اور اب پرفل پٹیل پر رشوت لینے کا الزام



Published On 8th February 2012
انل نریندر
وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کی دوسری پاری مشکلات سے بھری لگتی ہے۔ ایک پریشانی ختم نہیں ہوتی کہ دوسری سامنے آکر کھڑی ہوتی ہے۔ اگر پی چدمبرم معاملے میں تھوڑی راحت ملی تو لمبی چین کی سانس لینے کا زیادہ وقت نہیں ملا۔ اسی کڑی میں اب باری ہے مرکزی وزیر پرفل پٹیل کی یہ معاملہ کیا گل کھلائے گا؟ کینیڈا کے ایک بڑے انگریزی اخبار ''گلوب اینڈ دی میل'' نے پرفل پٹیل کو لیکر ایک سنسنی خیزخبر شائع کی ہے۔ اس میں الزام لگایا ہے کہ چار سال پہلے اس وقت کے وزیر شہری ہوابازی کی شکل میں پٹیل نے کروڑوں روپے رشوت کی شکل میں لئے تھے اس کے بعد بھی وہ کام نہیں کیا گیا جس کے لئے یہ موٹی رقم لی گئی تھی۔ کینیڈا پولیس نے اوٹاوا کی ایک عدالت میں پرفل پٹیل کو رشوت دینے کے الزام میں ہندوستانی نژاد کینیڈیائی شہری کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔اخبار کے مطابق کینیڈا میں ہندوستانی نژاد ایک تاجر نظیرکاریگر نے سابق وزیر شہری ہوا بازی پرفل پٹیل پر قریب 1.2 کروڑ روپے کی رشوت لینے کا الزام لگایا ہے۔ اس نے ایئر انڈیا سے متعلق ایک ٹھیکہ حاصل کرنے کے لئے پٹیل کو یہ رقم دی تھی۔ یہ رقم اس وقت دی گئی تھی جب وہ ہندوستان کے وزیر شہری ہوا بازی تھے۔ ممبئی کے سابق پولیس کمشنر حسن غفور کے دوست بتائے جارہے کاریگر کا کہنا ہے کہ اس نے وزیر کے قریبی لکشمن ڈھوبلے کے ذریعے ان تک رشوت پہنچائی تھی۔ کینیڈا کا فیڈرل انصاف محکمہ کاریگر کے خلاف کرپشن آف فارن پبلک آفیشیل ایکٹ کی خلاف ورزی کو لیکر مقدمہ چلائے گا۔اس ایکٹ کے تحت بیرون ملک میں رشوت دینا ممنوع ہے۔ مانا جارہا ہے کہ مقدمے میں پرفل پٹیل پھنس سکتے ہیں۔ معاملے کی آئندہ ستمبر میں سماعت ہوگی۔ ایئر انڈیا میں ای سکیورٹی کمپیوٹری کرن سسٹم کی سپلائی کے لئے گلوبل ٹینڈر مانگے گئے تھے۔ یہ ٹینڈر 100 ملین ڈالر کا تھا۔ اسے کینیڈا کی کمپنی کرائپٹو میڈرکس حاصل کرنا چاہتی تھی۔ نظیر کاریگر ہندوستان میں اس کمپنی کے مارکٹنگ انچارج تھے۔
انہوں نے اپنے پرانے دوستوں کے ذریعے رشوت دیکر ٹنڈر لینے کی تیاری کی تھی۔ نظیر نے پٹیل کو کروڑوں روپے کا رعایتی ٹیکس دیا تھا۔ دعوی کیا گیا ہے کہ نظیر نے پٹیل کو ڈھائی لاکھ ڈالر دئے تھے۔ اب کمپنی نے نظیر کے خلاف دعوی ٹھونک دیا ہے۔ منموہن سرکار برسوں سے ٹو جی اسپیکٹرم گھوٹالے کے چلتے بے چین ہے۔ اس گھوٹالے کے نائک اس وقت کے وزیر مواصلات اے ۔راجہ تھے۔ اس معاملے میں نئی نئی الجھنیں سامنے آرہی ہیں۔ اسی درمیان پٹیل پر لگا الزام لیڈر شپ کو ڈرانے لگا ہے۔ اب ہمارے وزیر صنعت پرفل پٹیل نے رشوت کے الزام کو سرے سے مسترد کرتے ہوئے وزیر اعظم منموہن سنگھ سے اس معاملے کی جانچ کرنے کی درخواست کی ہے۔ پٹیل نے کاریگر کے الزام کو بے بنیاد اور مضحکہ خیز بتایا اور کہا کہ جب ایسا کوئی سمجھوتہ ہوا ہی نہیں تو رشوت کا سوال ہی نہیں اٹھتا۔ پٹیل نے وزیر اعظم سے کہا کہ جانچ اس لئے کرائی جائے تاکہ ان کا کردار صاف ہوسکے۔ پٹیل نے لکھا ہے دستاویزوں کی جانچ کرنے سے پتہ چل جائے گا کہ وزارت یا ان کے ذریعے کو ئی بھی ٹھیکہ دینے میں مداخلت نہیں کی گئی تھی۔ سچ کیا ہے اس کا جانچ سے ہی پتہ چل سکتا ہے۔
Anil Narendra, Corruption, Daily Pratap, Praful Patel, UPA, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!