برے پھنسے ڈاکٹر سبرامنیم سوامی


Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily
Published On 2nd August 2011
انل نریندر
ویسے توجنتا پارٹی کے پردھان ڈاکٹر سبرامنیم سوامی ہمیشہ سے تنازعات میں گھرے رہتے ہیں لیکن اس بار انہوں نے ایک ایسی حرکت کردی ہے جس کے سنگین نتائج بھگتنے پڑ سکتے ہیں۔ ہارورڈ جیسی ادارے سے تعلیم یافتہ اقتصادی معاملوں کے ماہر ڈاکٹر سوامی نے ایک اخبار میں اپنے مضمون میں تجویز پیش کی ہے کہ دیش کے ہندوؤں کو آتنک وادی حرکتوں پر مل کر رد عمل کا اظہارکرنا چاہئے۔ سوامی نے لکھا تھا ’’ہمیں ایک مجموعی نکتہ نظر کی ضرورت ہے کیونکہ ہندوؤں کو اسلامی دہشت گردی کے خلاف کھڑا ہونا ہے۔ اگر کوئی مسلمان اپنی ہندو وراثت کو قبول کرتا ہے تو ہم ہندو اسے روشن خیال ہندو سماج کے حصے کے طور پر قبول کرسکتے ہیں، جو کہ ہندوستان ہے۔ دیگر لوگ جو اسے قبول کرنے سے انکار کرتے ہیں یا جو غیر ملکی نظریئے کے ذریعے ہندوستانی شہریت لئے ہوئے ہیں وہ بھارت میں تو رہ سکتے ہیں لیکن انہیں ووٹ کا حق نہیں دیا جاناچاہئے۔یعنی منتخب نمائندے بھی وہ نہیں بن سکتے‘‘۔ مسلمان اور غیر ہندوؤں سے ووٹ دینے کا حق چھیننے کی وکالت کرنے والے اس مضمون کو لیکر اختلاف بڑھ رہا ہے۔ ڈاکٹر سوامی نے یہ مضمون ممبئی میں سلسلہ وار دھماکوں کے تین دن بعد 16 جون کو ممبئی کے اخبار’ ڈی این اے‘ میں لکھا تھا۔ اس میں انہوں نے یہ بھی تجویز پیش کی تھی کہ بھارت کو ہندو راشٹر گھوشت کردینا چاہئے اور یہاں غیر ہندوؤں سے ووٹ دینے کاحق چھین لینا چاہئے تبھی دہشت گردی سے سختی سے نمٹا جاسکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مسلمانوںیا غیر ہندو فرقے کے لوگوں کو ووٹ دینے کا حق تبھی ملنا چاہئے جب وہ فخر سے مانیں کہ ان کے آباواجداد ہندو تھے۔
مسٹر سوامی کے اس مضمون پر واویلا کھڑا ہورہا ہے۔ مسلمانوں کے ووٹ کرنے کے حق کو منسوخ کرنے کی تجویز دیتے سبرامنیم سوامی کے اس مضمون کو بیحد ٹھیس پہنچانے والا مانتے ہوئے قومی اقلیتی کمیشن نے جمعہ کے روز کہا کہ وہ2 اگست کو یہ فیصلہ کرے گا کہ وہ جنتا پارٹی کے نیتا پر کیا کارروائی کرے۔ کمیشن کے چیئرمین وجاہت حبیب اللہ نے بتایا کہ کمیشن نے اس مضمون پر غور کیا ہے اور وہ اس کا پورا جائزہ لینے میں لگا ہے۔حبیب اللہ کا کہنا ہے کہ اس مضمون کو ممبران کو تقسیم کردیا گیا ہے۔ کمیشن نے اسے بیحد ٹھیس پہنچانے والا پایا ہے۔ اب اس کا جائزہ لیا جارہا ہے کہ اس سے آئی پی سی کی دفعہ کی کن کن شقوں کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔ مہاراشٹر اقلیتی کمیشن کے ڈپٹی چیئرمین ابراہیم متھائی نے ممبئی کے پولیس چیف اروپ پٹنائک کو خط لکھ کر ڈاکٹر سوامی کے خلاف کیس درج کرنے اور انہیں گرفتار کرنے کی مانگ کی ہے۔ ہارورڈ یونیورسٹی میں بھی سوامی کے خلاف آوازاٹھنے لگی ہے۔ وہاں کے قریب ڈھائی سو طلبا نے یونیورسٹی انتظامیہ کو خط لکھ کر سوامی سے سبھی تعلقات توڑنے کی مانگ کی ہے۔ سوامی ہارورڈ یونیورسٹی میں معاشیات مضمون پڑھاتے رہے ہیں۔ ڈاکٹر سوامی آئے دن متنازعہ بیان دیتے رہتے ہیں لیکن اس مرتبہ انہوں نے کچھ زیادہ ہی تلخ بیان دیا ہے۔ کوئی بھی مہذب سماج ایسی دلیلیں قبول نہیں کرسکتا۔ ڈاکٹر سوامی جیسے دانشور سے اس طرح کی حرکت کی امید نہیں تھی۔
Tags: Anil Narendra, Daily Pratap, Mumbai, Subramaniam Swamy, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!