اشفاق کی سزابرقرار تو افضل گورو کی فائل کا آخری پڑاؤ

Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily
Published On 12th August 2011
انل نریندر
تاریخی لال قلعہ پر حملہ کر تین فوجیوں کو قتل کرنے والے لشکر طیبہ کے پاکستانی آتنکی محمدعارف عرف اشفاق کو ملی پھانسی کی سزا پر بدھ کے روز سپریم کورٹ نے اپنی مہر لگا کر اس کی سزا کو برقرار رکھا ہے۔ نچلی عدالت اور دہلی ہائی کورٹ کے ذریعے دی گئی پھانسی کی سزا کو برقرار رکھتے ہوئے جسٹس وی ایس سرپکراور جسٹس ٹی ایس ٹھاکر کی ڈویژن بنچ نے اشفاق کی عرضی کو خارج کردیا ہے۔ بنچ نے کہا کہ دیش میں غیر قانونی طور سے داخل ہوا اور دیش کے خلاف جنگ چھیڑنے کی سازش کو انجام دینے کیلئے دھوکہ دھڑی اور دیگر جرائم کر اس نے ڈرائیونگ لائسنس و راشن کارڈ بنوایا اور حوالہ کے ذریعے لاکھوں روپے اکٹھے کئے اور یہاں ایک مقامی لڑکی سے شادی کی۔ ان پیسوں سے اس نے اوکھلا میں کمپیوٹر سینٹر کھولا اور آخر کار 22 دسمبر 2002 کو دیش کی سرداری کی علامت لال قلعہ پر حملہ کروایا۔ اس لئے اس حملے میں عدالت کو سزائے موت دفعہ121,120B اور 302 کے علاوہ کوئی اور مناسب سزا نظر نہیں آتی۔
ادھر بدھ کے ہی روز اشفاق کی پھانسی کی سزا برقرار رکھنے کا فیصلہ آیا تو ادھر مرکزی وزارت داخلہ نے پارلیمنٹ پر حملے کے مجرم محمد افضل عرف افضل گورو کی موت کی سزا پر داخل رحم کی عرضی مسترد کرتے ہوئے اس کی فائل صدارتی سکریٹریٹ کو بھیج دی ہے۔غور طلب ہے کہ افضل گورو کو13 دسمبر 2001 ء کو پارلیمنٹ پر حملے کی سازش رچنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ یہ حملہ لشکر طیبہ اور جیش محمد نے مل کر کیا تھا۔جانچ میں حملہ آور کی شناختی کارڈ پر گورو کا فون نمبر ملا تھا۔ وہ حملے سے پہلے سری نگر میں گورو کے رابطے میں تھے۔ سپریم کورٹ نے 2004 میں اسے سزائے موت کے نچلی عدالت و ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا تھا۔ افضل گورو کو 20 اکتوبر2006 کو ہی پھانسی دی جانی تھی لیکن گورو کی اہلیہ نے رحم کی اپیل داخل کر معاملے کو الجھا دیا۔ تبھی سے اس کی پھانسی لٹکی ہوئی ہے۔ کبھی دہلی حکومت میں تو کبھی وزارت داخلہ میں۔ سارا دیش بار بار یہ مطالبہ کرتا رہا ہے کہ افضل گورو کوپھانسی پر لٹکاؤ لیکن یوپی اے حکومت اپنی ووٹ بینک پالیٹکس کے چلتے فیصلہ لینے سے کترا رہی تھی۔ ایسا کرکے نہ تووہ مسلمانوں سے انصاف کررہی ہے اور نہ ہی دیش سے۔ افضل کو پھانسی سے کیا دیش کے مسلمان کانگریس کے خلاف ہوجائیں گے؟ قطعی نہیں۔ مسلمان تو افضل جیسے دہشت گردوں سے اتنا ہی پریشان ہیں جتنے دیش کے دوسرے فرقے کے لوگ۔ آتنک وادی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ جب آتنک وادی مقدس رمضان کے مہینے میں مساجد پر بم مار کر نماز ادا کررہے مسلمانوں کو موت کے گھاٹ اتار سکتے ہیں تو ان کا مذہب سے عقیدت کا پتہ چل جاتا ہے۔اگر افضل گورو کو جلد پھانسی ہوجاتی ہے تو اس سے تمام دہشت گرد جماعتوں کو و ان کے آقاؤں کو ایک پیغام جائے گا۔ بھارت آتنک واد کے خلاف زیرو ٹالارینس کی پالیسی پر چلے گا۔ یعنی ایک بھی حملہ برداشت نہیں، ایک بھی آتنکی بچ نہیں سکتا۔افضل گورو کی فائل آخری مرحلے تک پہنچ گئی ہے، دیکھیں راشٹرپتی بھون سے کب اس پر پھانسی کی سزا کے لئے مہر لگتی ہے اور کب افضل پھانسی پر لٹکتے ہیں۔ ویسے اب تو اشفاق بھی اس لائن میں شامل ہوگئے ہیں۔
Anil Narendra, Daily Pratap, Vir Arjun, Afzal Guru, Ashfaq, Sikh Terrorist, Terrorist,

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟