ٹیم اناّ کو آخر میں پھرتحریک شروع کرنے کا ہی متبادل رہے گا


Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily
25جون 2011 کو شائع
انل نریندر
منموہن سنگھ حکومت گاندھی وادی لیڈر انا ہزارے کی بدعنوانی مخالف مہم کی ہوا نکالنے اور اسے ناکام کرنے کیلئے سبھی طرح کے ہتھکنڈے اپنانے لگی ہے۔ سام دام ،ڈنڈ بھید سبھی طریقے اپنائے جارہے ہیں۔ آج کل دونوں حکومت اور کانگریس پارٹی کے ترجمان بنے دگوجے سنگھ کہتے ہیں کہ انا ہزارے نے اگر انشن کیا تو ان کا حشر بھی بابا رام دیو جیسا ہی ہوگا۔ یعنی ان کی تحریک کو ہر حال میں کچل دیا جائے گا۔ بدھوار کو دگوجے سنگھ نے کہا کہ انا ہزارے کے خلاف بھی ویسا ہی رویہ اپنایا جاسکتا ہے جیسا رام لیلا میدان میں بابا رام دیو کی ریلی کے ساتھ ہوا۔ حالانکہ یہ موقعے کی نزاکت پر منحصر کرے گا۔ نئے نئے انکشافات اور بیانوں کو دے کر اپنا موازنہ وکی لکس سے کئے جانے پر انہوں نے کہا کہ وکی لکس تو لاجواب ہے ہی لیکن اس سے بھی زیادہ زبردست ہے دگوجے کے انکشافات ہیں۔اخبار نویسوں سے بات چیت کرتے ہوئے وکی لکس کا کہنا ہے کہ انا تو بزرگ لیڈر ہیں اور ان کے حمایتی انہیں چنے کے جھاڑ پر چڑھا کر انشن پر بٹھا دیتے ہیں جبکہ عمر کو دیکھتے ہوئے ان کا انشن پر بیٹھنا ٹھیک نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکار کی جوابدہی انا اور ان کی ٹیم کے تئیں نہیں بلکہ جنتا کے تئیں ہے۔ دیش میں پارلیمانی نظام بالاتر ہے اور اس کے عمل پر تعمیل ہوگی۔
انا نے وکی لکس کو اسی کی زبان میں جواب دیا ہے۔ لوک پال بل کے مسودے پر رضامندی کی کوششیں ناکام ہونے کے بعد انا ہزارے نے بدھوار کو کہا بدعنوانی پر نیتاؤں اور افسروں کی ملی بھگت پاکستان سے بھی بڑا خطرہ ہے۔ انہوں نے 16 اگست سے پھر انشن کرنے کے فیصلے کو دوہراتے ہوئے کہا کہ سرکار اور ان کی ایجنسیاں ان کی تحریک کو کمزور کرنے کی کوششوں میں لگی ہوئی ہیں۔ اس لئے سرکار کی جانب سے جن لوک پال کے بارے میں طرح طرح کے گمراہ کن بیان دئے جارہے ہیں۔ اپریل میں جنتر منتر پر پانچ دن اور 8 جون کو راج گھاٹ پر انشن دیکھنے کے بعد سرکار سمجھ گئی ہے کہ16 اگست سے شروع ہونے والی تحریک پہلے کی بہ نسبت زیادہ بڑی ہوگی۔ اس لئے طرح طرح سے جنتا کو گمراہ کرنے میں سرکار لگی ہوئی ہے۔ انا نے کہا کہ 16 اگست سے دوبارہ انشن شروع کرنے سے پہلے وہ دیش کے الگ الگ حصوں میں بیداری یاترا پر جانا چاہتے ہیں لیکن اس پروگرام میں انہیں دقت آرہی ہے کیونکہ آنے والے دنوں میں انہیں کئی بار عدالتوں کے چکر لگانے ہوں گے۔ اگلے مہینے سے پہلے ان کے خلاف مہاراشٹر کے کچھ لیڈروں کی طرف سے دائر کردہ مقدموں کی تاریخوں میں پیش ہونا ہوگا۔ انہوں نے کہا یہ معاملے صرف مجھے پریشان کرنے کیلئے دائر کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرکارنے انہیں پریشان کرنے کے لئے ان کے ہندسووراج ٹرسٹ جانچ پڑتال شروع کردی ہے۔ یہ سب میری توجہ بٹانے اور تحریک کمزور کرنے کی کوششیں ہورہی ہیں۔ انا نے یہ بھی کہا کہ وہ گاندھی جی کے ماننے والے ہیں۔ انہیں ستیہ گرہ سے کوئی روک نہیں سکتا۔ میں پھکڑ ہوں، مجھے جیل میں ڈال دو، گولیوں نے بھون دو، میں پیچھے ہٹنے والا نہیں۔
تازہ صورتحال اب یہ ہے کہ حکومت نے تمام سیاسی پارٹیوں پر ساری بات کو منتقل کردیا ہے۔ لوک پال بل پر سرکار نے3 جولائی کو کل جماعتی میٹنگ بلائی ہے۔ اس میٹنگ کے بعد لوک پال بل کا مسودہ کیبنٹ میں جائے گا۔ وہاں سے مسودہ فائنل ہونے پر اسے پارلیمنٹ کے اندر یاکم اگست سے شروع ہورہے مانسون اجلاس میں پیش کردیا جائے گا۔ سرکار کے ذرائع نے بتایا کہ کل جماعتی میٹنگ میں حکومت کی جانب سے بنائے گئے مسودے کے ساتھ ہزارے فریق کی طرف سے بنایا گیا مسودہ بھی رکھا جائے گا۔ سرکار اور انا کے درمیان لوک پال بل پر پچھلے دو مہینوں میں قریب 9میٹنگیں ہوئی ہیں لیکن عام اتفاق رائے نہیں بن پایا۔ سرکار کے مسودے سے غیر متفق انا نے 16 اگست سے پھر انشن پر جانے کا اعلان کیا ہے۔ اب دیکھیں اپوزیشن پارٹیوں کی میٹنگ میں کوئی حل نکلتا ہے۔ ان کے سامنے دو مسودے ہوں گے ایک جو انا ہزارے ٹیم نے تیار کیا ہے اور دوسرا سرکار نے۔ ہمیں نہیں لگتا کہ یوپی اے سرکار انا ہزارے کی مانگوں کو کسی بھی صورت میں تسلیم کرے گی۔ انا کے پاس دوبارہ تحریک شروع کرنے کے علاوہ شاید کوئی اور متبادل نہیں بچے گا۔
Tags: Anil Narendra, Anna Hazare, Baba Ram Dev, Congress, Corruption, Daily Pratap, Jantar Mantar, Maharashtra, Rajghat, UPA, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!