روس میں کیوں ہورہی ہے بھاگوت گیتا کی مخالفت؟



Published On 22nd December 2011
انل نریندر
یہ انتہائی دکھ کی بات ہے روس میں بھاگوت گیتا جیسے مہان دھارمک گرنتھ کو کچھ لوگ ایک انتہا پسند گرنتھ بتا کر اس پر پابندی لگوانے کی کوشش کررہے ہیں۔ روس کے سائبریا کے تومس کی عدالت میں اسکان کے بانی اے سی بھگت ویدانت سوامی پربھو پات کی لکھی کتاب بھاگوت گیتا یتھا رتھ کے روسی ایڈیشن پر پابندی لگانے کے لئے جون سے ہی معاملہ چل رہا ہے۔ اس معاملے میں عدالت نے پیر کو فیصلہ دینا تھا لیکن اب یہ 28 دسمبر تک ٹال دیا گیا ہے۔ عدالت میں یہ دلیل بھی دی جارہی ہے کہ اس کا مواد سماج میں بے چینی پھیلانے والا ہے۔ روس کے لوک پال امبو سیمن ولادیمیر لکن نے اپنا بیان جاری کرکے اعلان کیا تھا کہ اسکان کے بانی اے سی بھگت ویدانت سوامی پربھو پات کی لکھی کتاب 'بھاگوت گیتا از اٹ از'دنیا بھر میں ممنوع کتاب ہے۔ اس پر پابندی لگانے کی مانگ ناقابل قبول ہے۔ ادھر روس میں رہ رہے بھارت ، بنگلہ دیش، ماریشس، نیپال وغیرہ ملکوں کے ہندوؤں نے ایمرجنسی میٹنگ میں اپنے مذہبی حقوق کی حفاظت کے لئے ''ہندو کونسل آف روس'' بنائی ہے۔ ادھر بھارت میں سڑک سے لیکر پارلیمنٹ میں یہ اشو گرمایا ہوا ہے۔ لوک سبھا میں جب اس مسئلے پر بحث چل رہی تھی تو پابندی کے خلاف ایسے نیتا کھڑے ہوئے جن سے کبھی بھی یہ امید نہیں تھی کہ وہ اس پر احتجاج کریں گے۔ میں راشٹریہ جنتا دل کے پردھان لالو پرساد یادو کی بات کررہا ہوں۔ لوک سبھا میں گیتا اور گنگا پر چل رہی بحث کے دوران لالو سرکار پر بپھر پڑے۔ ادھر سماج وادی لالو پر اچانک دھرم کا رنگ چڑھ جانے سے ان کے مخالفین بھی دنگ رہ گئے اور کچھ نے تو چٹکی بھی لی ۔ بھاجپا نے کہا جنتا نے انہیں ریٹائرڈ کردیا ہے اس لئے اب ان پر روحانی رنگ چڑھ گیا ہے۔ حالانکہ کافی ممبران نے روس میں بھاگوت گیتا پر مجوزہ پابندی کے خلاف احتجاج کیا لیکن لالو جی کا انداز سب سے جدا رہا۔ انہوں نے گیتا کے خلاف احتجاج روس میں چلائی جارہی مہم کو ایک گہری سازش قراردیا۔
ممبران کی جانب سے اس بارے میں ناراضگی ظاہر کئے جانے کے دوران لالو بیچ بیچ میں کرشن بھگوان کی جے کرتے رہے۔ اس مسئلے کو لالو کے ساتھ ہی ملائم سنگھ اور بھاجپا کے سینئر لیڈر مرلی منوہر جوشی نے بیحد سنگین مانتے ہوئے وزیر اعظم سے معاملے میں مداخلت کرنے کی مانگ کی۔ ہنگامے کے دوران لوک سبھا دو گھنٹے تک ملتوی رہی لیکن لالو اس مسئلے کو ایوان کے باہر سرکار پر دباؤ بنانے کے لئے اپنے مخالفین کو سمجھاتے نظر آئے، میڈیا سے بھی انہوں نے مدد مانگی۔ جب ان سے پوچھا گیا لالو جی آپ تو سماج وادی نیتا ہیں ، گیتا پر آپ اس قدر کیوں مہربان ہیں؟ پھر کیا تھا لالو بھاجپا پر بھی بگڑ گئے اور کہا بھگوان کرشن رام اور گیتا ، رامائن، بھاجپا کا ٹریڈ مارک ہیں کیا؟ انہوں نے کہا کرشن اور گیتا تو یدوواریوں سے جڑی ہیں۔ ہمارے ارادھیہ ہیں۔ بھاجپا والے رام اورکرشن کو بھول چکے ہیں۔ بھگوان رام، گیتا ،رامائن ہزاروں برسوں سے ہندوستانی تہذیب کا حصہ رہے ہیں۔ ان پر حملہ بھارت کی تہذیب اور بھارت کے لوگوں کے مذہبی حقوق پر حملہ ہے لیکن یہاں ایک بات جو مجھے لگتی ہے کہ روس میں جو مخالفت ہورہی ہے وہ سوامی پربھوپت کی مترجم بھاگوت گیتا پر ہورہی ہے۔ ہوسکتا ہے روس میں ایک طبقہ گیتا کے اس ترجمے سے متفق نہ ہو۔ انہوں نے سنسکرت اور ہندی میں گیتا کی مخالفت نہیں کی۔مجھے یقین ہے جو گرنتھ صدیوں سے انسان کا مارگ درشک رہے ہیں ان پر نامناسب واویلا جلدختم ہوجائے گا۔ روسی سرکار اس احتجاج کو ناجائز مان رہی ہے اور یقینی طور سے روسی عدالت بھی اس احتجاج کو مسترد کردے گی۔ جے کرشن۔ پھر مجھے بھروسہ ہی نہیں یقین ہے کہ ہمارے روسی بھائی اس کٹر پسند کی طرف دیش کو پھر سے نہیں لے جانا چاہیں گے جسے انہوں نے اتنی محنت اور مشقت سے باہر نکالا ہے۔
Anil Narendra, Daily Pratap, Geeta, Russia, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟