یوپی میں خراب ہوتا قانون و نظم 72 گھنٹوں میں11 وارداتیں

Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily
23جون 2011 کو شائع
انل نریندر
 اس سال ماہ مئی میں حکمراں بہوجن سماج پارٹی کے دو ممبران اسمبلی کو قتل کے الزام میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی تو بسپا نے اپنی پیٹھ تھپتھپائی تھی کہ اس نے ریاست میں کرمنل جسٹس کا ریکارڈ درست کرلیا ہے لیکن یہ مثبت ساکھ پچھلے11 دن میں ملیا میٹ ہوگئی۔ 72 گھنٹوں میں گھناؤنے الزامات کی 11 وارداتوں نے بہن جی کی سرکار کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ لکھیم پور کھیری ، بارہ بنکی، کنوج میں لڑکیوں کے ساتھ ہوئی آبروریزی و قتل زیاتیوں کے بعد ریاست میں آبروریزی کی چار اور وارداتیں ہوگئیں۔ تازہ واردات میں ایٹہ میں جہاں ایک35 سالہ خاتون کے ساتھ اجتماعی آبروریزی کا واقعہ رونما ہوا تو وہیں گونڈا، فیروز آباد اور کانپور میں بھی لڑکیوں کو اپنی ہوس کا نشانہ بنایا گیا۔ ایٹہ میں دبنگوں نے اپنی ہوس کا شکار بنی بیوہ کو جلا کر مار ڈالا۔ گونڈا میں تین لڑکوں نے آبروریزی کے بعد نابالغ لڑکی کو مار ڈالا۔ فیروز آباد میں منچلوں نے ایسی ہی ایک نابالغ لڑکی کو نشانہ بنایا۔ کانپور میں نشیلی چیز کھلاکر لڑکی سے دو دن تک ہوٹل میں آبروریزی کرتا رہا ۔بدفعلی اور فروق نگر میں چھیڑ چھاڑ کی مخالفت کرنے پر عورت کو گولی ماردی گئی۔ علیگڑھ میں پولیس حراست میں خاتون سے بد تمیزی کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ علیگڑھ میں تو اکبر آباد علاقے میں ایک عورت نے پولیس کانسٹیبل اور اس کے ساتھیوں پر آبروریزی کا الزام لگایا۔ چوری کے الزام میں زیر حراست خاتون نے بتایا کہ پوچھ تاچھ کے بہانے ایتوار کی رات اسے کسی دوسری چوکی لے جاکر اس سے بدفعلی کی گئی۔
بہن جی نے ان معاملوں کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے اپنے دو سب سے بھروسے مند افسران کو ڈیمیج کنٹرول میں لگا دیا ہے۔ انفارمیشن سکریٹری پرشانت دویدی اور اسپیشل ڈائریکٹر جنرل پولیس برج لال ہیں۔ دویدی نے بتایا کہ قنوج واردات کے پیچھے سماجوادی پارٹی کے ایک ورکر ہیں۔ قابل ذکر ہے قنوج اکھلیش یادو کے پارلیمانی حلقے میں پڑتا ہے۔ ایٹہ آبروریزی کیس میں برج لال نے ایک ملزم کا نام ملائم سنگھ یادو بتایا ہے۔ دونوں سابق وزیر اعلی ملائم سنگھ یادو اور ان کے بیٹے اکھلیش یادو نے اس پر اعتراض کیا ہے۔ برج لال پر جان بوجھ کر انہیں بدنام کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔برج لال نے کہا کہ میں کیا کروں اگر ایک ملزم کا نام ملائم سنگھ یادو ہے۔ اپوزیشن نے قانون و نظم کی بگڑتی صورتحال پر ہنگامہ مچایا۔ چاہے وہ سپا ہو یا کانگریس ہو، چاہے بھاجپا ہو، سبھی نے بسپا سرکار کی ناک میں دم کردیا ہے۔ ریاست میں ہورہی آبروریزی اور عورتوں سے زیادتیوں کے واقعات کو لیکر چوطرفہ گھری یوپی کی وزیر اعلی مایاوتی نے سخت رویہ اختیارکرلیا ہے اور صوبے میں حال میں ہوئے واقعات کی سخت مذمت کرتے ہوئے بہن جی نے منگلوار کو اعلان کیا ہے کہ ان کی حکومت نے ایسے واقعات پر موثر طریقے سے لگام لگانے کے لئے سی آر پی سی میں ترمیم کا فیصلہ کیا ہے۔
کچھ ضلعوں میں عورتوں اور نابالغ لڑکیوں سے ہوئے آبروریزی اور قتل کے واقعات سے دکھی مایا سرکار نے مستقبل میں ایسے واقعات سے نمٹنے کے لئے سی آرپی سی کی دفعہ437 اور439 میں ترمیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ساتھ ہی اس سیکشن کی ضمانتی دفعہ 354 کو بھی غیر ضمانتی بنانے کا آرڈیننس گورنر کو بھیج دیا ہے۔ قانونی واقف کارو ں کا خیال ہے ریاستی حکومت کو سی آر پی سی میں تبدیلی کا پورا حق ہے کیونکہ اس میں ترمیم کا اختیار مرکز کے ساتھ ساتھ ریاستی حکومت کو بھی ہے۔ اس ریاست سے متعلق معاملے میں سپریم کورٹ اسی قانون کے تحت سماعت کرتا ہے۔ ترمیم میں ایسی سہولت ہے کہ ملزم کو تب تک ضمانت نہیں مل پائے گی جب تک وہ بے قصور ثابت نہیں ہوجاتا۔ وزیر اعلی نے بتایا کہ ملزم کے خلاف سخت کارروائی کیلئے انہوں نے 27 جون کو ریاستوں کے ضلع مجسٹریٹ، ایس پی، کمشنر ، ڈی آئی جی، آئی جی کی میٹنگ بلائی ہے۔ میٹنگ میں وہ ہدایت دیں گی کہ عورتوں اور بچوں کے ساتھ زیادتی نہ ہو۔ اس کے لئے ہر تھانہ علاقے میں بد کردار مطلوب لوگوں کی فہرست تیار کرکے انہیں سدھارنے کا موقعہ دیا جائے گا۔ وزیر اعلی یہ اچھی طرح سمجھ رہی ہیں چناؤ جلد ہونے والے ہیں اور انہیں قانون و نظم درست کرنا ہوگا۔ اپوزیشن ہر موقعہ کا فائدہ اٹھائے گی، چھوٹے سے چھوٹے معاملے کو اچھالا جائے گا۔ اس لئے یہ بہت ضروری ہے کہ بہن جی اپنا گھر درست کریں اور اچانک آئی جرائم کی لہر کو ہر حالت میں روکنا ہوگا۔
Tags: Anil Narendra, Crime, Daily Pratap, Mayawati, Uttar Pradesh, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟