جج انکل! جنک فوڈ کو پلیز بین کرو


Published On 24th December 2011
انل نریندر
بدھوار کو دہلی ہائیکورٹ میں ایک عجیب و غریب نظارہ دیکھنے کو ملا۔ معاملہ تھا دہلی کے اسکولوں اور کالجوں میں جنک فوڈ پر پابندی لگانے کا۔ عام طور پر ہائیکورٹ میں بچاؤ اور مخالف وکلاء اپنی اپنی دلیلیں پیش کرتے نظرآتے ہیں لیکن بدھ کو کچھ اسکولی بچے خود عدالت میں پیش ہوئے اور جنک فوڈ کو بین کرنے کے لئے عدالت سے درخواست کی۔ قائم مقام چیف جسٹس اے کے سیکری کی رہنمائی والی ڈویژن بنچ نے بچوں کی دلیلوں کو کافی سنجیدگی سے لیا اور دوسرے فریقین سے جواب داخل کرنے کو کہا۔
بچوں نے جج انکل سے کہا جنک فوڈ کو بین کرو پلیز۔ بچوں نے درخواست کی جنک فوڈ پر اسکولوں کی کینٹین اور اس کے آس پاس بکری پر بھی پابندی لگائی جانی چاہئے۔ عدالت کے سامنے گوتم نگر کے فادر ایگنل اسکول کے کچھ بچے دہلی ہائی کورٹ میں آئے۔ ان کی عمر قریب12 سے16 سال ہوگی۔ ان اسکولی بچوں کے ساتھ ان کی ٹیچر بھی تھیں۔ اسکولی بچوں کے وکیل نے عزت مآب جج صاحبان سے کہا کہ ان بچوں نے جنک فوڈ کے خلاف ایک مہم چلائی ہے اور عدالت سے کچھ کہنا چاہتے ہیں۔ پھر ہائیکورٹ کی ڈبل بینچ ان سے مخاطب ہوئی۔ بچوں کے گروپ سے ایک لڑکی آگے بڑھی اور کہا کہ ہم سب فادر ایگنل اسکول سے ہیں اور ہم جنک فوڈ پر پابندی لگوانا چاہتے ہیں۔ ساتھ ہی اس نے جج صاحبان کی طرف اپنی نمائندگی اور پوسٹ کارڈ بڑھایا۔ قریب15 سال کی اس لڑکی نے ہائیکورٹ کے ججوں سے کہا کہ وہ تمام طلبا کی طرف سے اپیل کررہی ہے جس پر غور کیا جانا چاہئے۔
بچوں کی اس نمائندگی میں کہا گیا ہے کہ یہ معاملہ کافی اہمیت کا حامل ہے۔ جنک فوڈ کھانے سے بچے کاہل ہورہے ہیں اور مستقبل کے لئے یہ جنک فوڈ خطرناک ہے۔تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ جنک فوڈ سے بچوں کی ذہانت کمزور ہوتی ہے اور ان کی صلاحیت بھی کمزور ہورہی ہے۔ جنک فوڈ ایک لت کی طرح ہوتے ہیں جو سلو موت کی طرف لے جاتے ہیں۔ اپنی نمائندگی میں بچوں نے کہا کہ سرکار کی یہ آئینی ذمہ داری ہے کہ بچوں کے حقوق کی حفاظت کرے۔ بچوں کو تو یہ پتہ نہیں ہوتا کہ ان کے لئے کیا اچھا ہے کیا برا؟ اقوام متحدہ کے چارٹر میں بھی بچوں کے حقوق کے تحفظ کی بات کہی گئی ہے۔
اگر بچوں کی صحت خراب ہوگی تو دیش کا مستقبل متاثر ہوگا اور دیش کو دور رس نقصان ہوگا۔ عزت مآب جج صاحبان نے کہا بچوں کے ذریعے اٹھائے گئے سوال کافی اہم ہیں۔ انہوں نے فوڈ پروسننگ و تقسیم کار کمپنیوں کی ایسوسی ایشن و مرکزی حکومت سے اس معاملے پر ایک ہفتے میں جواب مانگا ہے۔ اتنا ہی نہیں ڈویژن بنچ نے ان کمپنیوں کی ایسوسی ایشن سے ذائقہ دار غذاکا متبادل بھی تیار کرنے کو کہا ۔ وہیں مرکزی حکومت کی جانب سے ایڈیشنل سالیسٹر یعنی سرکاری وکیل ایس مدھوک نے کہا کہ تعلیمی اداروں و اس کے آس پاس جنک فوڈ کی بکری پر پابندی لگانے کے لئے سبھی ریاستی سرکاروں اور یونیورسٹیوں کے وائس چانسلر کو ہدایات جاری کی گئی تھیں جس کا جواب آنے لگا ہے۔ انہوں نے کہا اگلی سماعت11 جنوری کو ہے اسی دن یہ سب حقائق پیش کردئے جائیں گے۔ جنک فوڈ سے نہ صرف موٹاپا بڑھتا ہے بلکہ شگر جیسی سنگین بیماریاں بھی ہورہی ہیں۔ حال ہی میں ایک سروے میں یہ ثابت ہوا ہے بچوں نے اب خود ہی اس کا بیڑا اٹھایاہے دیکھیں ان کی یہ مہم کیا رنگ لاتی ہے۔ ساری دنیا میں اب اس جنک فوڈ کی مخالفت ہورہی ہے۔
Anil Narendra, Daily Pratap, Delhi High Court, Junk Food, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!