امریکی معیشت کے چرمرانے کا اثر ساری دنیا پرہوگا


Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily
Published On 10th August 2011
انل نریندر
جب دنیا کی سب سے مضبوط مانی جانے والی امریکی معیشت ڈگمگا جائے تو اس کا اثر باقی ملکوں پر پڑنا فطری ہی ہے۔ ساری دنیا کے معاشی جگت میں اتھل پتھل مچی ہوئی ہے۔ مالی ساکھ کے سب سے خاص AAA کلب سے امریکہ کو بے دخل کرنے کے بعد دنیا کی حکومتیں اور مالیاتی ریگولیٹری ہنگامی تیاریوں میں لگ گئی ہیں۔ امیر اور ابھرتے ممالک کے گروپ جی وزراء مالیات نے ایتوار کو ہی فون پر ہنگامی بات چیت شروع کردی۔ اس کا سب سے زیادہ اثر دنیا کے بازاروں پر پڑا ہے۔ پچھلے ہفتے دنیا کے بازاروں میں قریب 2500 ارب ڈالر کا چونا لگ چکا ہے۔ ادھر اپنے دیش میں شیئر بازار میں گراوٹ سونامی لہر بن کر آئی اور دیکھتے دیکھتے سینسکس غوطہ کھا گیا۔ بمبئی اسٹاک ایکسچینج کا سنسکس 540 پوائنٹ ٹوٹ کر کھلا اور 17 ہزار پوائنٹ کی سطح سے کافی نیچے چلا گیا۔نفٹی میں بھی 130 پوائنٹس کی گراوٹ آئی ہے اور یہ پانچ ہزار کا لیول توڑنے کے قریب پہنچ گیا۔ گراوٹ کی سب سے زیادہ مار انفورمیشن ٹکنالوجی کی بڑی کمپنیوں پر پڑی۔ انفورسز ،بندرا پانچ فیصدی سے زیادہ کے شیئر ٹوٹ گئے۔ ٹاٹا موٹرز ، ریلائنس انڈسٹریز، آئی سی آئی سی آئی بینک، بھارتیہ ایئر ٹیل جیسی بڑی کمپنیوں میں بھی زبردست بکوالی ہوئی۔ غور طلب ہے کہ سینسکس میں پچھلے چار دن میں ہی ایک ہزار پوائنٹس کی گراوٹ آچکی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق پوری دنیا میں اب تک مختلف اسٹاک ایکسچینجوں میں 200 لاکھ کروڑ ڈالر کا نقصان ہو چکا ہے۔ کوئی دیش اس سے اچھوتا نہیں رہا۔ شیئروں کی گراوٹ کی ہلچل چین سے لیکر آسٹریلیا تک دیکھی گئی ہے۔
ادھر گرتے شیئر بازاروں کے درمیان بھارت میں سونے کی مانگ نے سارے پرانے ریکارڈ توڑ دئے ہیں۔ پیر کی صبح ایم سی ایکس پر کاروبار کے دوران سونا 25 ہزار روپے 10 گرام تک چلا گیا۔ امید کی جارہی تھی کہ دیوالی تک سونا ریکارڈ سطح تک جا سکتا ہے لیکن دنیا بھر کے بازاروں میں گراوٹ کے درمیان سرمایہ کاروں کی سیف زون کی تلاش نے سونے کو ابھی اس بلندی تک پہنچادیا۔
ایم سی ایکس پر کاروبار کی شروعات کے ساتھ ہی سونا 350 روپے یعنی 1.4 فیصدی اوپر چلا گیا۔ اشیائے ضروریہ کے ماہرین مانتے ہیں کہ اگلے کچھ دنو ں میں سونا 27 ہزار روپے فی 10 گرام تک کی سطح پر پہنچ جائے تو زیادہ تعجب نہ ہوگا۔ امریکی ڈالر کی کمزوری کے ساتھ ہی سونے میں تیزی بڑھتی جائے گی۔ دنیا بھر کے سرمایہ کار شیئر بازاروں سے پیسہ نکال کر محفوظ سمجھے جانے والے سونے میں پیسہ لگا رہے ہیں۔
دنیا بھر کے شیئر بازاروں میں بکوالی کے پیمانے سے پیر کی صبح کچے تیل کے دام کافی گرگئے۔ ماہ ستمبر کی ڈلیوری والے نیویارک مین لائٹ کروڈ کنٹریکٹ 2.86 فیصدی تک لڑھک تک84.55 فیصدی ڈالر فی بیرل پر آچکا تھا۔ اسی طرح پرینٹ نارتھ سیکروٹ بھی 2.66 فیصدی پھسل کر 106.48 ڈالر فی بیرل کی سطح پر کاروبار کررہا تھا۔اشیائے ماہرین کے مطابق، امریکی کریڈٹ کی دوبارہ ہوئی ریٹنگ میں بھی ڈاؤن گریڈنگ کے چلتے بازار میں غیر یقینی کا ماحول بنا ہوا ہے۔ سرمایہ کاروں کا بھروسہ ٹوٹ گیا ہے۔ اس سے تیل کی ڈیمانڈ بھی متاثر ہوگی۔ غور طلب ہے کہ امریکہ دنیا میں تیل کا سب سے زیادہ کھپت کرنے والا ملک ہے اور اس کی کریڈٹ ریٹنگ پچھلے70 برسوں میں پہلی بار AAA سے گھٹ گھٹ کرAA+ رہ گئی ہے۔ ایک بار پھر ہندوستانی معیشت کا امتحان ہوگا۔
AAA Rating, America, Anil Ambani, Daily Pratap, USA, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟