چندولیہ نے نیرا راڈیا اور رتن ٹاٹا کو گھسیٹا

Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily
Published On 2nd August 2011
انل نریندر
ٹو جی اسپیکٹرم الاٹمنٹ گھوٹالے میں ملزم سابق وزیر مواصلات اے راجہ کے پرائیویٹ سکریٹری رہے آر کے چندولیہ نے خصوصی عدالت میں سی بی آئی پر الزام لگایا ہے کہ جانچ ایجنسی ان کے خلاف گواہی دینے کیلئے گواہوں پر ناجائز دباؤ بنا رہی ہے۔ سی بی آئی انہیں جھوٹے معاملے میں پھنسانے کی کوشش کررہی ہے۔ سنیچر کے روز پٹیالہ ہاؤس میں سی بی آئی کی او پی سینی کی اسپیشل عدالت میں چندولیہ کی جانب سے جرح پوری کر لی ہے۔ آج سوان ٹیلی کام کے پرموٹر شاہد عثمان بلوا نے اپنے بچاؤ میں دلیلیں دی ہوں گی۔ چندولیہ کے وکیل وجے اگروال نے کہا کہ چندولیہ کی گرفتاری کے وقت سی بی آئی کے پاس ان کے خلاف کوئی چشم دید گواہ نہ تھا اور نہ ہی جانچ ایجنسی نے کسی بھی گواہ کو پیش کیا۔ اس طرح اس سال 2 فروری کو ہوئی ان کی گرفتاری دراصل غیر قانونی تھی۔ اگروال نے کہا کہ جن لوگوں کو چھوڑا گیا یا جنہیں گواہ بنایا جارہا ہے انہیں خصوصی عدالت میں ملزم کے طور پر کھڑا ہونا چاہئے تھا۔ جمعہ کے روز اسپیکٹرم معاملے میں چندولیہ نے اپنی دلیل میں خود کو بے قصور بتایا اور کہا کہ انہوں نے تو صرف اپنے باس کی ہدایات پر عمل کیا تھا۔ ساتھ ہی نیرا راڈیا اوررتن ٹاٹا کو بھی معاملے میں گھسیٹ لیا۔ چندولیہ کے وکیل نے سی بی آئی کے اسپیشل جج جسٹس اوپی سینی نے کہا کہ راجہ کے مبینہ ساتھی اسیر ودرم اچاری نے مبینہ طور پر کلیگنر ٹی وی کو ٹاٹا اسکائی، ڈی ٹی ایس میں لانے کی سازش رچی تھی اور اس کے لئے راجہ اور نیرا راڈیا کے بیچ رابطے کا کام کیا۔ اس میں نیرا راڈیا کوملزم بنایا جانا چاہئے۔ دلیل کے دوران چندولیہ کے وکیل نے کہا کہ بات چیت کے دوران نیرا نے جب سمجھوتے کے سلسلے میں بات کی تو آچاریہ نے ان سے کہیں بھی نہیں پوچھا کہ وہ کس بارے میں بات کررہی ہیں۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ اچاری کو راجہ کی طرف سے کئے جارہے کلیگنر ٹی وی اور ٹاٹا کے بیچ سمجھوتے کے بارے میں جانکاری تھی ۔ اس کو دیکھتے ہوئے ٹاٹا نیرا اور اچاری سمیت کلیگنر ٹی وی کو اس معاملے میں ملزم بنایا جانا چاہئے۔ ٹا ٹا اور نیرا راڈیا بڑے لوگ ہیں اور سی بی آئی انہیں چھو تک نہیں پارہی ہے لیکن اچاری کو کیوں نہیں؟ چندولیہ نے کہا کہ وہ تو روز مرہ کے کام کاج میں اے راجہ کی مدد کرنے والے افسر تھے۔ ان کے وکیل نے کہا کہ میرے موکل کے باس اے راجہ تھے اور چندولیہ نے تو صرف ان کی ہدایات کی تعمیل کی۔ باس کی ہدایات کی تعمیل کرنے کے لئے ایک معاون مانے جاتے تھے کیا وہ چندولیہ اپنی باس سے سوال کر سکتے تھے؟ چندولیہ نے کہا کہ وہ ڈی ایم کے کلیگنر ٹی وی یا کسی ٹیلی کمیونی کیشن کمپنی سے وابستہ شخص نہیں ہیں۔ انہوں نے سی بی آئی کو چنوتی دی بھی وہ بھی ثبوت کی شکل میں کوئی دستاویز پیش کریں جس پر انہوں نے دستخط کئے ہوں۔
اب تک مختلف گواہوں پر نظر ڈالیں تو ایک الگ تصویر سامنے آتی ہے۔ پہلے بات کرتے ہیں خود اے راجہ کی۔ راجہ نے 25-7-2011 کو وزیر اعظم منموہن سنگھ اور وزیر داخلہ پی چدمبرم کا نام گھسیٹا۔ اور ملزم سوان، یونیٹیک کی حصے داری کم کئے جانے کے بارے میں جانتے تھے۔ 26-7-11 کو اٹارنی جنرل جی ای واہن وتی( اس وقت کے سالیسٹر جنرل) پر راجہ نے الزام لگایا کہ ’پہلے آؤ پہلے پاؤ‘ کی پالیسی میں راجہ کی تبدیلیوں کو منظوری دی۔ نیرا راڈیا کے ٹیپ آؤٹ ہونے سے ٹو جی گھوٹالے میں نیتاؤں، صنعت کاروں، صحافیوں کے کھیل کی ڈراؤنی تصویر سامنے آگئی۔ ان ٹیپوں سے پتہ چلا کہ وہ ٹاٹا اور امبانی جیسی کمپنیوں کے لئے لابنگ کا کام کیا کرتی تھی۔ ٹاٹا گروپ کی سبھی 90 کمپنیوں کا اشتہار اور پبلک رلیشن کا کام نیرا راڈیا کی کمپنی ویشنوی کمیونی کیشن کے پاس تھا۔ 27-7-11 سدھارتھ بہورا نے بھارتیہ ریزرو بینک کے گورنر ڈی سبا راؤ پر الزام لگایا کہ انہوں نے اسپیکٹرم لائسنس فیس کا جائزہ نہیں لیا اور معاملہ پیچیدہ ہوتا جارہا ہے۔ سی بی آئی کی خصوصی عدالت کے جج او پی سینی اس معاملے سے کیسے نمٹتے ہیں یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا۔
Tags: 2G, A Raja, Anil Narendra, CBI, Daily Pratap, Manmohan Singh, Neera Radia, P. Chidambaram, Swan Telecom, Tata Teleservices, Unitech Wireless, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟