بابا رام دیو کی خود اعتمادی و حوصلہ توڑنے میں مرکز ناکام


Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily
Published On 3rd July 2011
انل نریندر
ایسا نہیں لگتا کہ مرکزی سرکار بابا رام دیو کی خود اعتمادی اور مضبوط عزم کو توڑپائی ہے۔منموہن حکومت نے اس طرح کے ہتھکنڈے استعمال کرلئے ہیں اور کربھی رہی ہے لیکن بابا نہ صرف اپنے ارادوں پر قائم ہیں بلکہ وہ اس میں نئے اشوز بھی شامل کررہے ہیں۔بابا میں میرٹھ یاترا کے دوران گذشتہ منگلوار کو مرکزی سرکار سے دو سوال پوچھے پہلا 4 جون کی شام تک جو بابا دیوتا تھا وہ اچانک ٹھگ کیسے بن گیا؟ دوسرا یہ کہ دہلی میں ان کے انشن کے بعد سوئس بینک سے 5 لاکھ کروڑ روپے کیوں نکالے گئے؟ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ نکالی گئی رقم کانگریس اور اس کے وزراء اور اس کے نامزد لوگوں کی ہے۔ بابا اخبار نویسوں سے بات کررہے تھے ان کا کہنا ہے کہ کانگریس حکومت کے راج میں تو پوری دال ہی کالی ہے۔ حکومت نے ظلم کی حدیں پار کردی ہیں۔ رام لیلا میدان میں بہو بیٹیوں سے آبروریزی تک کی کوشش کی گئی،آندولن ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔ اخلاقیات کی بنیاد پر تبدیلی کی لڑائی لڑی جائے گی۔ اپنے اوپر لگ رہے الزامات پر بابا رام دیو بولے جو بھی مرکزی سرکار کے بدعنوانی کے خلاف آواز اٹھائے گااس پر الزامات لگیں گے اور اس کی کردار کشی ہوگی۔ پتنجلی یوگ پیٹھ میں سب کچھ قانونی ہے۔
تازہ رپورٹ کے مطابق بابا نے اب اپنی مہم میں ایک اور اشو جوڑدیا ہے۔ ہریدوار میں بابا نے کالی کمائی اور بدعنوانی کے ساتھ نہ جائز کھدائی کو بھی اپنے ایجنڈے میں شمار کرلیا ہے۔ ان کی یوجنا یوگ طریقوں سے دیش بھر میں عوامی بیداری مہم چلانے کی ہے۔کالی کمائی کے پانچ خاص ذرائع اور ان کا حل بتانا اس کا خاص مقصد رکھا گیا ہے۔ جمعہ سے پتنجلی یوگ پیٹھ میں شروع ہوئے یوگ کیمپ میں اس کا خاکہ تیار کیا جارہا ہے۔ بھارت سوابھیمان ٹرسٹ کی طرف سے باقاعدہ کتابچہ بانٹ کر یوگ سیکھنے والوں کو مہم سے جوڑنے کی کوشش ہورہی ہے۔ بابا نے اپنی مہم کو آگے بڑھانے کے لئے باقاعدہ ذمہ داریاں طے کردی ہیں۔ یوگ سیکھنے والوں اور حمایتیوں کو بتایا جارہا ہے کہ دیش میں 89 طرح کے معدنیات کی شکل میں تقریباً10 لاکھ کروڑ روپے مالیت کے قدرتی ذخیرے ہیں۔جن کی بڑے پیمانے پرناجائزکھدائی ہورہی ہے۔اس کام میں ایک لاکھ سے زیادہ لوگ لگے ہوئے ہیں جبکہ دیش بھر میں محض 200 لوگوں کو ہی کھدائی کرنے کی اجازت ملی ہوئی ہے۔یہ کالی کمائی کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ بابا نے کالی کمائی کے پانچ وسائل بتائے ہیں یہ ہیں ناجائز کھدائی، ٹیکس کی چوری، رشوت خوری، ترقیاتی اسکیموں میں دھاندلی اور بڑے اور چھوٹے نوٹ۔
ادھر سی بی آئی نے مبینہ غلط اطلاع دے کر پاسپورٹ بنوانے کے سلسلے میں پتنجلی یوگ پیٹھ کے سکریٹری جنرل اور بابا کے ساتھی وید پال کرشن سے ہری دوار جا کر پوچھ تاچھ کی۔ سی بی آئی کی ٹیم ہری دوار نگر پالیکا کے دفتر میں جاکر زندگی موت کے ریکارڈ رکھنے والے رجسٹرار کے ریکارڈ بھی دیکھے،دونوں ہی بابا رام دیو اپنے ایجنڈے پر چل رہے ہیں اور منموہن سنگھ کی سرکار اپنے ایجنڈے پر گامزن ہے۔
Tags: Anil Narendra, Baba Ram Dev, Bal Krishan, Corruption, Daily Pratap, Manmohan Singh, Swiss Banks, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!