کیا مایاوتی اسمبلی بھنگ کرنے جارہی ہیں؟


Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily
Published On 5th August 2011
انل نریندر
اترپردیش کی وزیر اعلی محترمہ مایاوتی نے میڈیارپورٹوں کے مطابق اپنا سرکاری بنگلہ چھوڑدیا ہے اور وہ سابق وزیر اعظم کی حیثیت سے ملے اپنے دوسرے بنگلے میں منتقل ہوگئی ہیں۔ اس خبر کے بعد سیاسی قیاس آرائیوں کادور شروع ہوگیا ہے۔ لوگ اپنے اپنے ڈھنگ سے وزیر اعلی مایاوتی کے گھر بدلنے کا تجزیہ کررہے ہیں۔ بہن جی اب 13 مال ایونیو رہنے چلی گئی ہیں۔ مایاوتی نے کالی داس مارگ والا سی ایم کا مکان حالانکہ چھوڑا نہیں۔ وہ یہاں پر اپنا سرکاری کام کاج جاری رکھیں گی لیکن رہنے کے لئے وہ 13 مال ایوینیو کا ہی استعمال کریں گی۔ اس سے پہلے 2003ء میں بھی بہن جی نے اسی طرح گھر بدلنے کے بعد25 اگست 2003 ء کو امبیڈکر پارک میں پریورتن ریلی کے بعد وزیر اعلی کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ 13 مئی کو مکمل اکثریت سے برسر اقتدار آنے کے بعد یہ پہلا موقعہ ہے کہ جب وزیر اعلی مایاوتی اپنی سابقہ رہائش گاہ میں چلی گئی ہیں۔ کیا 5 اگست(آج) سے شروع ہورہا اسمبلی کا اجلاس اس حکومت کا آخری اجلاس ہوگا؟ کیا بہن جی کا مکان شفٹ کرنا اس بات کا اشارہ ہے کہ اترپردیش میں بہت جلد اسمبلی چناؤ ہونے والے ہیں؟ اس نقطہ نظر سے ریاست کے سیاسی مستقبل کے لئے اگلے 15-20 دن بیحد اہم ہیں۔ مایاوتی حکومت چوطرفہ دباؤ میں ہے۔ڈپٹی سی ایم او ڈاکٹروائی ایس سچان اور این آر ایم گھوٹالہ کی سی بی آئی جانچ کے احکام کے ساتھ ایک طرح سے یوپی میں سیاست کی نئی بساط بچھ گئی ہے۔ ہائیکورٹ نے بھی سبھی معاملوں کو سی بی آئی کو سونپتے ہوئے جانچ پوری کرنے کیلئے تین مہینے کا وقت دیا ہے۔ یعنی اسمبلی چناؤ کے پہلے سی بی آئی کی رپورٹ کورٹ میں ہوگی۔ سی بی آئی جانچ کی آنچ وزیر اعلی کے دفتر تک پہنچنا مانی جارہی ہے۔ اس کی وجہ شاید وزیراعلی کا وہ فیصلہ ہے جس کے سبب2010ء میں صحت و خاندانی بہبود کو الگ الگ وزراء کے حوالے کیا گیا تھا۔ لیکن ڈاکٹر بی پی سنگھ کے قتل کے بعد اپریل میں واپس لیتے ہوئے پھر اسے صحت و خاندانی بہبود بنا دیا گیا۔ محکمے کے بٹوارے کے بعد ہلچل تیز ہوئی اور دو سی ایم او ، ایک ڈپٹی سی ایم او کا قتل کردیا گیا۔ اب بہن جی کے سامنے اس سے نمٹنے کی چنوتی ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ سی بی آئی کی جانچ کس سمت میں اور کہاں تک پہنچتی ہے۔ ایسا ماننا مشکل نہیں ہے کہ سی بی آئی کی تیز چال اور این ایچ آر ایم و پریوار کلیان پروگرام میں دھاندلی کے الزامات، سی ایم او اور ڈپٹی سی ایم او کے قتل میں اپنے قریبیوں کو پھنستا دیکھ کر مایاوتی کی حکمت عملی اسمبلی بھنگ کرنے کی ہو؟ موجودہ حالات 2003 ء سے بھی زیادہ خراب ہیں جب بسپا ۔ بھاجپا کی مایاوتی سرکار پر تاج کوریڈور کے گھوٹالے کا پھندہ کس رہا تھا۔ مایاوتی نے تب ایک ریلی بلا کر 25 اگست2003 ء کو اچانک اسمبلی بھنگ کرنے کا اعلان کردیا تھا۔ حالانکہ سرکار میں شامل بھاجپا نے پہلے ہی گورنر کو حمایت واپسی کا خط بھیج دیاتھا۔ موجودہ بسپا سرکار کے پاس اکثریت ہے اور وہ مانسون اجلاس میں اکثریت سے اسمبلی کو بھنگ کرنے کی سفارش کو پاس کرا سکتی ہیں۔ پارٹی نے چناؤ کی تیاریاں پہلے ہی پوری کرلی ہیں۔ زیادہ تر سیٹوں پر امیدواروں کی نشاندہی کرنے کا کام پورا ہوچکا ہے۔ چناؤ کمیشن صاف کرچکا ہے کہ اسے پانچ ریاستوں کے چناؤ کرانے ہیں اور وہ ان ریاستوں میں ایک ساتھ چناؤ کرانا چاہتا ہے۔ اگر مایاوتی اگست میں اسمبلی بھنگ کرتی ہیں تو انہیں میونسپل چناؤ سے ہی نجات مل جائے گی، جو وہ نہیں چاہتی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی راہل گاندھی کی پدیاتراؤں کے دوسرے و تیسرے مرحلے کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ جس کی کانگریسیوں میں بہت بحث اور جوش پایا جاتا ہے۔
Tags: Anil Narendra, Daily Pratap, Mayawati, Uttar Pradesh, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!