دھمکیوں پر اترے منموہن سنگھ پہلے ہی دن چت

Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily
Published On 3rd August 2011
انل نریندر
 پارلیمنٹ کا مانسون اجلاس شروع ہوگیا ہے۔ اس میں ایک دوسرے پر الزام تراشیوں کا دور دورہ شروع ہونا طے لگتا ہے۔ پہلے دن سے ہی یہ سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ عام طور پر سادہ طبیعت اور خوش مزاج وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے بوکھلاہٹ میں اپوزیشن پر سیدھا حملہ بول دیا۔ پیر سے مانسون اجلاس شروع ہونے سے پہلے ہی وزیر اعظم نے جارحانہ رویہ اپناتے ہوئے کہا ہمیں کسی بھی مسئلے پر بحث کرانے کا کوئی ڈر نہیں ہے۔ ہم ہر مسئلے پر بحث کرانے کیلئے پوری طرح تیار ہیں۔ یہاں تک تو بات سمجھ میں آتی ہے لیکن اس سے آگے وزیر اعظم نے جو کہا وہ ضرور سمجھ سے باہر ہے؟ ڈاکٹر منموہن سنگھ نے کہا ہمارے پاس اپوزیشن خیموں کو شرمندہ کرنے والے بہت سے راز ہیں۔ وزیر اعظم کے اس حملے سے اپوزیشن بپھر گئی ہے۔ بھاجپا نیتا سشما سوراج نے کہا کہ ایک طرف تو پرنب مکھرجی، پون بنسل اور راجیو شکلا جیسے حکومت کے نمائندے پارلیمنٹ کو ٹھیک ٹھاک چلانے کی اپیل کررہے ہیں وہیں ان کے لیڈر دھمکیوں پر اتر آئے ہیں۔ بھاجپا نیتا سے اس بارے میں پوچھا گیا تو نقوی نے کہا کہ پارلیمنٹ چلے اور سبھی کام کاج ٹھیک ٹھاک چلے ایسی ہماری خواہش ہے۔ لیکن سرکار ٹکراؤ اور غرور کے موڈ میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے انہیں (وزیر اعظم کو) گڑھے مردے اکھاڑنے دیجئے، پھر دیکھیں گے۔ پہلے ہی دن سرکار ایک ایسی جانب سے چاروں خانے چت ہوگئی جہاں سے اسے شاید کبھی امید نہ ہوگی۔
ٹیم انا نے سرکار پر حملہ بول دیا۔ ڈاکٹر منموہن سنگھ کی دوسری پاری کا مانسون اجلاس کا پہلا دن ایسا ہوگا کسی نے خواب میں بھی نہیں سوچا ہوگا۔ گاندھی وادی لیڈر انا ہزارے فریق نے پیر کو دعوی کیا کہ مرکزی وزیر کپل سبل کے پارلیمانی حلقے سمیت ناگپور ،وردھا اور امراوتی کے ووٹروں نے لوک پال بل کے سرکاری مسودے کو نامنظور کردیا اور سماجی رضاکاروں کے عوامی لوک پال بل کی حمایت کی ہے۔ انا نے دعوی کیا کہ سبل کے چناؤ حلقے کے 85 فیصدی ووٹر انا ہزارے کے جن لوک پال بل کے حق میں ہیں اور 82 فیصدی ووٹر چاہتے ہیں کہ وزیر اعظم کو لوک پال کے دائرے میں لایا جائے۔ انا نے کہا یہ ایک اہم مثال ہے جو ملک کے شہریوں کو صحیح لوک شاہی کا راستہ دکھاتا ہے۔ یہ ریفرنڈم ہے کہ سوشل آڈٹ بہت ضروری ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ پورے دیش میں اسی طرح کا ریفرنڈم ہو۔ نتیجے بتاتے ہیں کہ کپل سبل کے چناؤ حلقے میں 85 فیصد لوگ پارلیمنٹ کے اندر ممبران کے برتاؤ اور 86 فیصدی لوگ بڑی عدالتوں کو مجوزہ لوک پال کے دائرے میں رکھنے کے حق میں ہیں۔ سوال نامے کے ذریعے 83 فیصد ووٹروں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں لوک پال بل پر ممبران کو اپنی پارٹی کے رخ کے بجائے توقعات کے مطابق ووٹ کرانا چاہئے۔
ٹیلی کام گھوٹالے میں ایک بار پھر وزیر اعظم منموہن سنگھ کا نام سامنے آیا ہے۔ پیر کو ہی ملزم شاہد بلوا کی جانب سے دی گئی دلیل میں ان کے وکیلوں نے کہا کہ پی ایم کو ٹو جی اسپیکٹرم الاٹمنٹ کارروائی کے بارے میں پوری معلومات تھی۔ بلوا نے اس وقت کے وزیر خارجہ پرنب مکھرجی اور سالیسٹر جنرل واہن وتی کا نام بھی لیا کہ انہیں بھی الاٹمنٹ کی بات چیت کی پوری جانکاری تھی۔ بلوا نے اپنی دلیل کو پختہ کرنے کے لئے اے راجہ کے اس خط کا بھی ذکر کیا جو انہوں نے وزیر اعظم کو لکھا تھا۔ بلوا نے سی بی آئی پر جانبدارانہ رویہ اپنانے کا الزام بھی لگایا اور کہا کہ وہ ٹاٹا کو بچانے کی کوشش میں دیگر لوگوں پر ہاتھ ڈال رہی ہے۔ بلوا کے وکیلوں نے یہاں تک کہا کہ یہ اسپیکٹرم الاٹمنٹ پالیسی سرکار کی تھی اور یہ ہی وجہ ہے کہ کہیں بھی اس کی مخالفت نہیں کی گئی۔ ہر قدم پر اسے اجازت ملتی گئی۔ نہ تو وزیر اعظم اور نہ ہی اس وقت کے وزیر مواصلات نے کسی مرحلے پر یہ کہا ہے کہ اس پالیسی سے سرکار کو نقصان ہوگا۔ پھر وہ کٹہرے میں کیوں ہیں؟
اس مانسون اجلاس کا آغاز ہنگامی ہوا ہے۔ اس وقت تو پوری اپوزیشن اپنے اپنے اسباب سے کانگریس پارٹی اور سرکار سے ناراض ہے۔ یہ اجلاس ٹھیک سے نکل جائے یہ وزیر اعظم اور ان کے سپہ سالاروں کے لئے ایک چیلنج ہے۔ پارلیمنٹ کے اندر اور پارلیمنٹ کے باہر دونوں ہی جگہوں پر سرکار کے خلاف مورچہ گرم ہے۔ دیکھیں سرکار کیسے اس سے نمٹتی ہے؟
Tags: 2G, A Raja, Anil Narendra, BJP, CBI, Congress, Daily Pratap, DMK, Manmohan Singh, Shahid Balwa, Tata Teleservices, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!