دھمکی کی زبان بولنے والے پاکستان کا قبول نامہ


Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily
Published On 2nd July 2011
انل نریندر
پاکستان اپنے بڑبولے پن کے لئے مشہور ہے۔ خاص کر جب بھارت کے بارے میں کوئی بات ہوتی ہے۔ آئے دن اس کے جنرل دھمکیاں دیتے رہتے ہیں کہ اگر ہمارے اوپر حملہ کیا گیا تو ہم بھارت کے دانت توڑنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ یہاں تک کہ نیوکلیائی حملے کی بھی دھمکی پرویز مشرف سے لیکر جنرل اشفاق کیانی تک دے چکے ہیں۔ جب پاکستان کے وزیر دفاع چودھری احمد مختار کا یہ بیان آیا یا اعتراف آیا کہ جنگی مقابلے میں ان کے دیش کی صلاحیت بھارت سے کم ہے تو تعجب ضرور ہوا۔ ایبٹ آباد حملے جیسی کوشش کرنے پر بھارت کو سبق سکھانے کی دھمکی دینے والے پاکستان کی زبان پر آخر کار سچائی آہی گئی ہے۔ پاکستان نے مان لیا ہے کہ فوجی طاقت میں وہ بھارت کی برابری نہیں کرسکتا۔ پاکستانی وزیر دفاع نے بی بی سی کو دئے گئے انٹرویو میں کہا کہ فوجی طاقت میں اگر ہم بھارت کی برابری کرنا چاہیں یا اس کے پاس دستیاب فوجی ہتھیار اور سازو سامان کو ہم بھی خریدنا چاہیں تو ہم ایسا نہیں کرسکتے۔ سرکار نے دونوں دیشوں کی فوجی صلاحیت کا موازنہ کرتے ہوئے کہا پہلے تو بھارت اور پاکستان 20 سے22 دنوں تک جنگ لڑ سکتے تھے لیکن اب بھارت نے 45 دن تک جنگ لڑنے لائق صلاحیت حاصل کرلی ہے ہم ایسا نہیں کرسکتے۔ مختار نے مانا کہ بھارت کی معیشت پاکستان سے تقریباً چھ سات گنا زیادہ بڑی ہے۔ ان کے اس تبصرے کونیوکلیائی اور حکمت عملی کے ماہر سچائی مان رہے ہیں جس سے پاکستان آنکھیں بند نہیں کرسکتا ہے۔
پاکستان کے وزیر دفاع چودھری احمد مختار کا یہ بیان ایسے وقت آیا ہے جب امریکہ کی جانب سے پاکستان میں دراندازی کرکے کی گئی کارروائی میں دنیا کے انتہائی مطلوب انتہا پسند اسامہ بن لادن کو مار گرانے کے کوئی دو ماہ بعد اس دیش کی سرداری کی خلاف ورزی کئے جانے پر امریکہ کے خلاف جاری شور خاموش ہوچکا ہے لہٰذا مختار کے بیان کو جملے بازی نہیں مانا جانا چاہئے۔ اگر پاکستان فدائی اور غررانے اور کوری دھمکیوں کا سلسلہ چھوڑ دے تو حقیقت تو یہ ہے کہ پاکستان کی حیثیت کسی بھی میدان میں بھارت کے سامنے نہیں ٹھہرتی۔ تجربات کے بیچ بھوکے پیٹ لڑائی نہیں ہوسکتی، ساری دنیا جانتی ہے کہ پاکستانی معیشت کی آج اصلی پوزیشن کیا ہے۔ اگر امریکہ اقتصادی مدد آج دینا بند کردے تو پاکستان کا بینڈ بج جائے گا۔ ہندوستانی معیشت نے نہ صرف مضبوطی حاصل کی ہے بلکہ دن بدن مضبوط ہورہی ہے۔ پچھلے سال بھارت کا جی ڈی پی جہاں 1430 بلین ڈالر تخمینہ تھا وہیں پاکستان کا جی ڈی پی معیار175 بلین ڈالر تھا۔ وہ پاکستان اپنے جی ڈی پی کا بڑا حصہ اپنی فوج اور سلامتی پر خرچ کرتا ہے جو اس بنیاد پر بھارت کے خرچ کے مقابلے 11 فیصدی سے زیادہ ہے۔ لیکن اس کی جھوٹی شان تو ہے ہی، خانہ جنگی جیسے حالات و اپنے ذریعے پیداکئے گئے آتنک واد سے نمٹنے کی مجبوری بھی ہے۔ فوجی سیکٹر میں بھی بھارت کی دنیا میں دوسری سب سے بڑی فوج ہے۔ جس میں کل 27 لاکھ 6 ہزار سے زیادہ فوجی ہیں۔ پاکستانی فوج اس کے آدھے سے بھی کم یعنی 12 لاکھ50 ہزار جوان ہیں۔ بھارت کے پاس ہتھیاروں کا جو ذخیرہ ہے اس میں پانچ ہزار جنگی آبدوز ٹینک، 13 ہزار توپیں ،1322 جنگی جہاز، 25 بحری جہاز، 15 آبدوز،13 فگریٹ،1200 بیلسٹک میزائلیں اور پرتھوی ، اگنی،آکاش اور ترشول جیسی دیگر میزائلیں ہیں۔ اس کی بہ نسبت پاکستان کے پاس 3950 توپیں، 710 جنگی جہاز، 21 فگریٹ ہیں۔ اس کے پاس ہتف، غوری، شاہین جیسی میزائلیں ہیں جن پر کچھ سیکٹروں میں شبہ کیا جاتا ہے۔ کل ملاکر پاکستان فوجی نقطہ نظر سے بھارت کے سامنے زیادہ دن کی لڑائی لڑنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔ اسے اب بھی امریکی اقتصادی اور فوجی مدد کا سلسلہ جاری ہے۔ بھارت کو چودھری مختار کے اقبال نامے سے خوش نہیں ہونا چاہئے اور اپنی فوجی صلاحیت سے توجہ نہیں ہٹانا چاہئے کیونکہ ہمیں یہ یاد رکھنا ہوگا کہ بھارت کے خلاف پاکستان اکیلا نہیں۔ اس کو چین کی پوری حمایت ہے۔دونوں چین اور پاکستان بھارت پر بھاری پڑ سکتے ہیں۔بار بار ثبوت ملنے کے بعد بھی امریکہ پاکستان کے معاملے میں سدھرا نہیں اور آج بھی اسے مدد دینے سے باز نہیں آرہا ہے۔ ایک نظرسے دیکھا جائے تو پاکستان کی خارجہ پالیسی بھارت سے زیادہ کامیاب ہے۔ اسے دونوں امریکہ اور چین کی حمایت مل رہی ہے۔
Tags: Anil Narendra, Daily Pratap, Indo Pak War, Pakistan, Terrorist, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟