مغربی ممالک اپنی رائے سیریا پر نہیں تھونپ سکتے


سیریا کے اندرونی حالات بہت خراب ہیں۔وہاں ایک گرہ یدھ چھڑا ہوا ہے۔ وہاں راشٹرپتی برارالاسد کی فوج اور ان کا تختہ پلٹنے میں لگے باغیوں میں جم کر لڑائی ہورہی ہے۔منگلوار کو مختلف شہروں میں ہوئی کارروائی میں درجنوں لوگ مارے گئے۔ راشٹرپتی اسد کے فوجیوں نے ہومز شہر میں مورٹارڈ سے حملہ کیا جبکہ راجدھانی کے نزدیک ایک شہر میں بھی جارحانہ کارروائی کی۔ادھر سرکاری میڈیا نے دعوی کیا ہے کہ مغربی عندلیب صوبے میں ہتھیار بند دہشت گردانہ حملے میں تین فوجی مارے گئے۔ سرکاری فوج مخالفوں پر ہیلی کاپٹروں اور ٹینکروں سے کارروائی کررہے ہیں۔ راجدھانی دمشق کے ارد گرد کے شہر باغیوں کے قبضے میں آگئے ہیں۔گذشتہ مارچ سے قریب سات ہزار اشخاص کی موت ہوچکی ہے۔ پچھلے دسمبر کو ارب لیگ نے سنگھرش روکنے کیلئے 200 آبزرور بھیجے تھے لیکن یہ بھی لڑائی روکنے میں ناکام رہے۔ باغیوں کی مدد امریکہ اور کچھ مغربی دیش کررہے ہیں۔ سیریا میں اپنے شہریوں کی حفاظت کو لیکر پریشان امریکہ نے اپنی امبیسی بن کردی ہے۔ امریکی ودیش منترالیہ کے ترجمان وکٹوریہ جولینڈ نے منگلوار کو کہا کہ سیریا میں امریکی امبیسڈر رابرٹ فوڈ سمیت امبیسی کی سبھی ملازموں کو واپس بلا لیا ہے۔ کئی خلیجی ممالک کے سہیوگ پریشد نے بھی سیریا پر دباؤ بڑھاتے ہوئے دمشق سے اپنے امبیسڈروں کو واپس بلانے اور اپنے یہاں سیریا کے امبیسڈروں کو واپس بھیجنے کا فیصلہ لیا ہے۔ ادھر سیریا کے راشٹرپتی الاسد نے ایک بار پھر ملک میں لڑائی روکنے اور اپوزیشن سے بات کرنے کا وعدہ کیا۔ الاسد نے یہ بھروسہ سیریا کے دورے پر گئے ودیش منتری سرگوئی لاروف کو دلایا۔ سیریائی اپوزیشن نے کہا ہے کہ راشٹرپتی کھوکھلے وعدے کررہے ہیں۔ سیریا میں روسی ودیش منتری کے سواگت میں ہزاروں کی بھیڑ دمشق کی سڑکوں کے کنارے جمع تھی۔ لوگ سڑکوں کے کنارے اور شہر کے اہم چوراہوں پر جھنڈے لیکر کھڑے تھے اور اسے ہلاکر سرگوئی لاروف کا استقبال کررہے تھے۔ باغی گذشتہ مارچ سے راشٹرپتی اسد کا تختہ پلٹنے کی سازش میں جٹے ہوئے ہیں لیکن اتنے دن گذرنے کے بعد بھی وہ جیت نہیں پائے۔ وجہ صاف ہے ،سیریا کی فوج اور عوام کا ایک بڑا حصہ پوری طرح اسد کے ساتھ ہے۔ سیریا ۔لیبیا نہیں جس کا آسانی سے تختہ پلٹ ہوسکتا ہے۔ یو ایس اے بھی ملک میں شانتی بحالی کی کوشش کررہا ہے لیکن یہ بھی ناکام رہا۔ اتحادی سبھا کی سکیورٹی کونسل میں جو پرستاؤ لایا گیا تھا اصل میں وہ ارب لیگ سے متاثر تھا۔ تقریباً دو دہائی بعد سکیورٹی کونسل میں لوٹے بھارت نے اس پرستاؤ کی تائید میں ووٹ دیا۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ بھارت نے مغربی ممالک کا دم چھلا بن کر یہ قدم اٹھایا۔ دراصل اس کا یہ قدم ارب لیگ اور سیریا کے ساتھ اس کے اتہاسک تعلقات پر منحصر ہے۔ یہ ہی نہیں سیریا کے خلاف کھڑے گلف کوآپریشن کونسل کے بحرین ، کویت،عمان، قطر، سعودی ارب اور یو اے ای میں تقریباً 50 لاکھ بھارتیہ کام کرتے ہیں۔ ان میں سب سے بڑی بات یہ ہے کہ بھارت جمہوریت کی تائید اور امن قیام کے حق میں ہے اور چاہتا ہے کہ سیریا کے رہنماؤں کا فیصلہ اس دیش کے لوگ ہی کریں۔ یوروپی ممالک اور امریکہ کی نظر سیریا کے تیل پر ہوسکتی ہے لیکن سیریا پر کون راج کرے گا اس کا فیصلہ صرف وہاں کی عوام کی کر سکتی ہے۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟