میری دلی مہان میں نقلی سامان کا دھندہ زوروں پر ہے



Published On 11th January 2012
انل نریندر
بلا شبہ بھارت نے بہت ترقی کی ہے ہر سیکٹر میں ہم نے آگے بڑھنے کی کوشش کی ہے۔ نقلی سامان بنانے کے میدان میں تو ہم سب کو پیچھے چھوڑ چکے ہیں۔ راجدھانی دہلی جو شائننگ انڈیا کا شو پیس ہونا چاہئے تھا آج نقلی سامان بیچنے کے لئے مشہور ہورہی ہے۔ دلی پولیس نے سنیچر کے روز نقلی کیڑے مار دوائی پکڑی تو ایک فرضی افسر بھی پکڑا۔ اس چھاپے ماری میں لوگوں کو حیرانی میں ڈال دیا ہے۔ راجدھانی میں خریداری کرتے وقت ذرا بچ کے رہی۔ برانڈڈ سامان سے لیکر نقلی طاقت کی دوائیں تک سب کچھ ملتا ہے۔ دلی کے بازاروں میں غیر ملکی شراب کے شوقینوں کو لگتا ہوگا کہ اسکاچ، وہسکی سستی مل گئی لیکن انہیں یہ نہیں پتہ ہوگا کہ بوتل اصلی ہے یا مال نقلی۔ نقلی نوٹ تو آئے دن ملتے ہی رہتے ہیں۔ دلی پولیس کے کرائم برانچ نے سال2011 میں ایسے گروہ کو بے نقاب کیا جو اس نقلی دھندے میں اصلی نوٹ کمانے میں لگے ہوئے تھے۔ پولیس نے ایسی پانچ یونٹ پکڑیں جو فرضی اسٹیکر بنا کر نامی گرامی اسکاچ کی بوتلوں پر لگائے جارہے تھے۔ 285 اسکاچ کی بوتلیں برآمد ہوئیں جن میں دیسی مال بھرا ہوا تھا۔ بوتل اصلی تھی اور اسٹیکر اتنے پائیدار تھے کہ کوئی دیکھ کر یہ نہیں کہہ سکتا تھا کہ یہ نمبر دو کا مال ہے۔ دنیا کا شاید ہی کوئی ملک ہو جہاں نقلی دوائیں، نقلی دودھ جیسا سامان بکے لیکن میری دلی مہان میں یہ سب کچھ ہوتا ہے۔ راجدھانی کے باشندے دودھ کے نام پر زہر پی رہے ہیں۔ منافع خوروں کی منمانی سے دلی کے 70 فیصدی لوگ ملاوٹی دودھ پینے پر مجبور ہیں۔ خطرناک بات یہ ہے کہ جانچ کے دوران کئی نمونوں میں صابن کے پاؤڈر کی ملاوٹ پائی گئی۔ کچھ میں اس کا گھول زیادہ ملا تو کئی میں پانی کی مقدار زیادہ بڑھائی گئی۔ یہ سنسنی خیز انکشاف راجدھانی کے مختلف علاقوں سے اٹھائے گئے دودھ کے نمونے کی جانچ رپورٹ سے ہوا ہے۔بھارتیہ غذائی اسٹینڈرڈ اور تحفظ اتھارٹی کے ذریعے لئے گئے 71 نمونوں میں سے50 نمونوں میں ملاوٹ پائی گئی۔راجدھانی دہلی میں دودھ کی یومیہ کھپت 60 لاکھ لیٹر کے آس پاس ہے جس میں سب سے زیادہ 24 سے25 لاکھ لیڈر دودھ کی سپلائی مدر ڈیری سے کی جاتی ہے۔ چھ ساڑھے چھ لاکھ لیٹر کے آس پاس امول کے ذریعے اور چار چار لاکھ لیٹر دودھ گوپال جی اور دلی ڈیری یوجنا یعنی ڈی ایم ایس کے ذریعے کی جاتی ہے۔ پرائیویٹ سیکٹر یعنی دودھیوں اور دوسری کئی ڈیریوں کے ذریعے بھی روزانہ 18 سے20 لاکھ لیٹر دودھ دیا جاتا ہے۔تجارتی ماہرین کی مانیں تو دودھ کی مانگ و سپلائی کے فرق میں کئی کمپنیاں اور منافع خور ملاوٹی دودھ سے پورا کررہے ہیں۔ پورے دیش میں کل 1791 نمونے جانچ کے لئے سرکاری لیباریٹری میں بھیجے گئے تھے ۔69 فیصدی نمونے پیمانوں پر کھرے نہیں اترے۔ دنیا کے کسی مہذب دیش میں دودھ میں ملاوٹ ایسی نہیں ہوتی جتنی ہمارے دیش و دہلی میں ہوتی ہے۔ دہلی میں تو دوا بھی نقلی بک رہی ہے۔
نقلی دواؤں سے مریضوں کی حالت بہتر کے بجائے خراب ہو رہی ہے۔یہاں تک کہ قوت بخش دوائیں بھی نقلی بیچی جارہی ہیں۔ ان میں دھنیا پاؤڈر ملایا جارہا ہے۔ حال ہی میں فرید آباد اور بریلی میں ایسی نقلی دوا بنانے والی فیکٹریاں پکڑی گئی ہیں۔ ان معاملوں میں 20 لوگوں کو گرفتار کرکے 64 لاکھ روپے مالیات کی دوائیں اور چار مشینیں بھی ضبط کی گئیں۔ تیل میں ملاوٹ کرکے فرضی واڑہ جعلسازی کرنے والے بھی شکنجے میں آگئے ہیں۔ پولیس نے بھنڈولی کے دو ایسے کارخانوں میں 12 ہزار لیٹر بلومٹی کا تیل ،10 ہزار لیٹر سے زیادہ کالا تیل اور 33 ہزار لیٹر نقلی ایل ڈی او و 10 ہزار سے زیادہ آر پی او برآمد کیا ہے۔اتنا ہی نہیں فرضی فرینڈ شپ کلب و مساج پارلر بھی لوگوں کو چونا لگانے میں لگے ہوئے ہیں۔ ایسے تین گروہ کو بے نقاب کر 45 لوگوں کو پکڑا گیا ہے۔ ان میں 36 عورتیں 9 مرد ہیں۔ ان سے ایک کار ،2 لیپ ٹاپ، 62 موبائل برآمد کئے گئے ہیں۔ لوگوں کو نوکری کا جھانسہ دیکر نقلی تقرر نامہ تک دیا جارہا ہے۔ایسے تین گروہ کو کرائم برانچ نے پکڑا ہے۔ ان میں 345 نقلی تقرر نامے اور درخواستیں برآمد ہوئی ہیں۔انٹر نیٹ پر نقلی لاٹری نکالنے کا جھانسہ دینے والے و غیر ملکی بھی پکڑے گئے ہیں ان لوگوں نے قریب 2 کروڑ کی دھوکہ دھڑی کی تھی۔ کریڈٹ کارڈ کی جعلسازی کا دھندہ بھی پکڑا گیا ہے۔ نقلی اسٹامپ پیپروں کا بھی دھندہ زوروں پر ہے چار لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ان میں 1779 نقلی اسٹامپ پیپر برآمد کئے گئے ہیں۔ میری دلی مہان میں پتہ نہیں اصلی مال کتنا بکتا ہے۔
Anil Narendra, Daily Pratap, Food Adultration, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!