جاسوسی، فون ٹیپنگ اور سٹنگ آپریشن سرکار کیلئے عام ہے
Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily |
29جون 2011 کو شائع
انل نریندر
وزیر خزانہ پرنب مکھرجی کے دفتر میں مبینہ جاسوسی کے معاملے کو سرکار اور کانگریس بھلے ہی دبانے کی کوشش کررہی ہو لیکن کانگریس اور حکومت کے مختار بنے سپر ترجمان دگوجے سنگھ نے اس معاملے کی جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔ پرنب مکھرجی اور وزیر اطلاعات و نشریات امبیکا سونی کے بیانات سے متفق نہ ہوتے ہوئے دگوجے سنگھ نے کہا کہ وہ رپورٹ سے حیرت زدہ ہیں اور کہا کہ اس معاملے کی جانچ ہونی چاہئے۔ اندر خانے جانچ شروع بھی ہوگئی ہے۔ اس سلسلے میں انٹیلی جنس بیورو نے سی بی ڈی ٹی کے سابق سربراہ سدھیرچندرا سے پوچھ تاچھ کی ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی نے وزیر ادخلہ پی چدمبرم کا وزیر خزانہ پرنب مکھرجی کے دفتر میں جاسوسی کے واقعہ کو کچھ خاص نہ بتانا آزاد بھارت کا سب سے بڑا مذاق ہے اور پارٹی نے وزیر خزانہ کے وزیر اعظم کو لکھے خط کو عام کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ انٹیلی جنس بیورو کے حکام نے گذشتہ جمعرات کو چندرا سے پوچھا کہ وزارت مالیات میں جاسوسی کے معاملے میں معائنہ کرنے کے لئے آئی بی کو مطلع کرنے سے پہلے نجی جاسوسوں کو کیوں بلایا گیا؟ اس بارے میں آئی بی حکام میں وزارت مالیات نے ان متنازعہ عناصر کو ہٹانے کا کام کرنے والی نجی خفیہ ایجنسی کا نام پتہ لگانے کے لئے بھی جانچ شروع کردی ہے۔ بھاجپا کے ترجمان نے دعوی کیا کہ مکھرجی کو اپنے دفتر میں جاسوسی کا شبہ تھا۔ انہوں نے اس مسئلے پر وزیر اعظم کو خط لکھا تھا۔ بھاجپا چاہتی ہے کہ اس خط کو عام کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ نارتھ بلاک چدمبرم یا کسی کی ذاتی املاک نہیں ہے۔ موصولہ رپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ پرنب مکھرجی ہی نہیں سکیورٹی اور جانچ ایجنسیوں کے راڈار پر ایک مرکزی وزیر بھی تھے۔اور قریب 30 گھنٹے تک ان کا فون ٹیپ ہوا ہے۔ اتنا ہی نہیں اتر پردیش سرکار میں مایاوتی کے قریبی اور رسوخ دار ایک افسر شاہ کا اسٹنگ آپریشن بھی موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ اتنا ہی نہیں سینٹرل بورڈ آف اکسائز اینڈ کسٹم (سی بی ای سی) کے چیئرمین نے بھی اپنا فون ٹیپ کئے جانے کا الزام لگایا ہے۔
ذرائع بتاتے ہیں کہ سی بی ای سی نے چیئرمین این مجمدار پچھلے سال سی بی ای سی کا چیئرمین بننے کے بڑے دعویداروں میں تھے۔ تب ڈی آر آئی (ڈائریکٹوریٹ آف ریوینیو انٹیلی جنس) کے افسروں نے ان کا اور ان کے آسام میں رہنے والے دوست اور کولکاتہ میں رہنے والی بہن کے ٹیلی فون ٹیپ کرنے کا حکم دیا تھا۔ بتاتے ہیں کہ فون ٹیپنگ کے ٹھوس امکانات کو دیکھتے ہوئے مجمدار نے اس معاملے کو ڈی آر آئی کے سامنے اٹھایا ہے۔
ذرائع بتاتے ہیں کہ ایک مرکزی وزیر بھی خفیہ ایجنسیوں کی نگرانی میں تھے۔ تقریباً30 گھنٹے سے زیادہ وقت تک ان کا فون ٹیپ ہونے کی اطلاع ہے۔ اس بارے میں خفیہ ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ ایجنسیاں ضرورت پڑنے پر سرکار کی اجازت کے بعد لوگوں کی بات چیت وغیرہ پر نگرانی رکھتی ہیں۔ حالانکہ یہ نگرانی کا عمل اتنا آسان نہیں ہے۔ لیکن پرنب مکھرجی کے دفتر کو نگرانی کے دائرے میں لانے کی بات پوچھنے پر وہ خاموشی اختیارکرلیتے ہیں۔ یہاں تک وزارت داخلہ کے افسر بھی اس معاملے میں کوئی بات نہیں کرنا چاہتے۔ سابق سینئر افسر ضرور اس بات کی تصدیق کررہے ہیں کہ پرنب دا کے دفتر میں نگرانی کا کام ہوا ہے۔ سرکار بیشک چھپانے کی کوشش کرے لیکن سچ باہر نکل ہی آئے گا۔
ذرائع بتاتے ہیں کہ ایک مرکزی وزیر بھی خفیہ ایجنسیوں کی نگرانی میں تھے۔ تقریباً30 گھنٹے سے زیادہ وقت تک ان کا فون ٹیپ ہونے کی اطلاع ہے۔ اس بارے میں خفیہ ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ ایجنسیاں ضرورت پڑنے پر سرکار کی اجازت کے بعد لوگوں کی بات چیت وغیرہ پر نگرانی رکھتی ہیں۔ حالانکہ یہ نگرانی کا عمل اتنا آسان نہیں ہے۔ لیکن پرنب مکھرجی کے دفتر کو نگرانی کے دائرے میں لانے کی بات پوچھنے پر وہ خاموشی اختیارکرلیتے ہیں۔ یہاں تک وزارت داخلہ کے افسر بھی اس معاملے میں کوئی بات نہیں کرنا چاہتے۔ سابق سینئر افسر ضرور اس بات کی تصدیق کررہے ہیں کہ پرنب دا کے دفتر میں نگرانی کا کام ہوا ہے۔ سرکار بیشک چھپانے کی کوشش کرے لیکن سچ باہر نکل ہی آئے گا۔
Tags: Anil Narendra, CBDT, Congress, Daily Pratap, DRI, P. Chidambaram, Phone Taping, Pranab Mukherjee, Vir Arjun
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں