عوام کو بیوقوف بنانے کیلئے مہنگائی پر نورا کشتی
جمہوریت میں جب جنتا کی منتخب کردہ حکومت بے شرم ہوجائے جسے کسی ساکھ و عزت کی فکر ہو نہ روایت کی اور نہ ہی پراپرٹی آف گورنینز کی تو یہ ہی حال ہوتا ہے جو آج ہندوستان میں ہورہا ہے۔ اس حکومت کو نہ تو جنتا کی پرواہ ہے اور نہ اقتدار سے ہٹنے کی۔ اقتدار میں بنے رہنے کیلئے اسے صرف پارلیمنٹ کے ایوان لوک سبھا میں اپنا نمبروں کا کھیل صحیح رکھنا ہوتا ہے۔ اور پچھلے دو دنوں کی کارروائی نے یہ ثابت کردیا ہے کہ حکمراں پارٹی کے منیجر اس کام میں ماہر ہیں۔ اپوزیشن پارٹیوں کو کیسے پٹا کر رکھنا ہے ایک بار پھر انہوں نے ثابت کردیا ہے۔ رہی بیچاری بھارت کی مرتی، پستی جنتا ، تو وہ اب اگلے چناؤ تک بے سہارا ہے۔
مہنگائی جیسے برننگ اشو پر جو 95 فیصد جنتا کو براہ راست متاثر کرتا ہے اس سرکار اور پارلیمنٹ کا کیا رویہ ہے؟پارلیمنٹ میں مہنگائی کو لیکر ہوئی بحث کو دیکھتے ہوئے اس نتیجے پر آسانی سے پہنچا جاسکتا ہے کہ اس طرح کی مبینہ سنجیدہ بحث میں دیش کو کچھ بھی حاصل نہیں ہونے والا۔ اگر پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں تقریر کرنے سے مہنگائی قابو میں آسکتی تو ایسا نہ جانے کب سے ہوجاتا۔ مہنگائی پر بحث تقریباً ہر اجلاس میں ہوئی لیکن نتیجہ صفر کا صفر رہا۔الٹا مہنگائی بڑھتی گئی۔ سرکار کے پاس ہر بار کوئی نہ کوئی دلیل ضرور آجاتی ہے جس سے وہ اپنی خامیوں کو چھپا سکے۔ کبھی کمزور مانسون کو سبب بتایا جاتا ہے تو کبھی بین الاقوامی مالی حالت کو ،تو کبھی بین الاقوامی منڈیوں میں تیل کی قیمتوں کو۔ یہ سرکار تو جنتا کو بیوقوف بنانے کے لئے ہر بحث کے بعد نئی تعویل کا اعلان کردیتی ہے ۔ اب اس میں کوئی شبہ نہیں رہا کہ مرکزی حکومت ان اسباب کو جان بوجھ کر نظر انداز کرتی ہے جو حقیقت میں مہنگائی کے سبب ہیں۔ جب انہیں مانیں گے ہی نہیں تو اصلاحات کیسے ہوں گی؟ ہمارے ممبران پارلیمنٹ کا حال تو یہ ہے کہ وہ مہنگائی جیسے مسئلے پر وہ اتنا ہلکا پھلکا برتاؤ کرتے ہیں۔
پارلیمنٹ میں تعطل کو توڑنے کے لئے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ہوئی سیاسی ڈیل کا اثر ایوان میں دیکھنے کو ملتا ہے۔ مہنگائی پر سرکار کی تابڑ توڑ کھنچائی کرنا تو دور رہا اپوزیشن ممبران نے ایوان میں آنا بھی ضروری نہیں سمجھا۔ دو روز پہلے تک مہنگائی کو لیکر سرکار پر نشانہ لگانے میں مشغول ممبران پارلیمنٹ نے بحث کے دوران ندارد ہوکر اس مسئلے پر اپنی غیر سنجیدگی سے عام آدمی کو ایک بار پھر روبرو کرادیا ہے۔
مہنگائی پر نمبروں کا جال بن کر ایوان کے ریکارڈ میں اپنی تقریر درج کرا رہے مقررین کو چھوڑ کر باقی جو پارلیمنٹ میں موجود تھے ان میں سے بہت سے تو آپسی گپ شپ میں مشغول تھے۔ ایک سپا ایم پی شیلندر کمار نے تو ایوان میں اس نظارے پر تنقید بھی کردی۔ انہوں نے ایوان میں کم ممبران کی موجودگی پر مایوسی جتائی اور ساتھ ہی کہہ دیا کہ اہم مسئلوں پر بحث میں بریک دے کر سرکار نے مہنگائی پر اپنی کھوکھلی سنجیدگی کا اظہار ضرور کردیا ہے۔ ممبران کی بات تو چھوڑیئے اپوزیشن پارٹیوں کے بڑے نیتا تک پورے وقت ایوان میں موجود نہیں رہے۔ لمبے چوڑے مہنگائی کے بنیادی اسباب سے منہ ہی چرایا جارہا ہو تو پھر اس پر لگام کی امید کیسے کی جاسکتی ہے۔ لیفٹ پارٹیوں سے نہ تو اس یوپی اے سرکار سے اور نہ ہی اس بڑی اپوزیشن جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی سے۔ اب تو اس سرکار کو ہی لائسنس مل گیا ہے کہ وہ منمانی کرے۔
مہنگائی جیسے برننگ اشو پر جو 95 فیصد جنتا کو براہ راست متاثر کرتا ہے اس سرکار اور پارلیمنٹ کا کیا رویہ ہے؟پارلیمنٹ میں مہنگائی کو لیکر ہوئی بحث کو دیکھتے ہوئے اس نتیجے پر آسانی سے پہنچا جاسکتا ہے کہ اس طرح کی مبینہ سنجیدہ بحث میں دیش کو کچھ بھی حاصل نہیں ہونے والا۔ اگر پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں تقریر کرنے سے مہنگائی قابو میں آسکتی تو ایسا نہ جانے کب سے ہوجاتا۔ مہنگائی پر بحث تقریباً ہر اجلاس میں ہوئی لیکن نتیجہ صفر کا صفر رہا۔الٹا مہنگائی بڑھتی گئی۔ سرکار کے پاس ہر بار کوئی نہ کوئی دلیل ضرور آجاتی ہے جس سے وہ اپنی خامیوں کو چھپا سکے۔ کبھی کمزور مانسون کو سبب بتایا جاتا ہے تو کبھی بین الاقوامی مالی حالت کو ،تو کبھی بین الاقوامی منڈیوں میں تیل کی قیمتوں کو۔ یہ سرکار تو جنتا کو بیوقوف بنانے کے لئے ہر بحث کے بعد نئی تعویل کا اعلان کردیتی ہے ۔ اب اس میں کوئی شبہ نہیں رہا کہ مرکزی حکومت ان اسباب کو جان بوجھ کر نظر انداز کرتی ہے جو حقیقت میں مہنگائی کے سبب ہیں۔ جب انہیں مانیں گے ہی نہیں تو اصلاحات کیسے ہوں گی؟ ہمارے ممبران پارلیمنٹ کا حال تو یہ ہے کہ وہ مہنگائی جیسے مسئلے پر وہ اتنا ہلکا پھلکا برتاؤ کرتے ہیں۔
پارلیمنٹ میں تعطل کو توڑنے کے لئے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ہوئی سیاسی ڈیل کا اثر ایوان میں دیکھنے کو ملتا ہے۔ مہنگائی پر سرکار کی تابڑ توڑ کھنچائی کرنا تو دور رہا اپوزیشن ممبران نے ایوان میں آنا بھی ضروری نہیں سمجھا۔ دو روز پہلے تک مہنگائی کو لیکر سرکار پر نشانہ لگانے میں مشغول ممبران پارلیمنٹ نے بحث کے دوران ندارد ہوکر اس مسئلے پر اپنی غیر سنجیدگی سے عام آدمی کو ایک بار پھر روبرو کرادیا ہے۔
مہنگائی پر نمبروں کا جال بن کر ایوان کے ریکارڈ میں اپنی تقریر درج کرا رہے مقررین کو چھوڑ کر باقی جو پارلیمنٹ میں موجود تھے ان میں سے بہت سے تو آپسی گپ شپ میں مشغول تھے۔ ایک سپا ایم پی شیلندر کمار نے تو ایوان میں اس نظارے پر تنقید بھی کردی۔ انہوں نے ایوان میں کم ممبران کی موجودگی پر مایوسی جتائی اور ساتھ ہی کہہ دیا کہ اہم مسئلوں پر بحث میں بریک دے کر سرکار نے مہنگائی پر اپنی کھوکھلی سنجیدگی کا اظہار ضرور کردیا ہے۔ ممبران کی بات تو چھوڑیئے اپوزیشن پارٹیوں کے بڑے نیتا تک پورے وقت ایوان میں موجود نہیں رہے۔ لمبے چوڑے مہنگائی کے بنیادی اسباب سے منہ ہی چرایا جارہا ہو تو پھر اس پر لگام کی امید کیسے کی جاسکتی ہے۔ لیفٹ پارٹیوں سے نہ تو اس یوپی اے سرکار سے اور نہ ہی اس بڑی اپوزیشن جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی سے۔ اب تو اس سرکار کو ہی لائسنس مل گیا ہے کہ وہ منمانی کرے۔
Tags: Anil Narendra, BJP, Congress, Daily Pratap, Parliament, Price Rise, Vir Arjun
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں