ابھی کنی موجھی تہاڑ میں ہی رہیں گی

Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily
23جون 2011 کو شائع
انل نریندر
’’سوری میڈم وی ہیو ٹرائڈ اوور بیسٹ‘‘ سوموار کو سپریم کورٹ میں کنی موجھی کے وکیلوں نے جو یہ الفاظ کہے تو دو ماہ پہلے تک تاملناڈو کی انتہائی اہم شخصیت کا درجہ رکھنے والی کنی موجھی کی ماں رجاتی امل پھوٹ پھوٹ کر رونے لگیں۔ انہیں بہت امید تھی کہ سپریم کورٹ سے کنی موجھی کو ضمانت مل جائے گی۔ چہرے پر ہوائیاں اور آنسو ٹپکاتی کنی موجھی کی ماں رجاتی نے انہیں کوئی جواب نہیں دیا بس ہاتھ جوڑ کر سر ہلایا اور آگے بڑھ گئیں۔ دوسرے مقدمے میں بالو بھی ان کے پیچھے چل دئے۔ بالو نے ڈھائی گھنٹے چلی پوری کارروائی کھڑے ہوکر سنی تھی۔ رجاتی سابق وزیر اعلی ایم کروناندھی کی تیسری بیوی ہیں۔ 43 سالہ کنی موجھی ان کی اکلوتی بیٹی ہیں۔پہلی بیوی کی موت کے بعد کروناندھی نے دیالو امل سے شادی کی تھی۔ دیالو کلیگنر ٹی وی میں 60 فیصدی حصص کی مالک ہیں۔ رجاتی کافی دنوں تک کروناندھی کے ساتھ ایسے ہی رہتی رہیں۔ کروناندھی نے ان کے ساتھ کبھی باقاعدہ شادی نہیں کی۔ انہیں بیوی بھی 10-12 سال پہلے ہی اس وقت مانا تھا جب چناؤ میں انہوں نے اپنی آمدنی کا حلف نامہ دائر کیا تھا۔اس میں امل کے نام کچھ پراپرٹی دکھائی گئی تھی۔ لوگوں نے جب پوچھا کہ رجاتی کون ہیں؟ تب انہوں نے کہا کہ وہ ان کی بیوی ہیں۔
ٹو جی اسپیکٹرم گھوٹالے میں ملزم ڈی ایم کے ایم پی کنی موجھی کو سپریم کورٹ آنا مہنگا پڑا۔ سپریم کورٹ نے ان کی ضمانت عرضی ہی خارج نہیں کی بلکہ مستقبل میں ضمانت دینے پر بھی پابندی لگادی۔ کنی موجھی اب ضمانت کے لئے تبھی درخواست دے پائیں گی جب ان کے خلاف نچلی عدالت میں الزامات طے ہوجائیں گے۔ الزامات طے ہونے میں تین ماہ کا وقت لگ سکتا ہے لیکن سماعت عدالت صرف اس کیس کے لئے بنی ہے اس لئے ہوسکتا ہے کہ یہ میعاد کچھ دن گھٹ جائے۔ سپریم کورٹ نے کنی موجھی کی اس دلیل کو نا منظور کردیا کہ انہیں دفعہ437 کے تحت ضمانت دے دی جائے۔ کورٹ کا کہنا ہے کہ آپ میں کیا خاص بات ہے۔ آپ کی طرح سینکڑوں زیر سماعت خاتون قیدی جیل میں ہیں، اور اپنے بچوں سے دور ہیں۔ کنی موجھی 20 مئی سے دہلی کی تہاڑ جیل میں بند ہیں۔
جسٹس جی ایس سنگھوی اور جسٹس بی ایس چوہان کی ڈویژن بنچ نے یہ فیصلہ ضمانت کی مخالفت کررہی سی بی آئی اور کنی موجھی کے وکیلوں کی ڈیڑھ گھنٹہ بحث سننے کے بعد دیا۔ضمانت خارج کرنے کا دو لائن کا فیصلہ سن کر کنی موجھی کے وکیلوں کے چہرے کا رنگ اڑ گیا۔ کنی موجھی کے وکیلوں نے بہت کوشش کی کہ ضمانت کسی حالت میں ہوجائے۔ انہوں نے یہاں تک کہہ دیا کہ وہ کورٹ کی سخت سے سخت شرط ماننے کو تیار ہیں۔ مگر سی بی آئی کو ڈر ہے کہ اپنے سیاسی رسوخ سے گواہوں اور جانچ کو وہ متاثر کرسکتی ہیں تو انہیں ان کے گھر میں نظر بند بھی رکھا جاسکتا ہے۔ کنی موجھی کے وکیلوں کا تو یہاں تک کہنا تھا کہ امریکہ کی طرح یہاں پیروں میں ریڈیو بیڑیاں تو نہیں لگائی جاسکتیں لیکن ان کے گھر میں 24 گھنٹے پہرے داری اور الیکٹرانک نگرانی کیمرے اور وائرلیس لگائے جاسکتے ہیں۔ لیکن عدالت نے ان کی کوئی دلیل نہیں مانی۔ بس اتنی چھوٹ ضرور دی کہ عدالت نے کہا کہ کنی موجھی الزامات طے ہونے کے بعد معاملے کی سماعت کررہی کورٹ سے پیرول ضمانت مانگ سکتی ہیں۔ وہاں معاملے نئے سرے سے سنا جائے گا۔
Tags: 2G, A Raja, CBI, DMK, kani Mozhi, Karunanidhi, Supreme Court, Tamil Nadu, Tihar Jail

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!