پٹو پارتھی ستیہ سائیں بابا کا خزانہ


Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily

28جون 2011 کو شائع
انل نریندر
آندھرا پردیش کے اننت پور ضلع میں پولیس نے ایک گاڑی سے 35 لاکھ روپے نقدی برآمد کئے ہیں۔ اس کے ڈرائیور کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔ مانا جارہا ہے کہ یہ رقم ستیہ سائیں بابا سینٹرل ٹرسٹ کی تھی اور چوری سے باہر بھجوائی جارہی تھی۔ اس سے پہلے جب ستیہ سائیں بابا کا ذاتی کمرہ کھولا گیا تو وہاں سے نکلے خزانے نے سبھی کو حیرت میں ڈال دیا ہے۔ ستیہ سائیں بابا کے ذاتی کمرے سے98 کلو سونا، 307 کلو چاندی اور 11.5 کروڑ روپے نقدی ملی تھی۔ پٹو پارتھی کے ستیہ سائیں بابا جب زندہ تھے تو ہوا میں ہاتھ گھما کر سونے چاندی کے زیورات، ہاتھ گھڑی اور دیگر قیمتی سامان لوگوں کو دکھا نے کی معجزاتی کہانیاں موضوع بحث ہوتی تھیں۔ لیکن کسی کو یہ اندازہ نہیں تھا کہ ان کی موت کے بعداس پر اسرار طریقے سے اتنی بڑی دولت نکلے گی۔کمرے سے نکلی دولت کی کل مالیت اربوں روپے کی مانی گئی ہے۔ یہ اندازاً 40 ہزار کروڑ کے ساتھ سائیں کی منقولہ املاک میں اتنا پیسہ ویسے تو کچھ بھی نہیں ہے لیکن لوگوں کو ان کی مایا نگری کے ایک کمرے میں کبیر کے ایسے خزانے کا ’’دیدار ‘‘ ممکنہ طور پر پہلی بار ہوا ہوگا۔ دیش میں کالی کمائی اور بدعنوانی کے خلاف بنے موجودہ ماحول میں اتنا ہی پیسہ اگر کسی نوکر شاہ یا نیتا کے پاس مل جاتا تو شاید طوفان کھڑا ہوجاتا۔ اور اسے کالی کمائی کی تشبیہ دی جاتی لیکن دھرم گوروؤں اور باباؤں کی پناہ میں پہنچ جانے پر جیسے انسانوں کے پاپ دھل جانے کی روایت ہے ویسے ہی شاید پیسے کا کالا رنگ بھی دھل جاتا ہوگا۔ 28 مارچ کو جب ستیہ سائیں بابا کو ہسپتال میں بھرتی کرایا گیا تھا تو اس کمرے کو بند کردیا گیا تھا۔ تب سے اس کمرے کا معمہ جاننے کی بے چینی لوگوں میں تھی لیکن شاید یہ تصور بھی نہیں کیا ہوگا کہ ان کے آرام کرنے والے ذاتی کمرے میں اتنا پیسہ چھپا ہوگا۔ اس لئے ان کی موت کے 57 دن بعد جمعرات کی صبح جب ان کے اس پر اسرار کمرے کو کھولا گیا تو دیکھنے والوں کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ گئیں۔ ستیہ سائیں بابا جب زندہ تھے تو اس کمرے میں جھانکنے کی کسی کو اجازت نہیں تھی اس لئے ان کے بیحد قریبی کو بھی اس بات کا اندازہ نہیں تھا کہ ستیہ سائیں بابا نوٹوں ،سونے چاندی ، ہیرے جواہرات کے درمیان نیند لیتے تھے۔ آندھرا پردیش کی حکومت کے لئے اب یہ مسئلہ کھڑا ہوگیا ہے کہ اس پیسے کا کیا کیا جائے؟ستیہ سائیں بابا نے اپنی کوئی وصیت نہیں لکھی، جو ادارے چل رہے ہیں وہ تو ویسے ہی چلتے رہیں گے لیکن اس نقدی ، سونے وغیرہ کا جھگڑا ضرور کھڑا ہوگیا ہے۔
حکومت ہند کے انکم ٹیکس محکمے نے ایک خفیہ رپورٹ تیار کی ہے جس کے مطابق بڑی تعداد میں ٹرسٹ اور ادارے انکم ٹیکس چھوٹ قانون کی خلاف ورزی کررہے ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ بہت سے ٹرسٹ مذہبی اور فلاحی کام کرنے کی آڑ میں چیرٹی کو ملے پیسے کا استعمال اپنا کاروبار اور تجارت بڑھانے کیلئے کررہے ہیں۔ غور طلب ہے کہ انکم ٹیکس محکمے نے 2009-10 میں انکم ٹیکس قانون میں ایک نئی کلاز جوڑی تھی۔ اس کے مطابق اگر کوئی ٹرسٹ عطیہ سے ملی رقم کا استعمال مذہبی کاموں کے علاوہ اپنے ذاتی کاروباری مقصد کے لئے کرتا ہے تو اسے ٹیکس میں چھوٹ کا فائدہ نہیں ملے گا۔ ذرائع کے مطابق محکمہ انکم ٹیکس کی ٹیکس چھوٹ یونٹ نے بڑی تعداد میں ایسے ٹرسٹوں کے بارے میں پتہ لگایا ہے جو چیریٹی کے پیسوں کا استعمال کاروباری سرگرمیوں کے لئے کررہے ہیں۔ ایسے اداروں کی جانچ کی جارہی ہے۔ محکمہ انکم ٹیکس نے دیش بھر میں سبھی بڑے انکم ٹیکس کمشنروں نے کہا ہے کہ وہ ایسے ٹرسٹوں کی پہچان کرائیں جن کے رجسٹریشن مذہبی یا فلاحی ادارے کے طور پر کرائے گئے ہیں لیکن وہ چیریٹی کلاز کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔ ان اداروں کو انکم ٹیکس قانون کی دفعہ 11 اور 12 کے تحت چھوٹ کا فائدہ حاصل ہے۔ ستیہ سائیں بابا کے کچھ بھکتوں کا دعوی ہے کہ دیسی اور غیر ملکی شردھالوؤں نے بابا کو سینکڑوں کروڑ روپے نقد اور زیورات اور دیگر چیزیں تحفے میں دی تھیں۔ بھکتوں کے مطابق بابا جب ہسپتال میں تھے تو زیادہ تر نقدی اور دیگر چیزیں پرشانتی نلیم سے باہر بھیج دی گئیں ۔قابل غور ہے کہ بیماری کی حالت میں ستیہ سائیں بابا کا گذشتہ 24 اپریل کو دیہانت ہوگیا تھا۔
 Tags: Andhra Pradesh, Anil Narendra, Daily Pratap, Satya Sai Baba, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟