منموہن سرکار کو لقوہ مار گیا ہے،وزارتوں میں ہوا کام ٹھپ

Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily
29جون 2011 کو شائع
انل نریندر
چونکانے والی خبر ہے کہ بھارت سرکار ٹھپ پڑی ہوئی ہے۔ ایک سابق وزیر کے ساتھ دوممبرپارلیمنٹ اور کئی سینئر کارپوریٹ منتظم اور سینئر نوکرشاہ بدعنوانی کے معاملے میں جیل کی ہوا کھا رہے ہیں اور سی بی آئی ان کے خلاف پوری مستعدی سے مقدمہ چلا رہی ہے۔ ایک سروے کے مطابق مرکز کے سینئر نوکر شاہ پھنسنے کے ڈر سے فیصلہ لینے سے بچ رہے ہیں۔ جس سے کچھ اہم مسئلوں پر فیصلہ لینے کی کارروائی ٹھپ پڑ گئی ہے اور منموہن سنگھ سرکار کو جیسے لقوہ مار گیا ہو۔ افسر شاہوں نے اہم پالیسی مقرر کرنے سے بچنے کیلئے فائلوں کو ویسے کے ویسے ہی رکھا ہوا ہے۔ برعکس کارروائی کے ڈر سے ایک نگراں کا رویہ اپنا رکھا ہے۔ سدھارتھ بوہیرا چھ ماہ سے زیادہ وقت سے راجا کے ساتھ جیل میں پڑے رہنے کے سبب فیصلے اور مشکل ہورہے ہیں۔ ایک سینئر سرکاری خادم دفاعی رویہ اپناتے ہوئے اس ڈر سے کوئی بھی فیصلہ لینے سے بچ رہے ہیں کہ ان کے فیصلہ لینے کے پیچھے کوئی بھی مقصد پوشیدہ ہوسکتا ہے۔ او ر انہیں سی بی آئی جانچ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ وہ اس بات سے خدشے میں ہیں کہ ان سے زبردستی فیصلہ کروایا جاسکتا ہے۔ کئی عوامی خادم فیصلہ لینے کی جگہ پر صرف نوٹنگ لکھ رہے ہیں۔ اب وہ اپنے وزیر کے ذریعے شخصی طور سے یا اپنے ذاتی معاونین کی معرفت جاری زبانی حکم کو قبول کرنے سے انکارکررہے ہیں۔ سکریٹریوں کی کمیٹیوں میں بھی فیصلہ لینے کے عمل کو پورا نہیں کیا جاتا اور کسی طرح کا فیصلہ لینے سے بچا جاتا ہے یا پھر اسے وزرا پر چھوڑ دیا جاتا ہے۔ عدلیہ نے عوامی خادمین کو صاف پیغام بھیجا ہے کہ وہ لیڈروں کے ہاتھ میں کٹھ پتلی نہ بنے اور ایمانداری و آزادانہ طریقے سے فیصلے لیں اور فائلوں پر ایمانداری سے اپنی رائے کو درج کریں۔ کیبنٹ وزیر بھی ایسا فیصلہ لینے سے بچ رہے ہیں جو تنازعہ کھڑا کرے۔ سینئر افسر شاہوں نے حالیہ دنوں میں غور کیا ہے کہ کیبنٹ وزیر بھی چوکس ہوگئے ہیں اور ذمہ داری لینے سے بچ رہے ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق حالیہ دنوں میں وزارت صنعت میں ایک متنازعہ پرپوزل کچھ جونیئر افسروں کے ذریعے لایا گیا۔ اسے منتری جی کے دفتر میں پہنچایا گیا لیکن سکریٹریوں کے ذریعے فائل نوٹنگ میں تنقیدی اشوز کو اٹھانے کے بعد اسے روک دیا گیا۔ اس تجویز کے پیچھے موجودہ ذاتی فائدہ حاصل کرنے والوں نے اس بات کو محسوس کیا کہ کسی بھی شخص کو اس معاملے میں مدد جاری رکھنے کی ہمت نہ ہوگی۔ وہ بڑا گھوٹالہ ہوسکتا تھا لیکن جو اس گھوٹالے کو دبانے کی کوشش کررہے تھے وہ اب تہاڑ میں جانے سے ڈر رہے ہیں۔ قریب دو درجن آئی اے ایس افسروں نے ایک سابق کیبنٹ سکریٹری سے تفصیلی ملاقات کی۔ سابق کیبنٹ سکریٹری نے افسران کو سبھی حقائق فائلوں پر لکھنے اور اپنے ہاتھ بے داغ رکھنے کی صلاح دی۔ اب ایک بار پھر نوکرشاہوں کے اونچے طبقے سے انتظامی اصلاحات جس میں سینئر افسر شاہوں کیلئے مقرر دفتر کی مانگ اٹھ رہی ہے۔ تاکہ وہ سیاسی دھرندروں کے ہاتھ میں کٹھ پتلی بننے کے بجائے آزادانہ طور پر فیصلے لے سکیں۔ وہ سب سے بڑی عدلیہ ہے جس نے سیاستدانوں اور افسر شاہوں کو اشارہ بھیجا ہے کہ ایمانداری سے کام کریں ورنہ کسی بھی شخص کو چھوڑا نہیں جائے گا۔ یہ حکمراں سیاستدانوں اور سینئر افسر شاہوں کے درمیان سانٹھ گانٹھ توڑ سکتا ہے۔ 
Tags: 2G, Anil Narendra, CBI, Corruption, Daily Pratap, Manmohan Singh, Politician, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!