مصر کے پورٹ سعید فٹبال میچ میں تشدد کے پیچھے؟



Published On 7th February 2012
انل نریندر
گذشتہ بدھوار کو ایک ایسا فٹبال میچ ہوا جیسا شاید ہی کبھی پہلے دیکھا گیا ہو یا ہوا ہو۔ مصر کے حالات پوٹ سعید میں مقامی المصری اور قاہرہ کی الاہلے ٹیموں کے درمیان میچ ہوا۔ الاہلے ٹیم کو الماصری نے 3-1 گول سے ہرادیا جس کے بعد حمایتی آپس میں بھڑ گئے۔ میچ ختم ہوتے ہی الماصری حمایتی میدان میں گھس گئے اور انہوں نے جم کر غنڈہ گردی مچائی۔ ان حمایتیوں نے پتھراؤ کیا، پٹاخے چھوڑے، بوتلیں پھینکیں جس سے کئی شائقین اور کھلاڑیوں کو چھوٹیں آئیں۔ چشم دید لوگوں نے بتایا کہ اس پورے میدان میں افراتفری پھیل گئی اور نہ صرف کھلاڑی بلکہ شائقین بھی خود کوبچانے کے لئے ادھر ادھر دوڑتے نظر آئے۔ میچ کے دوران بھڑکے تشدد میں کم سے کم74 لوگ مارے گئے جبکہ 1 ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔ مصر کے کھیل کی تاریخ میں یہ سب سے دردناک واقعہ ہے۔ اس واقعہ سے پتہ چلتا ہے کہ مصر میں سیاسی حالات ابھی بھی دھماکو بنے ہوئے ہیں۔ ایک عام سے فٹبال میچ میں اتنا تشدد ہوسکتا ہے۔ کیا یہ محض اتفاق تھا یا پھر سوچی سمجھی تشدد کرنے کی ایک چال تھی؟ بیشک زیادہ تر اموات بھگدڑ میں ہوئیں لیکن کئی لوگوں کو چاقوؤں سے بھی مارا گیا۔ اس سے تو یہ ہی لگتا ہے کہ پہلے سے تیار اس سازش کو انجام دیا گیا ہے۔ المصری کے حمایتی چاقو لاٹھیاں لیکر الاہلے حمایتیوں پر ٹوٹ پڑے۔ دیکھا جائے تو ان کے حملہ کرنے کی کوئی وجہ نہیں نظر آتی۔ میچ تو ان کی ٹیم نے 3-1 سے جیت لیا تھا۔ کیا دیش میں فوجی حکومت کے خلاف ہوا بنانے اور نئی آگ بھڑکانے کا یہ بہانہ تھا؟ کیونکہ میچ کے بعد سارا غصہ تو فوجی حکومت اور پولیس کے خلاف نکلا۔ مظاہرین نے فوجی حکمرانو ں کو ہٹائے جانے کی مانگ تیز کردی ہے وہیں راجدھانی میں پولیس کے ساتھ ہوئی تازہ جھڑپوں میں تین لوگوں کی موت اور سینکڑوں افراد کے زخمی ہونے کی خبر ہے۔ لوگ پہلے ہی سے جمہوری اصلاحات کی دھیمی رفتار سے مایوس ہیں۔ میچ کے دوران ہوئے تشدد نے ان کے غصے کو چنگاری دکھا دی ہے۔ مظاہرین قاہرہ میں وزارت داخلہ کے سامنے مظاہرے پر ڈٹے تھے تبھی فوج نے ان پر آنسو گیس کے گولے چھوڑے۔ نماز جمعہ کے بعد زبردست احتجاج اور مظاہرے کے لئے لوگ سڑکوں پر اتر آئے۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ مصری فوج نے عوام کو بانٹنے کے لئے یہ سازش رچی اور پولیس نے جان بوجھ کر وقت رہتے فساد کو روکنے کی کوشش نہیں کی۔ حسنی مبارک کے حمایتیوں نے مبارک کو بے دخل کرنے والی جنتا کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا اور بدلہ لینے کی کوشش کی۔ دراصل حسنی مبارک کو زبردستی ہٹا تو دیا گیا لیکن مصر کے اندرونی حالات کبھی بھی قابو میں نہیں آسکتے۔مسلم برادر ہڈ جو حالیہ چناؤ جیتی تھی اس نے اور وہاں کے سیکولر لوگوں میں تب سے جھڑپیں ہورہی ہیں۔ مسلم برادر ہڈ اور فوج لگتا ہے مل کر کام کررہے ہیں۔اس سے مصر کی عوام میں یہ ڈر پیدا ہورہا ہے کہ کہیں پھر سے فوجی حکومت یا مسلم برادر ہڈ کا ہٹلری عہد نہ تھونپ دیا جائے۔ عوام میں بے چینی ہے اور مصر میں عدم استحکام کا دور چل رہا ہے۔ فٹبال میچ کا واقعہ معمولی نہیں تھا اس کے پیچھے گہری سازش لگتی ہے۔
Anil Narendra, Daily Pratap, Egypt, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟