کنی موجھی بھی پہنچ گئیں تہاڑ

Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily
22مئی 2011 کو شائع
انل نریندر
اسپیشل سی بی آئی جج نے شکروار کو ڈی ایم کے ایم پی اور کروناندھی کی بیٹی کنی موجھی اور کلیگنر ٹی وی کے ڈائریکٹر شرد کمار کی ٹو جی اسپیکٹرم معاملے میں ضمانت عرضی مسترد کرتے ہوئے انہیں فوراً گرفتار کرنے کا حکم دیا۔ کنی موجھی تہاڑ جیل میں بیرک نمبر6 میں رکھی گئی ہیں ، جہاں پاک جاسوس کانڈ میں گرفتار مادھوری گپتا بھی ہیں، کے ساتھ رہیں گی۔ قابل ذکر ہے کہ ٹو جی اسپیکٹرم معاملے میں سابق ٹیلی کمیونی کیشن وزیر اے راجہ، شاہد بلوا، سدھارتھ بلوا اور سنجے چندرا اے ڈی اے جی کے دو اعلی افسر پہلے ہی سے تہاڑ جیل میں بند ہیں۔ عدالت نے ہدایت دی ہے کہ 43 سالہ کنی موجھی اور شرد کمار کوسنیچر کو 10 بجے ان کے سامنے پیش کیا جائے۔ کنی موجھی بھی عدالت کا حکم سن کر ایک دم صدمے میں آگئیں اور رونے لگیں۔ ان کے خاندان کے ممبران اور ان کے شوہر اروندر نے ان کا حوصلہ بڑھایا۔ عدلت کے حکم سنائے جانے پر ڈی ایم کے کے کچھ حمایتی رونے لگے اور چلانے لگے اور عدالت نے اپنے 144 صفحات کے حکم میں کہا کہ گواہی دینے والے زیادہ تر لوگ کلیگنر ٹی وی کے ملازم ہیں، جنہیں لالچ دیا جاسکتا ہے۔
اس سے پہلے سی بی آئی نے اپنی چارج شیٹ میں کنی موجھی پر الزام لگایا کہ انہیں غیر قانونی طریقے سے کلیگنر ٹی وی کو قریب200 کروڑ روپے کے لین دین کا پتہ تھا۔ ایک پرائیویٹ کمپنی کے ذریعے اس چینل کو200 کروڑ روپے دئے گئے جس کی واقفیت کنی موجھی کو تھی۔ قابل ذکر ہے اس گھوٹالے میں سابق وزیرمواصلات اے راجہ جوڈیشیل ریمانڈ میں ہیں۔ یہ گھوٹالہ چھوٹا موٹا نہیں1 لاکھ 76 ہزار کروڑ کا ہے۔ ادھر اے راجہ اب دنیا بھر میں مشہور ہوگئے ہیں۔ کہتے ہیں نام کمانے کا ایک طریقہ بدنام ہونا بھی ہے۔ تبھی تو تہاڑ جیل میں سابق وزیر مواصلات اے راجہ کی سیاسی گلیاروں میں کوئی خبر نہ لے رہا ہو لیکن نامور میگزین ’’ٹائم‘‘ نے انہیں یاد کیا ہے۔ اس میگزین نے انہیں دنیا کے سب سے بدنام لیڈروں کی فہرست میں اہمیت کے ساتھ جگہ دی ہے۔ ٹائم نے اقتدار کے بیجا استعمال کے دنیا کے دس بڑے معاملوں میں شامل لوگوں کی ایک فہرست بنائی ہے۔ اس میں بھارت کا نام روشن کرنے کے لئے ٹو جی اسپیکٹرم گھوٹالہ دوسرے نمبر پر ہے۔ سابق امریکی صدر رچرڈ نکسن کے عہد کے دوران واٹر گیٹ سے جڑے معاملے کوخاص اہمیت دی گئی ہے۔بدنام نیتاؤں کے کلب میں منموہن سنگھ سرکار سے استعفیٰ دے چکے ڈی ایم کے لیڈر اے راجہ نے لیبیائی صدر معمر قذافی ، نارتھ کوریا کے لیڈر کنگ جونگ اور روشن خیالی کے لئے بدنام اٹلی کے وزیر اعظم سلوبرلسکونی کو بھی پیچھے چھوڑدیا ہے۔ ٹائم نے اسپیکٹرم گھوٹالے پر سخت تبصرہ کیا ہے۔ ’’حال کے کچھ مہینوں میں بھارت کی یو پی اے سرکار اس بڑے گھوٹالے سے ہل گئی ہے۔ اس معاملے نے اقتدار پر پکی پکڑ رکھنے والی سرکار کو چنوتی دی ہے۔‘‘ الزامات کی وجہ سے پچھلے سال راجہ کو استعفیٰ دینا پڑا۔
کروناندھی کاسامراجیہ بکھر رہا ہے۔ ان کو اسمبلی چناؤ کو بھی بھاری شکست ملی ہے۔بیٹی اور وفادار دونوں جیل میں ہیں۔ خاندان ٹوٹنے کے دہانے پر کھڑا ہے۔ دیکھتے ہیں آگے آگے ہوتا ہے کیا؟
Tags: 2G, A Raja, Anil Narendra, Corruption, DMK, Kalaignar TV, kani Mozhi, Karunanidhi, Manmohan Singh, Richard Nixon, Water Gate Scandal

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟