سیاسی بھونچال کے درمیان زرداری کا لوٹنا آگ میں گھی کا کام کرے گا


Published On 21th December 2011
انل نریندر
پاکستان میں یہ افواہ غش کررہی تھی کہ صدر آصف علی زرداری ملک چھوڑ کر بھاگ گئے ہیں وہ غلط اور بے بنیاد ثابت ہوئی ہے۔ کہا تو یہ جارہا تھا کہ فوج کے دباؤ میں زرداری دوبئی بھاگ گئے ہیں اور وہاں سے لندن جائیں گے، انہیں کوئی بیماری نہیں۔ لیکن زرداری نے وطن لوٹ کر سب قیاس آرائیوں کو غلط ثابت کردیا ہے۔ وہ پیر کے روز دوبئی سے پاکستان لوٹ آئے ہیں۔ زرداری تقریباً15 دن دوبئی میں رہے۔ صدارتی محل کے ترجمان اعجاز درانی نے ایک بیان میں کہا زرداری صاحب پوری طرح صحت یاب ہوچکے ہیں اور اب وہ تندرست ہیں۔ اسلام آباد جانے سے پہلے وہ کراچی میں ہیں رہیں گے اور جلد سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لیں گے۔ حالانکہ جنوری میں واپسی سے ان کے تختہ پلٹ کی قیاس آرائیاں تھم گئی ہیں۔ لیکن پاکستان کے زیادہ تر لیڈر ایک بار جب ملک سے باہر جاتے ہیں تو دوبارہ خالی ہاتھ ہی لوٹتے ہیں۔ ہمارے سامنے دو مثالیں ہیں پہلی بینظیر بھٹو کی ہے جو کرپشن کے الزام لگنے کے بعد جب صدر نے بے نظیر کی حکومت کو برخاست کیا تھا اور 1997ء کے انتخابات میں بھٹو کو ہار ملی تو وہ خود جلاوطن کی زندگی بسر کرنے کے لئے دوبئی چلی گئی تھیں۔ کسی طرح2001 سے2008 تک صدر رہے جنرل پرویز مشرف کے خلاف جب تحریک ملامت کی تجویز لائی جانی تھی تو وہ 18 اگست2008ء کو استعفیٰ دے کر لندن چلے گئے اور تب سے وہی مقیم ہیں۔ حالانکہ وہ اب کہہ رہے ہیں کہ جنوری2012ء میں وہ وطن لوٹ رہے ہیں۔ زرداری کی واپسی سے پاکستان کی سیاست میں آیا طوفان شاید ہی رک پائے۔ یہ کسی سے پوشیدہ نہیں کہ میموگیٹ کے بعد پاکستانی فوج زرداری اور ان کی حکومت کے پیچھے ہاتھ دھوکر پڑی ہے۔ القاعدہ سرغنہ اسامہ بن لادن کے مارے جانے کے بعد آئی ایس آئی چیف احمد شجاع پاشا خفیہ طور پر خلیجی ممالک کے دورے پر گئے تھے۔ اس دوران انہوں نے صدر زرداری کو معزول کرنے کی پوری اسکیم بنا لی تھی۔ اس کے لئے انہوں نے عرب ممالک کے لیڈروں سے اجازت بھی لے لی تھی۔ پاکستانی نژاد امریکی کاروباری منصور اعجاز نے گذشتہ مئی میں اپنے بلاگ میں یہ سنسنی خیز انکشاف کیا تھا اور دعوی کیا تھا کہ 2 مئی کو ایبٹ آباد میں اسامہ کے مارے جانے کے بعد جب اچانک شجاع پاشا غائب ہوئے تھے تب وہ عرب ممالک کے دورے پر تھے۔ اعجاز نے ہی تختہ پلٹ کے اندیشے کے چلتے زرداری کے ذریعے امریکہ سے مدد کے لئے لکھے گئے خفیہ خط کو اجاگر کیا تھا۔ برطانوی اخبار 'دی انڈیپینڈنٹ ' کے صحافی عمر ورائچ کے حوالے سے ٹی وی چینل جی او نیوز نے یہ خبر دی ہے۔ ادھر پاکستانی فوج کے سربراہ اشفاق کیانی نے پہلی بار خفیہ میمورنڈم کے وجود کو مانتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فوج اور قومی سلامتی کے خلاف سازش تھی اور اس کی گہری جانچ ہونی چاہئے۔ کیانی نے یہ بات اس معاملے کو لیکر پاکستانی سپریم کورٹ میں دائر اپنے حلف نامے میں کہی ہے۔ عدالت ہذا میں اس معاملے کی جانچ کرانے سے متعلق 9 عرضیاں دائر ہوئی ہیں۔ عدالت نے اس معاملے میں صدر آصف علی زرداری سمیت 10 فریقین کو15 دسمبر تک اپنے جواب داخل کرنے کا حکم دیا تھا۔ ایبٹ آباد میں امریکی کمانڈو کے ذریعے اسامہ بن لادن کے مارے جانے کے بعد فوجی تختہ پلٹ کے اندیشے کے چلتے زرداری نے مدد کے لئے اسامہ انتظامیہ کو ایک خفیہ خط لکھا تھا جس کے آؤٹ ہونے کے بعد پاکستانی سیاست میں بھونچال آگیا تھا۔ اس معاملے میں پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے چیف احمد شجاع پاشا نے اپنے جواب میں کہا کہ وہ خفیہ میمورنڈم کے بارے میں پاکستانی نژاد امریکی کاروباری منصور اعجاز کی جانب سے دئے گئے ثبوتوں سے مطمئن ہے جبکہ کیانی کا مطالبہ ہے کہ امریکی فوج کو بھیجے گئے خفیہ میمو سے وابستہ ساری سچائی سامنے لائی جائے۔ ان کا کہنا ہے اس معاملے سے ان کے فوجیوں کا حوصلہ پست ہوا ہے۔ حالانکہ زرداری کی جانب سے عدالت میں کوئی جواب نہیں پیش کیا گیا ہے۔ حکومت چاہتی ہے معاملے کی جانچ کرنے والی اپیلیں خارج کردی جائیں کیونکہ جانچ سے پہلے ہی ایک پارلیمانی کمیٹی بنا دی گئی ہے۔ میموگیٹ کو لیکر پاکستان میں کشیدگی بنی ہوئی ہے۔ پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ اگلے سال ہونے والے سینٹ چناؤ کے ٹال مٹول کے لئے ان کی حکومت کے خلاف سازشیں رچی جارہی ہیں۔ لاہور میں ایک پرائیویٹ پروگرام میں اخبار نویسوں سے بات چیت میں گیلانی نے کہا سبھی سازشیں چناؤ کو روکنے کے لئے ہیں ۔ ان کا کہنا ہے پاکستان میں مارشل لاء کے لئے کوئی جگہ نہیں۔ گیلانی نے کہا سازشوں کے پیچھے کون ہے۔ لیکنان کے بیان سے صاف ہے ان کا اشارہ فوج کی طرف ہے۔ پاکستان کی سیاست میں بھونچال رکنے والا نہیں۔یہ لڑائی فوج بنام منتخب جمہوری زرداری حکومت کے درمیان ہے۔ فوج کی خفیہ حمایتی دوسری سیاستی پارٹیاں ہیں۔ نواز شریف اور عمران خاں اپنی اپنی روٹیاں سینکنا چاہتے ہیں۔ پاکستانی فوج ہر حالت میں زرداری اینڈ کمپنی کی چھٹی کرنی چاہتی ہے۔ اس لئے کچھ کہا نہیں جاسکتا کہ آنے والے دنوں میں کیا ہوگا؟ ایک بار پھر پاکستان سیاسی چوراہے پر کھڑا ہوا ہے۔
Anil Narendra, Asif Ali Zardari, Daily Pratap, Pakistan, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟