میرے بھارت مہان کی ایک تصویر یہ بھی ہے



Published On 18th December 2011
انل نریندر
جمعرات کو اس موسم کا دہلی میں سب سے سرد دن رہا۔ کم از کم درجہ حرارت3 ڈگری سے کم 5.9 ڈگری سیلسیس رہا۔ محکمہ موسمیات کے مطابق اگلے تین چار دن تک درجہ حرارت5 سے6 ڈگری سیلسیس کے آس پاس بنا رہے گالیکن اگلے ہفتے سے اس میں اور گراوٹ آئے گی اور ٹھنڈ پڑے گی۔22 دسمبر تک راجدھانی میں بارش ہونے کا بھی امکان ہے۔ اس کڑاکے کی سردی میں میں جب سوچتا ہوں کہ ہزاروں لوگ آج بھی فٹ پاتھ ، سڑکوں پر سونے کے لئے مجبور ہیں تو میرا دل یہ پوچھنے پر مجبور ہوجاتا ہے کہ کس بات کے لئے ہم یہ کہتے نہیں تھکتے میرا بھارت مہان ہے؟ ایک طرف تو کہا جاتا ہے ہندوستان دنیا کی گنی چنی بڑھتی معیشت کی علامت ہے اور دوسری جانب آج تک ہم غریب، بے سہارا آدمیوں کے لئے ٹھیک ڈھنگ سے رین بسیرے تک نہیں بنا سکے؟ یہ تسلی کی بات ہے کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ دونوں کو ان غریبوں کی فکر ضرور ہوئی ہے۔ سپریم کورٹ کے بعد دہلی ہائیکورٹ نے کہا کہ کڑاکے کی اس ٹھنڈ میں ہزاروں بے سہارا لوگوں سڑکوں پر راتیں گذارنے کو مجبور ہے لیکن سرکار اس طرف توجہ نہیں دے رہی ہے۔ اسے باعث تشویش قرار دیتے ہوئے عدالت نے ان 84 عارضی نائٹ شیلٹروں کو دوبارہ سے قائم کرنے کا حکم دیا ہے۔ اپنے9 اگست کے حکم کو درکنار کر انہیں بند کردیا گیا تھا۔ اس کے ساتھ ہی ہائیکورٹ نے ماسٹر پلان2021ء کے حساب سے مستقبل کی ضرورتوں کو دیکھنے کیلئے 184 پختہ رین بسیرے بنانے کی بھی ہدایت دی ہے۔ عدالت نے پیر کو اس سے وابستہ معاملوں میں سبھی ریاستوں کے چیف سکریٹریوں کو بھی سبھی شہروں میں رین بسیروں کے مناسب انتظام کرنے کو کہا تھا۔
دہلی ہائیکورٹ کی پھٹکار کھانے کے بعد دہلی سرکار کو رین بسیروں کا خیال آیا ہے۔ سرکار کے ملازمین جمعرات کی دیر شام تک عارضی رین بسیرے بنانے اور ان کی تعداد 30 تک پہنچانے میں لگ گئے ۔ پانچ اور رین بسیرے اگلے تین دنوں میں بنائے جائیں گے۔ سرکاری اعدادو شمار کے مطابق میرے بھارت مہان کی راجدھانی دہلی میں پونے دو لاکھ لوگ آج بھی بے گھر ہیں۔ ان کے لئے بڑی تعداد میں تین بسیروں کی ضرورت ہے لیکن دہلی سرکار کے پاس محض64 رین بسیرے ہیں۔ اگر ہم یومیہ رین بسیرے کا حساب لگائیں تو ان میں 27035 لوگ روزانہ رہ سکتے ہیں لیکن اتنی تعداد نہ ہونے کے باوجود سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ان64 رین بسیروں میں زیادہ تر بند پڑے ہیں۔ پچھلے سال84 عارضی رین بسیرے بسائے گئے تھے جن میں17 جل گئے۔52 عارضی رین بسیروں کو یہ دلیل دے کر بند کردیا گیا کے بے گھر لوگ اس میں رہنے کے لئے نہیں آرہے ہیں اور15 رین بسیرے اب بھی چالوہیں۔
یہ دکھ کی بات ہے دہلی سرکار ان بے سہارا لوگوں کے تئیں اتنی لاپرواہ ہے۔ آخر انہیں بھی کڑاکے کی ٹھنڈ میں اپنے آپ کو محفوظ رکھنے کا حق ہے۔ یہ سرکار کا کام ہے انہیں کم سے کم کھلے آسمان میں راتیں گذارنے سے بچائے اور مناسب انتظام کرے۔ سرکار کو خود بھی سوچنا چاہئے اس بات کا انتظار نہیں کرنا چاہئے کہ سپریم کورٹ یا ہائیکورٹ ہی پھٹکار لگائے تب جاکر وہ کام کرے۔ میرے بھارت مہان کا ایک اصلی چہرہ یہ بھی ہے۔
Anil Narendra, Daily Pratap, Delhi Government, Delhi High Court, India, MCD, Night Shelters, Poor, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!