اجیت سنگھ یوپی میں کانگریس کی طاقت بڑھائیں گے


Published On 21th December 2011
انل نریندر
راشٹریہ لوک دل کے صدر اجیت سنگھ نے اس بار بھی ایتوار کو ہی مرکزی وزیر کی شکل میں عہدہ سنبھالا ہے۔ یہ اتفاق ہے وہ چوتھی بار مرکز میں وزیر بنے ہیں اور ہر بار ان کی حلف برداری ایتوار کو ہی ہوئی ہے۔ راشٹرپتی بھون میں ایک مختصر اور سادہ تقریب میں صدر محترمہ پرتیبھا پاٹل صاحبہ نے انہیں عہدۂ راز داری کا حلف دلایا۔ اجیت سنگھ کے لوک سبھا میں پانچ ممبر ہیں۔ منموہن سنگھ سرکار کی یہ تیسری کیبنٹ ردو بدل تھی۔ 73 سالہ اجیت سنگھ مرکزی کیبنٹ میں 33 ویں وزیر بنے ہیں۔ اس موقع پر کانگریس جنرل سکریٹری راہل گاندھی کی موجودگی اہم تھی کیونکہ ان کی پہل پر ہی راشٹریہ لوکدل اور کانگریس کے درمیان اگلے سال ہونے والے اترپردیش اسمبلی چناؤ کو مل کر لڑنے کا معاہدہ پروان چڑھا ہے۔ اجیت سنگھ کے یوپی اے میں آنے سے لوک سبھا میں272 سے بڑھ کر277 ہوگئی ہیں۔اجیت سنگھ کو یوپی اے میں شامل کرکے راہل گاندھی نے اپنی خود اعتمادی کا مظاہرہ کیا ہے۔ کیبنٹ کی اس مختصر توسیع کے بعد کانگریس اترپردیش کے مغربی اضلاع کی تقریباً140 اسمبلی سیٹوں پر خود مضبوط مان رہی ہے۔حال ہی میں یوپی کے اپنے رابطہ مہم کے بعد لوٹے راہل گاندھی نے تقریب میں اجیت کے بیٹے جیانت سے بھی کافی دیر تک بات چیت کی۔ راہل اور جیانت ایک ساتھ ہی بیٹھے تھے۔ بعد میں چائے پانی کے بعد بھی راہل نے اجیت سنگھ کا ہاتھ پکڑ کر انہیں مبارکباد دی۔ اخبار نویسوں کی جانب سے راہل سے اترپردیش کے دورہ کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ میرا دورہ کامیاب رہا۔ خاص کر کانپور کی ان کی ریلی میں سب سے زیادہ بھیڑ آئی جہاں مایاوتی کا ووٹ بینک انتہائی پسماندہ طبقے کے لوگ بھاری تعداد میں آئے۔ لیکن جب راہل کی فروخ آبادکی ریلی میں خوردہ کاروبار میں سرمایہ کاری کے ان کے اعلان کے بارے میں پوچھا گیا تو وہ یہ کہتے ہوئے چلے گئے ابھی اس مسئلے پر زیادہ بات نہیں کریں گے۔ اجیت سنگھ بھی مانتے ہیں کہ راشٹریہ لوکدل کانگریس اتحاد سے اترپردیش اسمبلی چناؤ کی تصویر بدل جائے گی۔کانگریس یوپی چناؤ کو لیکر کافی حوصلہ افزا ہے اس کی ایک وجہ اور بھی ہے۔ اسٹار نیوز اور اے سی نیلسن نے حال ہی میں ایک چناؤ سروے کیا ہے جس میں اترپردیش کے لوگوں کی رائے جاننے کیلئے نومبر۔ دسمبر کے مہینے میں یہ سروے کیا تھا۔ اس کے مطابق بسپا کی حالت پتلی ہے۔ انہیں120 سیٹیں مل سکتی ہیں۔ جبکہ پچھلی بار بسپا کو206 سیٹیں ملی تھیں۔ سب سے زیادہ فائدہ سماجوادی پارٹی کو ہوتا نظر آرہا ہے۔ سپا کی سیٹیں 97 سے بڑھ کر135 تک پہنچ سکتی ہیں۔ چناؤ میں سب سے زیادہ ووٹ فیصد کانگریس کا بڑھنے کا اندازہ ہے۔ کانگریس کو 17 فیصدی ووٹ اور 68 سیٹیں مل سکتی ہیں۔ سال2007 ء میں ہوئے اسمبلی انتخابات میں کانگریس کو8.6 فیصد ووٹ ملے تھے اور سیٹیں 22 ملی تھیں۔ کانگریس راشٹریہ لوکدل اتحاد کے بعد یہ تعداد (کانگریس70، آر ایل ڈی15) سیٹیں تک پہنچ سکتی ہے۔ بھاجپا کی سیٹ اور ووٹ فیصد بھی بڑھنے کا امکان ہے۔ بھاجپا کو پانچ فیصد ووٹ زیادہ ملے گا اس کے ساتھ 65سیٹیں اس کو مل سکتی ہیں۔ ابھی چناؤ میں وقت ہے یوپی کی سیاست شباب پر ہے دعوے سے ابھی کچھ نہیں کہا جاسکتا ۔ چناؤ آتے آتے تصویر بدل سکتی ہے لیکن اتنا ضرور کہا جاسکتا ہے کہ راہل گاندھی کی کڑی محنت سے کانگریس کو ریاست میں ضرور فائدہ ہونے جارہا ہے۔
Ajit Singh, Anil Narendra, Congress, Daily Pratap, RLD, Uttar Pradesh, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!