جے ڈے قتل کے پیچھے چھوٹا راجن کا مقصد کیا تھا؟
ممبئی پولیس نے دعوی کیا ہے مڈڈے کے سینئر صحافی جوترمے ڈے کو اندر ورلڈ چھوٹا راجن کے کہنے پر مارا گیا ہے۔ ڈے کے قتل میں مبینہ طور سے شامل 7 لوگوں کو دیش کے الگ الگ حصوں سے گرفتار کرکے پیر کے روز ممبئی کی عدالت میں پیش کیا گیا ۔ عدالت نے سبھی ملزمان کو4 جولائی تک پولیس حراست میں بھیج دیا ہے۔ ممبئی پولیس کمشنراروپ بھٹناگر اور کرائم برانچ کے چیف ہیمانشو رائے نے پیر کے روز ایک جوائنٹ پریس کانفرنس میں ڈے کے قتل کی گتھی سلجھالینے کا دعوی کیا ۔ رائے کے مطابق چھوٹا راجن نے اس قتل کے لئے ممبئی کے خطرنا ک چارج شوٹر روہت کنگ پن جوزف عرف ستیش کالیا کو 2 لاکھ روپے کی سپاری دی تھی۔ کالیا نے پولیس کو بتایا ہے کہ قتل تک اسے یہ پتہ نہیں تھا کہ مارا جانے والا شخص ایک صحافی ہے۔ڈے کے صحافی ہونے کی جانکاری کالیا کو نیوز چینلوں سے ملی، جس کے بعد راجن کی طرف سے اسے3 لاکھ روپے اور دلائے گئے۔ پولیس کے مطابق کالیا کو چھوٹا راجن نے قتل کے دن یعنی11 جون سے 20 دن پہلے تک ایک شخص کو مارنے کے لئے کہا تھا۔ اس شخص کی موٹر سائیکل کا نمبر اور اس کے ملنے کے دو ٹھکانوں کے بارے میں بھی چھوٹا راجن نے بتایا۔ سپاری لینے کے بعد کالیا نے اپنے ساتھی نلیش شیڈوسے رابطہ قائم کیا۔نلیش نے اس کے بعد اس قتل میں شامل پانچ افراد کو جس میں تھے ارون ڈاکے، سچن گائیکوار، ابھیجیت شنڈے اور منگیش کو اپنے ساتھ لیا۔ ڈے کے قتل میں استعمال ہتھیار 32 بور کا ریوالور اور چیکوسلواکیہ کی بنی گولیاں ان لوگوں کو اتراکھنڈ کے کاٹ گودام میں ہی دی گئیں۔ قتل سے پہلے حملہ آوروں سے ممبئی کے لوور پریل میں اس علاقے کی پہچان کی جہاں مڈڈے کا دفتر ہے۔ یہ لوگ پہلے ڈے کو لوور پریل علاقے میں ہی مارنا چاہتے تھے لیکن یہ علاقہ بھیڑ بھرا ہونے کی وجہ سے بعد میں قتل کی اسکیم کو پوئی میں منتقل کردیا گیا۔ حملہ آوروں نے اس پورے معاملے کو انجام دینے کے لئے چار ٹیمیں بنائیں اور اس کے لئے تین موٹر سائیکلوں اور ایک کوالس گاڑی کا استعمال کیا۔ پولیس کے مطابق ان حملہ آوروں نے 9 اور 10 جون کو بھی ڈے پر گھات لگانے کی کوشش کی تھی لیکن قتل کا صحیح وقت اور دن انہیں11 جون کو ہی مل گیا۔ کالیا نے پولیس کو بتایا کہ ڈے کے جسم پر پانچ گولیاں اس نے موٹر سائیکل کی پچھلی سیٹ پر بیٹھے ہوئے داغیں۔ قتل کے بعد سارے حملہ آور ممبئی سے جوگیشوری علاقے میں اکٹھا ہوئے اور وہیں انہیں یہ پتہ چلا کہ مارا گیا شخص ممبئی کا نامی گرامی صحافی ڈے ہے۔ پولیس نے قتل میں استعمال کی گئی گاڑیاں ، ریوالور اور کچھ گولیاں بھی ان کے پاس سے برآمد کرلی ہیں۔ مہاراشٹر کے وزیر داخلہ آر آر پاٹل نے ڈے کے قتل میں مبینہ طور سے ملوث لوگوں کو گرفتار کرنے والی کرائم برانچ کی ٹیم کو 10 لاکھ روپے کا انعام دینے کا اعلان کیاہے۔
بیشک ممبئی پولیس نے قتل کی گتھی سلجھانے کا دعوی کیا ہے لیکن کچھ اہم سوالوں کا جواب ابھی تک نہیں مل پایا ہے۔ سب سے بڑا سوال تو یہ ہے کہ ہر قتل کے پیچھے موٹو یعنی مقصد ضروری ہوتا ہے۔ چھوٹا راجن نے اگر یہ قتل کروایا تو اس کا جے ڈے کو مارنے کا مقصد کیا تھا۔ یہ سمجھ میں نہیں آیا کہ قاتلوں کو ریوالور کی گولیاں لینے کے لئے اتراکھنڈ کے کاٹ گودام کیوں جانا پڑا؟ ممبئی میں بھی تو گولیاں بڑی آسانی سے دستیاب ہیں؟ قتل میں شامل پانچ لوگوں میں سے تین ممبئی سے واردات کے بعد بھاگ گئے تھے جبکہ دو ممبئی میں ہی رک گئے کیوں؟ چھوٹا راجن کا اپنا گروہ ہے اور ایک بہت موثر قاتلوں کی ٹیم ، پھر اس نے جے ڈے کے قتل کو آؤٹ سورسز کیوں کیا؟ اسے بھاڑے کے قاتلوں کو لینے کی کیا ضرورت پڑ گئی؟یہ بھی کم تعجب نہیں کہ ستیش کالیا کو یہ پتہ نہیں تھا کہ وہ کسے مارنے جارہا ہے۔ جب انہوں نے مڈ ڈے کے دفتر کا جائزہ لیا تب تو انہیں یہ پتہ چل ہی گیا ہوگا کہ جسے وہ مارنا جارہے ہیں وہ ایک صحافی ہوسکتا ہے جو مڈ ڈے سے وابستہہوسکتا ہے۔ خود اگر جے ڈے زندہ ہوتے تو انہیں یہ پولیس کی کہانی بتاتے تو وہ اس پر یقین نہ کرتے۔ جے ڈے کے قتل کو لیکر کئی طرح کی بحث سامنے آئی ہے۔ ان میں سے ڈے کی ساکھ کو خراب کرنے کی کوشش بھی ہوئی، یہ خیال سامنے آیا کہ جے ڈے انڈرورلڈ گروہ کے قریب پہنچ گئے تھے۔ ہوسکتا ہے کہ انہوں نے کہیں پر لکشمن ریکھا پار کرلی ہو۔ حالانکہ جو لوگ سالوں سے پیشہ ور کی حیثیت سے جے ڈے کو جانتے ہیں، وہ اس خیال کو ماننے سے صاف طور پر انکار کرتے ہیں۔ ڈے بھلے ہی انڈرورلڈ گروہ سے رابطے میں تھے لیکن خبر سے زیادہ ان کے لئے کچھ نہیں تھا۔ وہ اپنی لکشمن ریکھا نہیں پار کرسکتے ۔ ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے ڈے کو جاننے والے ایک صحافی کا کہنا ہے ڈے سبھی انڈرورلڈ گینگ کے گینگسٹروں کو جانتے تھے۔ حقیقت میں ممبئی کے وہ ایک ایسے صحافی تھے جن کی پہنچ سبھی گینگسٹروں تک تھی۔ لیکن انہوں نے کبھی بھی اپنے پیشے کے اصولوں کی خلاف ورزی نہیں کی۔ ساتھی صحافیوں نے پایا ڈے بہت ہی شیریں زبان کے تھے۔ یہ مستقبل کی پیڑھی ہیں۔ اگر انہیں اس عمر میں مناسب مشعل راہ ملی تو وہ آگے جا کر اچھے جرنلسٹ بن سکتے ہیں۔ ممبئی پولیس نے پیر کو دعوی کیا کہ گینگسٹر چھوٹا راجن نے ڈے کے قتل کی سپاری دی تھی۔ یہ ڈے کے کئی قریبی دوستوں کے لئے بہت بڑا تعجب ہے۔ گذرے برسوں میں کئی موقعوں پر ڈے نے راجن سے سیدھی بات چیت کی ہے۔ ہمیشہ سے اس نے لکشمن ریکھا کا خیال رکھا ہے۔ حقیقت میں اگر وہ زندہ ہوتے اور انہیں بتایا جاتا کہ راجن نے انہیں مارنے کی سازش رچی ہے تو وہ ہنس کر ٹال جاتے۔ وہ کہتے میں بہت چھوٹا آدمی ہوں ، راجن مجھے کیوں مارے گا؟
بیشک ممبئی پولیس نے قتل کی گتھی سلجھانے کا دعوی کیا ہے لیکن کچھ اہم سوالوں کا جواب ابھی تک نہیں مل پایا ہے۔ سب سے بڑا سوال تو یہ ہے کہ ہر قتل کے پیچھے موٹو یعنی مقصد ضروری ہوتا ہے۔ چھوٹا راجن نے اگر یہ قتل کروایا تو اس کا جے ڈے کو مارنے کا مقصد کیا تھا۔ یہ سمجھ میں نہیں آیا کہ قاتلوں کو ریوالور کی گولیاں لینے کے لئے اتراکھنڈ کے کاٹ گودام کیوں جانا پڑا؟ ممبئی میں بھی تو گولیاں بڑی آسانی سے دستیاب ہیں؟ قتل میں شامل پانچ لوگوں میں سے تین ممبئی سے واردات کے بعد بھاگ گئے تھے جبکہ دو ممبئی میں ہی رک گئے کیوں؟ چھوٹا راجن کا اپنا گروہ ہے اور ایک بہت موثر قاتلوں کی ٹیم ، پھر اس نے جے ڈے کے قتل کو آؤٹ سورسز کیوں کیا؟ اسے بھاڑے کے قاتلوں کو لینے کی کیا ضرورت پڑ گئی؟یہ بھی کم تعجب نہیں کہ ستیش کالیا کو یہ پتہ نہیں تھا کہ وہ کسے مارنے جارہا ہے۔ جب انہوں نے مڈ ڈے کے دفتر کا جائزہ لیا تب تو انہیں یہ پتہ چل ہی گیا ہوگا کہ جسے وہ مارنا جارہے ہیں وہ ایک صحافی ہوسکتا ہے جو مڈ ڈے سے وابستہہوسکتا ہے۔ خود اگر جے ڈے زندہ ہوتے تو انہیں یہ پولیس کی کہانی بتاتے تو وہ اس پر یقین نہ کرتے۔ جے ڈے کے قتل کو لیکر کئی طرح کی بحث سامنے آئی ہے۔ ان میں سے ڈے کی ساکھ کو خراب کرنے کی کوشش بھی ہوئی، یہ خیال سامنے آیا کہ جے ڈے انڈرورلڈ گروہ کے قریب پہنچ گئے تھے۔ ہوسکتا ہے کہ انہوں نے کہیں پر لکشمن ریکھا پار کرلی ہو۔ حالانکہ جو لوگ سالوں سے پیشہ ور کی حیثیت سے جے ڈے کو جانتے ہیں، وہ اس خیال کو ماننے سے صاف طور پر انکار کرتے ہیں۔ ڈے بھلے ہی انڈرورلڈ گروہ سے رابطے میں تھے لیکن خبر سے زیادہ ان کے لئے کچھ نہیں تھا۔ وہ اپنی لکشمن ریکھا نہیں پار کرسکتے ۔ ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے ڈے کو جاننے والے ایک صحافی کا کہنا ہے ڈے سبھی انڈرورلڈ گینگ کے گینگسٹروں کو جانتے تھے۔ حقیقت میں ممبئی کے وہ ایک ایسے صحافی تھے جن کی پہنچ سبھی گینگسٹروں تک تھی۔ لیکن انہوں نے کبھی بھی اپنے پیشے کے اصولوں کی خلاف ورزی نہیں کی۔ ساتھی صحافیوں نے پایا ڈے بہت ہی شیریں زبان کے تھے۔ یہ مستقبل کی پیڑھی ہیں۔ اگر انہیں اس عمر میں مناسب مشعل راہ ملی تو وہ آگے جا کر اچھے جرنلسٹ بن سکتے ہیں۔ ممبئی پولیس نے پیر کو دعوی کیا کہ گینگسٹر چھوٹا راجن نے ڈے کے قتل کی سپاری دی تھی۔ یہ ڈے کے کئی قریبی دوستوں کے لئے بہت بڑا تعجب ہے۔ گذرے برسوں میں کئی موقعوں پر ڈے نے راجن سے سیدھی بات چیت کی ہے۔ ہمیشہ سے اس نے لکشمن ریکھا کا خیال رکھا ہے۔ حقیقت میں اگر وہ زندہ ہوتے اور انہیں بتایا جاتا کہ راجن نے انہیں مارنے کی سازش رچی ہے تو وہ ہنس کر ٹال جاتے۔ وہ کہتے میں بہت چھوٹا آدمی ہوں ، راجن مجھے کیوں مارے گا؟
Tags: Anil Narendra, Chhota Rajan, Daily Pratap, Dawood Ibrahim, J Dey, Mumbai, Vir Arjun
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں