دل دہلانے والا سانحہ


Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily


28مئی 2011 کو شائع
انل نریندر

یہ کلیگ ہے اور اس کلیگ میں آدمی اوپر والے کی رحمت کو بھول چکا ہے۔اچھی صحت، اچھا خاندان اور صحیح سلامت بچے ، یہ آج کل خاص معنی نہیں رکھتے۔ ان سب کو تو آدمی مان کر چلتا ہے یعنی ’ٹیک ان فار گارنٹی‘ بہت کم لوگ ہی اوپر والے کا یہ شکریہ کرتے ہیں کہ اس نے آج کا دن صحیح سلامت رکھا۔ کوئی تو پیسے کے لئے بھاگ رہا ہے تو کوئی اقتدار کے لئے، کوئی پاور کے لئے۔ کبھی کبھی ایسا واقعہ سامنے آجاتا ہے جو آدمی کو سوچنے پر مجبور کردیتا ہے۔ ہم کیا پلاننگ کرتے ہیں، کیا بڑی بڑی اسکیمیں یا منصوبے بناتے ہیں جبکہ ہمیں اگلے پل کا پتہ نہیں ہوتا؟ کیا بہار کے مغربی چمپارن کے علاقے بیتیا کے باشندے جو پیلیا کے مرض میں مبتلا تھا ، اس کے خاندان والوں کو معلوم تھا کہ وہ جس ہیلی کاپٹر سے دہلی علاج کرانے جارہے ہیں وہ چھوٹا جہاز گر جائے گا اور سارے مارے جائیں گے؟ اپولو ہسپتال کا ایئر ایمبولنس مغربی چمپارن کے بیتیا کے باشندے مریض راہل راج 20 سال کو لیکر شام پونے چھ بجے پٹنہ سے دہلی کے لئے روانہ ہوتا ہے۔ جہاز میں راہل کے ساتھ اس کے چچیرے بھائی رتنیش اور نرس اور اپولو کے ایمرجنسی ڈاکٹرارشد اور ڈاکٹر راجیش سوار تھے۔ طیارے کے پائلٹ ہرپریت اور منجیت تھے۔ راہل کا علاج پٹنہ کے جگدیش میموریل ہسپتال میں کافی وقت سے چل رہا تھا۔ بدھوار کی شام اچانک طبیعت زیادہ خراب ہونے کے بعد آناً فاناً میں دہلی کے اپولو ہسپتال میں اس کا علاج کرانے کے لئے ایئر ایمبولنس کا انتظام کیا گیا اور اسے دہلی کے لئے روانہ کیا گیا۔
پالم ایئر پورٹ پر اترنے کے انتظار میں طیارہ فرید آباد کے پاس اڑان بھر رہا تھا تبھی تیزی سے آندھی چلنے لگی۔ شاید اسی کی زد میں آکر طیارے کا توازن بگڑ گیا اور رات قریب ساڑھے دس بجے فرید آباد کی پروتیہ کالونی دو مکانوں پر گرا اور دھماکے کی آواز ہوئی ۔طیارہ کے گرتے ہی اس میں آگ لگ گئی۔ وہ دو ٹکڑوں میں بٹ گیا۔ اس حادثے میں آس پاس کے کچھ مکان بھی تباہ ہوگئے۔ اطلاعات کے مطابق جہاز پر سوار لوگوں کے علاوہ جن تین لوگوں کی لاشیں برآمد ہوئیں ان میں سرلا، دیپک اور شوبھا رام کی بیوی سویتا کی ہیں۔ اس کے علاوہ کئی لوگ لاپتہ بتائی جاتی ہیں۔
گھنی آبادی اور کنکریلی سڑک والے جس علاقے میں یہ ہیلی کاپٹر گرا، وہاں ایمولنس فائر برگیڈ کی گاڑیوں کو پہنچنے میں کافی پریشانی ہوئی۔ حادثے کے شکار مریض راہل راج کے موسا موکیش چودھری کا کہنا ہے راہل کی طبیعت بگڑنے پر انہوں نے شام کو ہی اپولو میں علاج اور ایمولنس کے لئے پیسے جمع کروائے تھے ۔ باقی کی تیاری کے لئے وہ دوسرے طیارے سے شام کو ہی دہلی پہنچ گئے تھے۔ فرید آباد کی پروتیہ کالونی میں آرام سے سو رہے سرلا، رانی، سویتا کا اتنا قصور تھا کہ جس علاقے میں ان کا گھر تھا وہیں جہاز آگرا۔ انہیں ہمیشہ کے لئے نجات دلا دی۔ اس لئے میں کہتا ہوں کہ اوپر والے کا بھگوان کا یا اللہ کا یا واہے گورو کا یا عیسیٰ مسیح کا شکریہ ادا کرنا چاہئے کہ اس کی رحمت ہم سب پر بنی رہے۔
Tags: Faridabad, Apollo Hospital, Masroor Air Base, Masroor Air Base,Aircrash, Anil Narendra, Vir Arjun, Daily Pratap,

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟