اوبامہ کی دھمکی کا پاکستان نے اسی انداز میں دیا جواب

Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily

25مئی 2011 کو شائع
انل نریندر
القاعدہ سرغنہ اسامہ بن لادن کی موت کے بعد امریکہ اور پاکستان کے درمیان لفظی جنگ تھمنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ دونوں ایک دوسرے کو دھمکیاں دے رہے ہیں۔ امریکی صدر براک اوبامہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کا خاتمہ کرنے کیلئے امریکہ آپریشن اسامہ کارروائی دوہرانے میں دیر نہیں کرے گا۔ ایک انٹرویو کے دوران اوبامہ نے کہا اپنی سلامتی کے لئے وہ پاکستان میں دوبارہ اپنی فوج بھیجنے سے نہیں چوکیں گے۔ بی بی سی کو دئے گئے انٹرویو میں اوبامہ نے کہا کہ وہ پاکستان کی سرداری کا احترام کرتے ہیں لیکن امریکہ کی سلامتی ان کی پہلی ترجیح ہے وہ کسی کو یہ اجازت نہیں دے سکتے کہ ان کے خلاف سازش اور رچی جائے،اس پر امریکہ کارروائی نہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ اگر طالبان کا سرغنہ پاکستان میں پایا جاتا ہے تو امریکہ فوج کو دوبارہ بھیجنے میں کوئی قباحت نہیں دکھائے گا۔ انہوں نے پاکستان کو نصیحت دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کے تئیں پاکستان کا جو دوہرا پیمانہ اس کی بڑی بھول ہے۔ اسی وجہ سے بھارت اسے اپنے وجود کے لئے خطرہ محسوس کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر وہ اس ذہنیت سے دور ہٹ کر کام کرے تو بہت اچھا ہوگا۔ انہوں نے کہا امریکہ چاہتا ہے کہ پاکستان اس بات کو محسوس کرے اس کے لئے سب سے بڑا خطرہ باہر سے نہیں بلکہ اس کے گھر کے اندر ہی ہے۔
دوسری جانب پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے چیف احمد شجاع پاشا نے امریکہ کو وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ اگر امریکہ نے قبائلی علاقوں میں ڈرون حملے نہیں روکے تو پاکستان اس کا جواب دے گا۔ پاشا نے سی آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر مائیکل موٹیل کے ساتھ سنیچر کو ہوئی بات چیت میں ان خیالات کا اظہار کیا۔ اخبار دی ایکسپریس ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق پاشا نے موٹیل سے کہا کہ اگر آپ ڈرون حملے نہیں روکیں گے تو ہم جواب دینے کیلئے مجبور ہوں گے۔ پاشا نے حال ہی میں پاکستانی ہوائی سرحد میں نیٹو ہیلی کاپٹروں کی دراندازی کا ذکر کرتے ہوئے اس واقعہ کو امریکہ اور پاکستان کے فوجی اشتراک کو ایک جھٹکا بتایا۔ پاکستان کے دورے پر آئے موٹیل سی آئی اے کے آپریشنل افسر اور آئی ایس آئی افسروں کے ساتھ بات چیت کے لئے آئے ہوئے ہیں۔
دراصل ہمیں لگتا ہے کہ امریکہ اب پاکستان کی دوہری پالیسی کو سمجھ گیا ہے۔ ایک طرف تو وہ ’وار آن ٹیرر‘ میں امریکہ کا سب سے بڑا بھروسے مند اتحادی بتاتا ہے ، دوسری جانب آتنکوادیوں کو پوری سکیورٹی اور ٹریننگ ، پیسہ دیتا ہے۔ وہیں امریکہ کو آنکھیں دکھانے کے لئے چین کو آگے کردیتا ہے۔ پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے اپنے حالیہ دورۂ چین کے دوران چین کے تئیں دکھائی گئی بھائی چارگی نے کچھ امریکی ممبران کی بھنویں چڑھا دی ہیں اور وہ پوچھ رہے ہیں کہ چین کو اپنا سب سے اچھا دوست بتانے والا پاکستان امریکہ سے زیادہ سے زیادہ مدد کیوں مانگ رہا ہے؟ سینیٹ کی خارجی معاملوں کی کمیٹی میں سینیٹر جم رش نے کہا ہمارے ذریعے خرچ کئے گئے ایک ڈالر میں سے 40 فیصد ادھر سے آتے ہیں۔ امریکی لوگوں کو یہ سمجھنا مشکل ہے کہ ہم سے 40 فیصد ادھار لیکر اسے پاکستان کو نہیں دینا چاہئے۔اس کے بعد بھی پاکستان سرکار چین کو اپنا بھروسے مند دوست مانتا ہے۔

Tags: America, Anil Narendra, China, CIA, Daily Pratap, ISI, Obama, Osama Bin Ladin, Pakistan, Shuja Pasha, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟