بھنوری دیوی کا قتل ہوایہ طے ہو گیا، ثابت کرنا اہم چیلنج


Published On 12th January 2012
انل نریندر
سی بی آئی نے راجستھان ہائی کورٹ کو مطلع کیا ہے کہ بھنوری دیوی اب زندہ نہیں ہے اور اس نے عدالت سے اس کے شوہر امر چند کی جانب سے دائر عرضی کو منسوخ کرنے کی اپیل کی ہے۔ عدالت نے حالانکہ عرضی کو منسوخ کرنے سے انکارکردیا اور سی بی آئی سے آخری رپورٹ 21 فروری تک پیش کرنے کو کہا ہے۔ سی بی آئی کی جانب سے سرکاری وکیل آنند پروہت نے عدالت کے سامنے پیش ہوکر کہا کہ اب بھنوری دیوی زندہ نہیں رہیں اس لئے اب عدالت میں اسے پیش کرنا ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے عدالت کو یہ بھی مطلع کیا کہ وہ معاملے کے نتیجوں کے قریب پہنچ گئی ہے اور جلد چارج شیٹ داخل کرنے جارہی ہے۔ بھنوری کا قتل ہوا تھا یہ پہلے سے ثابت کرنا سی بی آئی کے لئے ایک بڑی چنوتی ہوگی۔ لاش کو جلایا گیا پھر ہڈیوں کو توڑا گیا ، جتنا ممکن ہوا چورا بھی کیا گیا۔ اس پر بھی قاتل استھیاں چار مہینے سے زیادہ وقت تک نہر میں رہیں۔ ان سب اسباب سے ڈی این اے ٹیسٹ فیل ہوسکتا ہے اس لئے یہ سی بی آئی کے لئے ایک بڑا چیلنج ہے اور نہر سے ملی بھنوری کی گھڑی بڑی امید کی کرن بن گئی ہے۔ قانونی واقف کاروں کا خیال ہے کہ قریب 200 ملازمین اور غوطہ خوروں کی مدد سے سی بی آئی نے بھنوری کے باقیات اندراگاندھی نہر سے برآمد کر بڑی کامیابی حاصل کی ہے لیکن یہ بڑی چنوتی بھی ہے کہ پانی میں تین مہینے سے زیادہ وقت استھیوں کے ڈوبے رہنے سے ڈی این اے کے نتیجے امید کے حساب سے صحیح نہیں آتے۔ اس لئے ڈی این اے کے ذریعے یہ ثابت کرنا مشکل ہوسکتا ہے کہ بھنوری کا مرڈر کیا گیا تھا؟ یہ بھی صاف نہیں ہوتا کہ کون مارا گیا تھا۔ یہ بات تو کم معنی رکھتی ہے کیوں مارا گیا تھا اور کس نے مارا یا مروایا تھا؟اب سارا دارومدار گواہوں پر منحصر ہے ۔ سی بی آئی کے مطابق ان کے پاس مقدمے کو ثابت کرنے کے لئے کافی ثبوت ہیں جس میں گواہیاں اہمیت کی حامل ہیں۔ ویسے ابھی تو جانچ چل رہی ہے۔ دو تین لوگوں کی تلاش جاری ہے۔ اس لئے اگلی چارج شیٹ سے ہی پتہ چلے گا کہ ان سوالوں کے جواب ہمارا تجربہ یہ بھی ہے کہ مقدمے کے دوران بہت سی باتیں کمزور پڑ جاتی ہیں۔ مثال کے طور پر گواہ مکرجاتے ہیں یا بدک جاتے ہیں۔
نہر سے بھنوری دیوی کی گھڑی اور ایک جھمکے کا ملنا اہم ثبوت ہوسکتے ہیں بشرطیکہ کے ان کے خاندان کے لوگ کورٹ میں بھی یہ ہی بات کہیں کہ یہ چیزیں بھنوری کی ہی ہیں۔ اگر وہ یہ کہہ بھی دیتے ہیں تو یہ ثابت کرنا اہم ہوگا کہ قتل کی وجہ سے ہی یہ چیزیں نہر میں پھینکی گئیں اور نہر سے ملیں۔کسی کے ذریعے نہیں پھینکی گئیں؟ جودھپور کی اوسیاں کے جالوڑہ گاؤں کے پاس سے گذر رہی اندرا گاندھی نہرسے غوطہ خوروں نے سنیچر کو بھنوری کی گھڑی، دانت کے ٹکڑے ، کھوپڑی کا حصہ،کان کی بالی اور بھنوری کے ہار کے کچھ موتی سی بی آئی کو امید ہے کہ نہر سے ابھی کچھ اور ثبوت مل سکتے ہیں۔ دہلی سے گئی سی ایف ایس ایل کی ٹیم نے دو دن ضلعے کے لوہاوٹ میں بھنوری کی لاش کو نپٹانے کی جگہوں کا معائنہ کیا۔نہر سے ایک بیلٹ پلاسٹک کی تھیلی میں دو دیسی پستول،چوڑیاں، ایک کٹے میں مٹی و راکھ برآمد کی گئی تھی۔ یہ کامیابی سی بی آئی کو ملزم اوم پرکاش اور کیلاش جاکھڑ کی نشاندہی پر ملی۔ یہ ہی دونوں سی بی آئی کو اس گڈھے تک لے گئے تھے جہاں انہوں نے بھنوری کو لاش کو جلا کر لاش نہر میں بہائی تھی۔ ملزموں نے ڈیمو کرکے بتایا کہ انہوں نے چھرے سے لاش کے ٹکڑے کئے ، پھر لکڑیوں اور پیٹرول ڈال کر انہیں صبح تک جلایا، جلی ہوئی ہڈیوں کو بھی بلے سے توڑ کر دوبارہ جلایا، پھر راکھ بلہ اور چھرا نہر میں ڈال کر بھاگ گئے۔ بلہ نہ ڈوبنے پر اسے پتھر باندھ کر پھینکا گیا۔اور لاش کے جلنے کے نشان مٹانے کے لئے مٹی کھود کر اسے نہر میں ڈال دیا۔ ان حالات میں جہاں قتل کے سارے ثبوت مٹانے کی اتنی کوشش ہو یقینی طور سے سی بی آئی کو کیس ثابت کرنے میں بہت مشقت کرنی پڑے گی۔
Anil Narendra, Bhanwri Devi, CBI, Daily Pratap, Mhipal Maderna, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟