کیا جنرل سنگھ کے خلاف حکمت عملی کے تحت سازش رچی گئی؟



Published On 9th February 2012
انل نریندر
بری فوج کے سربراہ جنرل وی کے سنگھ کی عمر کے تنازعے کے پیچھے کیا اقتدار میں بیٹھے کچھ لوگوں نے سازش رچی تھی؟ کم سے کم آر ایس ایس کے مطابق تو یہ سارا تنازعہ ایک حکمت عملی کے تحت کھڑا کیا گیا ہے۔ آر ایس ایس نے اپنے اخبار آرگنائزر میں ایک رپورٹ شائع کی ہے۔ اس کے مطابق اقتدار میں بڑے عہدوں پر بیٹھے لوگوں نے جنرل وجے کمار سنگھ کو وقت سے پہلے ریٹائرڈ کرنے کی سازش پچھلے سال ہی تیار کرلی تھی۔ سنگھ نے اخبار آرگنائزر کے ذریعے سے فوج کے سربراہ کی کھل کر حمایت کی ہے اور ان کے خلاف سرکار کے سخت رخ کو جنرل سنگھ کی ایمانداری کا نتیجہ بتایا ہے اور کہا کہ کانگریس پارٹی کے لئے وہ ڈیفنس سودے میں آڑے آرہے ہیں۔ فوج کے سربراہ کے خلاف سرکار کے اندر اور باہر خاص طور سے کانگریس پارٹی کے اندر بیٹھے لوگوں کی سازش کا یہ دعوی ایسے وقت سامنے آیا ہے جب سپریم کورٹ نے عمر کے تنازعے پر ان کی عرضی پر سرکار کو اپنا حکم واپس لینے کو کہا ہے۔ قانونی ماہرین اور واقف کار ذرائع نے اس بات کاپختہ امکان ظاہر کیا ہے کہ سرکار اپنا 30 دسمبر کا وہ حکم واپس لے لے گی جس کے ذریعے وزیر دفاع اے ۔ کے انٹونی نے فوج کے سربراہ کی آئینی عرضی کو مسترد کردیا تھا۔ وزیر دفاع کے ذریعے اپنی شکایت خارج ہونے پر ہی جنرل سنگھ نے 16 فروری کو سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی تھی جس کی سماعت ہورہی ہے۔ سازش کے پہلو کی بنیاد کو گناتے ہوئے سنگھ نے کہا کہ اقتدار میں سینئر عہدے پر بیٹھے لوگوں نے طے کیا کہ جنرل سنگھ کی جگہ اپنا آدمی معمور کرنا چاہئے۔ اداریہ میں کہا گیا ہے کہ یوپی اے محاذ حکومت کے عہد میں بڑی تعداد میں ہوئے ڈیفنس سودوں کو اس تنازعے سے جوڑ کر دیکھا جارہا ہے۔ یہ کہا جارہا ہے کہ جنرل وی کے سنگھ کی ایمانداری سرکار کے اندر اور باہر اور کانگریس پارٹی کے ڈیفنس سودے کرنے والوں کو راس نہیں آرہی تھیں۔ 'واٹ اے شیم ڈاکٹر سنگھ 'کے عنوان سے اداریہ میں سنگھ نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کی خاموشی بھی اسی طرف اشارہ کرتی ہے۔ سنگھ نے صدر اور دیش کے سپریم کمانڈر سے درخواست کی ہے کہ انہیں مشکل کے اس دور میں وزیر اعظم کے سامنے اپنے من کی بات رکھنی چاہئے۔ سنگھ کا کہنا ہے کہ جب عزت پر کیچڑ اچھالی جارہی ہو تو چپ رہنا ٹھیک نہیں ہوتا۔ جنرل وی کے سنگھ نے آواز اٹھا کر ٹھیک ہی کیا ہے۔ جس طرح کا رد عمل ان کے قدم پر سامنے آیا ہے اس سے ظاہر ہے کہ وہ اکیلے نہیں ہیں ،سارا دیش ان کے ساتھ ہے۔ پچھلی سماعت میں سپریم کورٹ نے صاف کہا کہ ہماری تشویش سرکار کے فیصلے کو لیکر نہیں ہے بلکہ تشویش فیصلے لینے کے عمل کو لیکر ہے جو غلط ارادے سے لیا گیا لگتا ہے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ جنرل سنگھ کی شکایت کو سرکار نے غور کے لائق نہیں مانا۔ یہاں تک کہ ان کے پاس سپریم کورٹ جانے کے علاوہ کوئی متبادل نہیں بچا تھا۔ سنگھ کے الزامات میں کتنا سچ ہے یہ تو سرکار ہی بہتر جانتی ہے لیکن ہمارا خیال ہے کہ یہ معاملہ بڑی آسانی سے سلجھ سکتا تھا۔ جنرل سنگھ کی پیدائش آرمی ہسپتال میں اگر ہوئی تھی تو اس ہسپتال سے تاریخ پیدائش کیوں نہیں پوچھ سکتے؟
Anil Narendra, Daily Pratap, General V.k. Singh, RSS, Supreme Court, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!