پاک سرکار بنام فوج بنام عدلیہ بنام عمران جم کر لڑائی جاری ہے


Published On 14th January 2012
انل نریندر
پچھلے 15 روز میں میں نے اسی کالم میں پاکستان کو لیکر دو آرٹیکل لکھے تھے۔ پہلا تھا اگر زرداری دوبئی سے واپس پاکستان لوٹے تو ایک نہایت خطرناک صورتحال پیدا ہوسکتی ہے'۔ یہ آرٹیکل تب لکھا تھا جب آصف علی زرداری اچانک دوبئی بھاگ گئے تھے۔ دوسرا آرٹیکل 4 جنوری کو لکھا تھا۔ اس کا عنوان تھا ''چوراہے پر کھڑا پاکستان''۔ میری دونوں باتیں سچ ثابت ہورہی ہیں۔ پاکستان میں سیاسی ماحول اتنی تیزی سے بدل رہا ہے کہ سمجھ میں نہیں آرہا کہ دراصل اندر ہی اندر کھیل کیا ہورہا ہے؟ کچھ باتیں طے ہیں۔ پاکستانی فوج اور آئی ایس آئی اب آصف زرداری اور یوسف رضا گیلانی کو ایک منٹ بھی برداشت کرنا نہیں چاہتی۔ زرداری اور گیلانی ایک طرف تو کیانی اور پاشا ایک طرف دونوں ہی ایک دوسرے کو گالیاں دے رہے ہیں۔ الزام تراشیوں کا دور جاری ہے۔ بیچ میں کھڑے ہیں تحریک انصاف پارٹی کے چیف و سابق کرکٹر عمران خاں۔ عمران خاں کی مقبولیت کا گراف تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ ہمیں لگتا ہے کہ انہیں فوج اور آئی ایس آئی کی بھی حمایت اندر خانے مل رہی ہے۔ فوج چاہے گی عمران کے ہاتھوں میں پاکستان کی باگ ڈور سونپ دی جائے۔ ایک بہت بڑا فیکٹر پاکستانی عدلیہ کا ہے۔ چیف جسٹس افتخار چودھری لگتا ہے فوج کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں۔ جنرل پرویز مشرف کو ہرانے میں بھی جسٹس چودھری نے فوج کے کہنے پر قابل قدر کردار نبھایا تھا۔ فوج نے پاکستانی عدلیہ کے ذریعے سے مشرف کو مقدموں میں ایسا پھنسایا کے وہ بھاگنے پر مجبور ہوگئے۔ فوج سامنے بھی نہیں آئی اور اس کا کام ہوگیا۔ ابھی بھی آصف علی زرداری کو اسی جال میں پھنسایا جارہا ہے۔ قابل غور ہے کہ میمو گیٹ معاملے میں دو دن پہلے ہی سپریم کورٹ نے وزیر اعظم گیلانی کے بارے میں یہاں تک کہہ دیا تھا کہ وہ کوئی ایماندار شخص نہیں ہیں۔ اس سے سرکار اور عدلیہ آمنے سامنے آگئے ہیں۔ زرداری کے لئے سپریم کورٹ ایک بڑا درد سر بن گئی ہے۔ سپریم کورٹ نے گیلانی سے صاف کہا ہے کہ آصف زرداری کے خلاف کرپشن کے معاملے پھر سے کھولنے کا آخری موقعہ ہے۔
منگل کو پاکستان سپریم کورٹ نے وزیر اعظم اور صدر کو وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ اگر ہائی پروفائل ''کرپشن'' روکنے میں وہ ناکام رہے تو ان کے خلاف کارروائی ہوسکتی ہے۔ اشارہ صاف تھا زداری اگر پاکستان میں ڈٹے رہے تو وہ جیل بھی جاسکتے ہیں۔ اب بات کرتے ہیں امریکہ کی۔ امریکہ ۔ پاکستان کے درمیان رشتے نہایت خراب ہوگئے ہیں۔ اسامہ کے معاملے کے بعد سے ہی آپسی تلخی شروع ہوئی جو بڑھتی ہی گئی۔ ہمیں لگتا ہے کہ امریکہ ۔ پاکستان میں فوجی حکومت اب برداشت نہیں کرے گا۔ وہ فوجی حکومت نہیں چاہتا لیکن وہ زرداری سے بھی خوش نہیں ہے۔ چناؤ میں ابھی دیر ہے اس لئے اسے بھی سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ وہ کیا کرے۔ جنرل پرویز مشرف بھی اسی مہینے لندن سے لوٹنے کی بات کررہے ہیں۔ انہیں وارننگ دے دی گئی ہے کہ اگر وہ پاکستان لوٹیں گے تو انہیں گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیا جائے گا۔ مشرف نے کہا کہ وہ پاکستان ہر حالت میں لوٹیں گے۔ پاک فوج کا ایک طبقہ یہ بھی چاہتا ہے فوج کی کمان ایک بار پھر مشرف کو سونپ دی جائے یہ ہیں پاکستانی عوام ۔ بدقسمتی سے شطرنج کے اس سیاسی کھیل میں کہیں بھی شامل نہیں ہیں جبکہ سب سے اہم ہے کہ پاکستانی عوام کیا چاہتی ہے کیا ہونا چاہئے۔ اتنا طے ہے وہ آصف علی زرداری اور گیلانی حکومت سے بیحد پریشان ہے۔ کرپشن اتنا بڑھ گیا ہے کہ مسٹر ٹین پرسنٹ اب مسٹر سینٹ پرسنٹ بن چکے ہیں۔ عوام کا کہنا ہے کہ سرکار نے دیش کو لوٹ لیا ہے اور سرکاری خزانہ خالی ہوگیا ہے۔ کل ملاکر پاکستان کے حالات دھماکہ خیز ہیں۔ وہ بڑی تیزی سے ایک ناکام ملک کی طرف بڑھ رہا ہے اور ایک مستحکم پاکستان نہ صرف پاکستانی عوام کے حق میں ہے بلکہ بھارت سمیت باقی دنیا کے لئے بھی۔ ہم امیدکرتے ہیں پاکستان جلد مستحکم کی طرف لوٹے گا اور آخری کامیابی پاکستانی عوام کی ہی ہوگی۔
Anil Narendra, Asif Ali Zardari, Daily Pratap, Geelani, General Kayani, Imran Khan, Pakistan, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟