پاکستانی فوج میں انتہا پسندوں کے حمایتی افسر

Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily
24جون 2011 کو شائع
انل نریندر
حال ہی میں جب کراچی کے مہران ایئر فورس کے بیس پر حملہ ہوا تھا تبھی میں نے اسی کالم میں لکھا تھا کہ ضرور پاکستانی فوج کے کچھ آدمی دہشت گردوں سے ملے ہوئے ہیں۔ دراصل پاکستانی فوج اور آئی ایس آئی میں ایک گروپ آتنکیوں کا حمایتی ہے۔ اس کے کئی ثبوت پہلے بھی مل چکے ہیں۔ آئی ایس آئی، پولیس ہیڈ کوارٹر، فوج کے کیمپوں پر حملے یہاں تک کہ سابق صدر پرویز مشرف پر قاتلانہ حملے یہ سبھی ثابت کرتے ہیں کہ پاکستانی فوج کے افسر ان دہشت گرد تنظیموں کے رابطے میں ہیں جو انہیں اہم معلومات فراہم کرتے ہیں۔ تازہ ثبوت اب خود پاکستانی فوج نے دے دیا ہے۔ فوج کے ایک برگیڈیئر رینک کے سینئر افسر کو آتنکی تنظیم سے تعلق رکھنے کے شبے میں گرفتار کیا جاچکا ہے۔ گرفتار برگیڈیئر اب تک کے سب سے سینئر افسر ہیں جنہیں آتنکیوں سے سانٹھ گانٹھ کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ اس سے پہلے کئی چھوٹے رینک کے افسروں کو پکڑا جا چکا ہے۔ گرفتار برگیڈیئر علی خان راولپنڈی میں واقع فوج کے ہیڈ کوارٹر میں تعینات تھا۔ فوج کے چیف ترجمان میجر جنرل اطہر عباس نے منگلوار کو بتایا کہ برگیڈیئر خان کو ممنوعہ کٹر پسند اسلامی تنظیم حزب التحریر(آزادی کی جماعت) کے ساتھ رابطہ رکھنے کے سبب حراست میں لیا گیا ہے۔ برگیڈیئر خان آتنکیوں سے رابطہ رکھنے کے الزام میں گرفتار کئے گئے اب تک کے سب سے بڑے افسر بتائے جاتے ہیں۔ بی بی سی نے سرکاری ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے فوج کے چیف جنرل اشفاق کیانی نے خود خان کی گرفتاری کا حکم دیا تھا۔ عباس نے بتایا کہ فی الحال خان سے فوج پوچھ گچھ کررہی ہے حالانکہ ابھی تک خان کے خلاف کوئی باقاعدہ چارج شیٹ تیار نہیں کی گئی ہے لیکن فوج کی اسپیشل برانچ اس معاملے کی تفتیش کررہی ہے۔ غور طلب ہے کہ صحافی سلیم شہزاد نے مہران بحری اڈے پر آتنکی حملے کے بعد انکشاف کیا تھا کہ پاکستانی فوج میں آتنکی طاقتیں سرگرم ہیں۔ بعد میں شہزاد کا قتل ہوگیا۔
قابل ذکر ہے کہ حزب التحریر نے مسلم دنیا میں خلیفہ شاہی کے قیام کے لئے ایک مہم چلا رکھی ہے۔ وہ پاکستان اور افغانستان میں امریکہ کی لیڈر شپ والی غیر ملکی فوجوں کی کارروائی کے بھی خلاف ہیں۔ تنظیم کی جانب سے پاکستانی فوج میں دراندازی کرنے کی بھی کوششیں کی جارہی ہیں۔ بلوچستان کے امسی ہوائی ٹھکانے پر حملے کے لئے بھی اسی تنظیم کو ذمہ دار مانا جاتا ہے۔ پچھلے سال دو افسروں کا کورٹ مارشل اس لئے بھی کیا گیا تھا کیونکہ ان کی اس تنظیم سے وابستگی تھی۔ 2004 ء میں کئی چھوٹے عہدوں کے افسروں کو پرویز مشرف پر حملے میں شامل ہونے کے الزام میں سزا دی گئی تھی۔ برگیڈیئر خان کی گرفتاری سے ثابت ہوتا ہے کہ آتنکیوں نے کس حد تک پاکستانی فوج و آئی ایس آئی میں گھس پیٹھ قائم کرلی ہے۔
Tags: Al Qaida, Anil Narendra, Daily Pratap, ISI, Islamabad, Karachi, Mehran Aira Base, Pakistan, Parvez Musharraf, Taliban, Terrorist, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟