سونیا کی غیر موجودگی میں پارٹی اور حکومت

Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily
Published On 7th August 2011
انل نریندر
پچھلے کچھ برسوں سے شریمتی سونیا گاندھی نے کانگریس صدارت کی کرسی سنبھالی ہے۔ یہ پہلا موقعہ ہے جب وہ اتنے وقت تک پارٹی سرگرمیوں سے دور رہیں گی۔ سونیا جی کا امریکہ کے سلوآن کیٹرنگ کینسر میموریل میں ایک آپریشن ہوا ہے۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق آپریشن کامیاب رہا اور اب وہ آئی سی یو سے باہر آگئی ہیں۔ ایسا لگتا ہے سونیا جی کو ہسپتال میں دو تین ہفتے رہنا پڑے گا۔ پھر اگر ڈاکٹروں نے اجازت دے دی تو وہ وطن واپس لوٹ آئیں گی اور انہیں لوٹنے کے بعد بھی کم سے کم ایک مہینہ آرام کرنا پڑ سکتا ہے۔ اسی لئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ آنے والے کچھ دنوں میں کانگریس پارٹی کو سونیا کی صلاح سے محروم رہنا پڑ سکتا ہے۔ جانے سے پہلے سونیا گاندھی نے چار نفری کمیٹی بنائی ہے جو پارٹی کا کام کاج دیکھے گی۔ راہل گاندھی ، احمد پٹیل، اے کے انٹونی، جناردھن دیویدی اس ٹیم کے ممبر ہیں۔ اس انتخاب پر بحث چھڑ گئی ہے۔ کچھ نیتاؤں کے منہ ضرور لٹکے ہوئے ہیں کہ میڈیم نے یہ ذمہ داری انہیں کیوں سونپی ہے۔
پرنب مکرجی نے جو پارٹی اور سرکار کے سنکٹ موچک ہیں ، کا نام نہ ہونا تعجب کی بات ہے۔ ویسے تو پارٹی یا سرکار کو کوئی بھی پریشانی ہو تو پرنب دا ہی اسے سلجھاتے ہیں۔ وزیر اعظم بھی اس میں شامل نہیں ہیں اور نہ ہی پی چدمبرم، دگوجے سنگھ۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ سونیا نے پارٹی اور سرکار کا کام کاج چلانے میں فرق کیا ہو۔ وزیر اعظم ، کپل سبل ،چدمبرم سرکار چلا رہے ہیں تو احمد پٹیل ، جناردھن دیویدی پارٹی کو چلائیں گے۔ راہل گاندھی دونوں میں ہیں کامن ہوں گے۔ یہ ہی حال اے کے انٹونی کا بھی ہے۔
یہ پہلی مرتبہ ہے جب راہل گاندھی کو اتنی بڑی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔ کچھ لوگ اسے ان کی تاج پوشی کی شروعات مان رہے ہیں۔ یعنی وزیر اعظم منموہن سنگھ کی الٹی گنتی شروع ہوگئی ہے۔ دیر سویر راہل گاندھی کو وزیر اعظم تو بننا ہی ہے، اس لئے سونیا گاندھی چاہیں گی کہ اب یہ کام جلد سے جلد ہوجائے۔ آنے والے ایک دو مہینے بھارت کی سیاست میں اہم ہیں۔ سرکار اس وقت بحران سے گذر رہی ہے۔ ہر روز کوئی نہ کوئی نیا مسئلہ کھڑا ہوجاتا ہے۔ دہلی کی وزیر اعلی شیلا دیکشت سمیت کئی ایسے اشو ہیں جنہیں سونیا گاندھی کے لوٹنے تک ٹالنا شاید آسان نہیں ہوگا۔ اگر کسی بھی بڑے مسئلے کا فیصلہ لینا پڑے تو قطعی فیصلہ کون لے گا؟ راہل گاندھی؟ ہم دعا کرتے ہیں کہ سونیا جی جلدسے جلد ٹھیک ہوکر گھر لوٹیں۔ لیکن بیماری کے بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ ابھی تو یہ کھلے عام معلوم نہیں کے انہیں بیماری ہے کیا اور کس بیماری کا آپریشن ہوا ہے۔
ساری قیاس آرائیاں ہسپتال کے نام سے لگائی جارہی ہیں لیکن اتنا ضرور ہے بیماری کچھ زیادہ سنگین ہے نہیں تو سونیا اتنے دن باہررہنے پر کبھی راضی نہ ہوتیں۔ ضرور ایسی کوئی مجبوری رہی ہوگی جو ہندوستان کے ہسپتالوں و ڈاکٹروں کو نہیں چنا گیا اور امریکہ جانا پڑا۔ سونیا جی کو طویل عرصے تک آرام کی ضرورت ہوگی اس لئے پارٹی کو بھی دوررس حکمت عملی اسی حساب سے طے کرنی چاہئے۔ پارٹی اور سرکار میں تال میل ضروری ہے۔ خاص طور پر اس سنکٹ کے وقت میں۔ دیکھنا یہ ہوگا کہ سونیا کی غیر موجودگی میں یہ تال میل کیسا بیٹھتا ہے؟ ہم سونیا جی کی تیزی سے صحت یابی کی توقع کرتے ہیں اور دعا کرتے ہیں کہ بھگوان انہیں جلدصحت یاب کرے۔
Tags: Anil Ambani, Congress, Daily Pratap, Memorial Sloan-Kettering Cancer Center, Rahul Gandhi, Sheila Dikshit, Sonia Gandhi, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!