یوپی میں راہل گاندھی نے چلا اپنا مسلم کارڈ



Published On 18th December 2011
انل نریندر
کانگریس جنرل سکریٹری راہل گاندھی آج کل اترپردیش کے دورے پر ہیں۔ جیسا کہ میں نے اسی کالم میں کچھ دن پہلے لکھا تھا۔ جیسے جیسے اترپردیش اسمبلی چناؤ قریب آئیں گے۔ سیاسی پارٹیاں اپنے ترکش سے سبھی جمع تیر چلائیں گی۔ ان میں مسلم کارڈ بھی شامل ہیں۔ راہل گاندھی نے مسلم کارڈ چل دیا ہے۔ بدایوں میں ایک ریلی میں راہل نے یہ کارڈ چلا۔راہل گاندھی نے اترپردیش کی مایاوتی سرکار پر سچر کمیٹی کی سفارشوں پر جان بوجھ کر عمل نہ کرنے کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کیا آپ کو سچر کمیٹی کی رپورٹ کا فائدہ ملا؟ ہریانہ، دہلی اور مہاراشٹر جائیے وہاں اس رپورٹ پر عمل ہورہا ہے۔ راہل نے اپنے خطاب میں کہا کہ پردیش کے تین لاکھ بنکروں کے 50 ہزار روپے تک کے قرضے معاف کئے تھے۔ اسمبلی چناؤ سے پہلے پسماندہ کے کوٹے میں مسلمانوں کو الگ ریزرویشن دینے کا اعلان۔ راہل گاندھی کے لکھنؤ دورہ کے دوران دگوجے سنگھ کا پبلک اسٹیج سے ریزرویشن میں مذہبی بنیاد پر امتیاز ختم کرنے کی پیروی کرنے کا وعدہ کرنا اور ایک دن بعد دہلی کے مدرسوں کے ٹیچروں کے مطالبات کو لیکر ان کی قیادت میں کانگریسیوں کی وزیر اعظم منموہن سنگھ سے ملاقات۔ کانگریس پارٹی کے ذریعے پچھلے دنوں اٹھائے گئے کچھ ایسے قدم ہیں جن سے اشارے مل رہے ہیں کانگریس اپنے اور مسلمانوں کے بیچ رشتوں کی برف کو پگھلانا چاہتی ہے۔فطری طور سے اس پہل کا زیادہ سہرہ راہل گاندھی کے سر جاتا ہوا نظر آرہا ہے۔ راہل گاندھی نے دونوں ملائم سنگھ یادو اور مایاوتی کے گڑھ میں بھی حملہ بول دیا ہے۔ سماجوادی پارٹی کے گڑھ بدایوں ضلع میں مسلمانوں سے کہا کہ ملائم سنگھ یادو انگریزی اور کمپیوٹر کی پڑھائی کو غیر ضروری بتاتے ہیں جبکہ ان کے اپنے بیٹے اکھلیش یادو کو ان دونوں ہی چیزوں کی تعلیم ملی ہوئی ہے۔اس مسلم اکثریتی علاقے کے ووٹروں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے سچر کمیٹی کی سفارشوں کو لاگو کردیا ہے؟ کیا آپ کو اس کا فائدہ ملا؟اترپردیش کی سرکار ہاتھ پر ہاتھ دھر کر بیٹھی ہوئی ہے۔ وہ کچھ کرنا ہی نہیں چاہتی۔ یہاں 20 سال کے دوران دور اندیشی نہیں دکھائی۔ اس کا نقصان یوپی کی جنتا کو ہی ہوا ہے۔ اترپردیش سرکار پر مرکز کی مختلف ترقیاتی اسکیموں کے لئے بھیجے گئے پیسے کا بیجا استعمال کا الزام لگاتے ہوئے یوپی سرکار کے بارے میں کہا کہ راجیو گاندھی کہا کرتے تھے کہ سرکار کے بھیجے گئے ایک روپے میں سے صرف15 پیسے ہی جنتا تک پہنچتے ہیں۔ لیکن اترپردیش میں تو ایک بھی پیسہ جنتا تک نہیں پہنتا۔ راہل نے کہا لکھنؤ میں بیٹھا ہاتھی پیسہ کھاتا ہے۔ یہ دھن نہ تو اترپردیش سرکار کا ہے اور نہ ہی مرکز کا یہ پیسہ ریاست کی ترقی میں آپ کے تعاون سے آیا ہے۔
ہم وہ پیسہ ریاست کی جنتا کے لئے بھیجتے ہیں لیکن اسے ہاتھی کھا جاتا ہے۔ راہل اپنی طرف سے ہر مسلم پہلو کو دیکھ رہے ہیں۔ مسلمانوں کے سب سے بڑے ادارے ندوۃ العلماء کے صدرمولانا رابع حسنی ندوی سے ملاقات کی تھی۔ اس ملاقات کے بعد مولانا نے کہا اچھا لگتا ہے جب ملک کے لیڈر اپنی عوام کے لئے فکر مند نظر آتے ہیں۔ غریبوں کے لئے جذبہ ہونا چاہئے۔ راہل کے لئے یہ موقعہ اچھا تھا اپنے کو مولانا کے سامنے پیش کرنے کا۔راہل نے کہا کہ میں غریب امیر میں فرق نہیں سمجھتا میرے لئے سب انسان ہیں۔ میری کوشش ہے کہ میں ہندوستان کے زیادہ سے زیادہ لوگوں سے مل سکوں۔ سچر کمیٹی سے لیکر مسلم ریزرویشن تک کے اشو پر مولانا سے بات ہوئی۔ انہوں نے اپنے بیباک انداز میں کہا کہ شاہجاں پور میں مایاوتی سرکار پر حملہ بولا اور کہا کہ مایاوتی کا ہاتھی چارا نہیں عام جنتا کا پیسہ کھا رہا ہے۔ یہ سب آپ کا ہی پیسہ ہے جو بسپا سرکار کے وزیروں کی تجوریوں میں جمع ہورہا ہے۔ انہوں نے بسپا کو سب سے بدعنوان بتاتے ہوئے کہا یہاں کوئی بھی کام رشوت کے بغیر نہیں ہوتا۔ مرکز سے یوپی کے لئے کوئی بھی اسکیم آتی ہے تو اس کا فائدہ لینے والوں کو رشوت دینی پڑتی ہے۔ اندرا آواس یوجنا کا فائدہ حاصل کرنے والے غریبوں سے افسر 10-10 ہزار روپے وصولتے ہیں۔ منریگا کا حال بھی کسی سے پوشیدہ نہیں۔
راہل نے عام جنتا سے اپیل کی کے اس بار پانچ سال کے لئے کانگریس کو موقعہ دیجئے کیونکہ جہاں اس کی سرکار چلتی ہے وہاں ترقی ہوتی ہے۔ پہلے آپ نے سپا کو چنا کچھ نہیں ملا، بسپا پر بھروسہ کیا بدعنوانی گھوٹالے ملے، ذات پات کے جال میں پھنس کر22 سالوں میں یوپی لٹ گئی۔ جیسا میں نے کہا راہل گاندھی سبھی پتے چل رہے ہیں۔ ان کا خاص نشانہ اب مسلم ووٹروں کو راغب کرنا ہے اور انہیں پٹانے کے لئے وہ سب کچھ کررہے ہیں۔
Anil Narendra, Bahujan Samaj Party, Congress, Daily Pratap, Muslim, Muslim Reservation, Rahul Gandhi, Uttar Pradesh, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟