پاکستان نے پھر کھیلا بیجنگ کارڈ
Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily |
22مئی 2011 کو شائع
انل نریندر
چاروں طرف سے گھرے پاکستان نے ایک بار پھر اپنا بیجنگ کارڈ کھیل دیا ہے اور آج کل پاکستان کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی بیجنگ میں ماتھا ٹیکنے گئے ہوئے ہیں۔ چین پچھلے کچھ برسوں سے پاکستان کا کافی بھروسے مندملک بنا ہوا ہے۔ چین نے گیلانی کے موجودگی میں امریکہ کو وارننگ دے ڈالی۔ چین نے امریکہ کوخبردارکرتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان سے دور رہے۔ اس کے ساتھ چین نے پاکستان کو بھی یقین دلایا کہ وہ اس کی حفاظت اور مدد کیلئے سب کچھ کرے گا۔ امریکہ پاکستان کی سرداری کو نقصان نہیں پہنچا سکتا۔ پاکستان کے ایک انگریزی اخبار ’’دی نیشن‘‘ نے یہ جانکاری دی ہے۔ میڈیا کی ایک خبر میں کہا گیا ہے ایبٹ آباد میں القاعدہ سرغنہ اسامہ بن لادن کے خلاف چلائی گئی امریکی کارروائی کے سلسلے میں چین نے صاف طور پر خبردار کیا ہے کہ پاکستان پر کئے گئے کسی بھی حملے کو وہ چین پر حملہ سمجھے گا۔ یہ وارننگ بھرا پیغام واشنگٹن میں چین امریکہ سیاسی مذاکرات کار اور اقتصادی امور پر ہوئی بات چیت کے دوران رسمی طور سے چینی وزیر خارجہ نے دے دیا ہے۔ امریکہ کی پاکستان کی سرداری اور اتحاد کا احترام کرنے کی بھی نصیحت دے دی ہے۔چین کے وزیراعظم بن جیاباؤ نے یوسف رضا گیلانی کو گریٹ ہال آف دی پیپلز اپنی رسمی بات چیت کے دوران اس بارے میں بتایا۔
چین دنیا کا سب سے بڑا بنیا ہے۔ وہ بغیر کسی لالچ کے کوئی کام نہیں کرتا۔ اگر آج وہ پاکستان کی اتنی کھلی مدد کررہا ہے تو اس کی قیمت میں پاکستانی مقبوضہ کشمیر کی زمین کو آہستہ آہستہ ہڑپتا جارہا ہے۔ پاکستان کشمیر کے ہمارے حصے کو چین کو تھماتا جارہا ہے۔ چین نے پہلے ہی ہزاروں کلو میٹر رقبہ اپنے قبضے میں لے رکھا ہے۔ بھارت کے ناردن کمانڈ کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل کے وی پنٹائک نے حال ہی میں ایک سیمینار میں کہا کہ پاکستانی مقبوضہ کشمیر میں چینی فوجیوں کی موجودگی مسلسل بڑھ رہی ہے اور لائن آف کنٹرول میں ان فوجوں کی موجودگی ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ چین پی او کے میں مسلسل تعمیر کراتا جارہا ہے۔ چین پی او کے کے اندر کئی سڑکیں اور ہوائی اڈے اور ہائیڈرو پاور بجلی گھر شامل ہیں۔ بھارت بدقسمتی سے آج چین اور پاکستان دونوں کا دشمن نمبر ایک ہے۔ امریکہ کا نمبر ہمارے بعد آتا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ 1962 میں ہند ۔ چین جنگ کے دوران چین میں شمالی علاقے کے 38 ہزار مربع کلو میٹر اکسائی چن کے علاقے پر قبضہ کر لیا ہے۔ اس کے اگلے سال پاکستان نے بھارت پر دباؤ بڑھانے کے لئے چین سے ایک سمجھوتہ کرکے پی او کے کی 5120 مربع کلو میٹر علاقہ چین کی ترقی کیلئے سونپ دیا تھا۔ فوجی ماہرین کا خیال ہے کہ یہ علاقہ سلامتی کے لحاظ سے سیاسی طور سے بہت اہمیت کا حامل ہے۔
پاکستان امریکہ کو آنکھ دکھانے کے لئے ہمیشہ بیجنگ کارڈ کھیلتا ہے۔ چین نے پاکستان کو نیوکلیائی سے لیکرہر طرح کی مدد دی ہے۔ حالانکہ کھلے طور پر چین کوئی ایسا کام شاید نہ کرے جس سے امریکہ ناراض ہوجائے لیکن بھارت اس کی کسی گنتی میں نہیں۔ پاکستان ہمیشہ بلیک میلنگ کرکے اپنا الو سیدھا کرتا ہے۔ کبھی امریکہ کو القاعدہ ۔طالبان کے خلاف لڑائی کا ناٹک کرکے ، کبھی چینی کارڈ کھیل کر۔
چین دنیا کا سب سے بڑا بنیا ہے۔ وہ بغیر کسی لالچ کے کوئی کام نہیں کرتا۔ اگر آج وہ پاکستان کی اتنی کھلی مدد کررہا ہے تو اس کی قیمت میں پاکستانی مقبوضہ کشمیر کی زمین کو آہستہ آہستہ ہڑپتا جارہا ہے۔ پاکستان کشمیر کے ہمارے حصے کو چین کو تھماتا جارہا ہے۔ چین نے پہلے ہی ہزاروں کلو میٹر رقبہ اپنے قبضے میں لے رکھا ہے۔ بھارت کے ناردن کمانڈ کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل کے وی پنٹائک نے حال ہی میں ایک سیمینار میں کہا کہ پاکستانی مقبوضہ کشمیر میں چینی فوجیوں کی موجودگی مسلسل بڑھ رہی ہے اور لائن آف کنٹرول میں ان فوجوں کی موجودگی ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ چین پی او کے میں مسلسل تعمیر کراتا جارہا ہے۔ چین پی او کے کے اندر کئی سڑکیں اور ہوائی اڈے اور ہائیڈرو پاور بجلی گھر شامل ہیں۔ بھارت بدقسمتی سے آج چین اور پاکستان دونوں کا دشمن نمبر ایک ہے۔ امریکہ کا نمبر ہمارے بعد آتا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ 1962 میں ہند ۔ چین جنگ کے دوران چین میں شمالی علاقے کے 38 ہزار مربع کلو میٹر اکسائی چن کے علاقے پر قبضہ کر لیا ہے۔ اس کے اگلے سال پاکستان نے بھارت پر دباؤ بڑھانے کے لئے چین سے ایک سمجھوتہ کرکے پی او کے کی 5120 مربع کلو میٹر علاقہ چین کی ترقی کیلئے سونپ دیا تھا۔ فوجی ماہرین کا خیال ہے کہ یہ علاقہ سلامتی کے لحاظ سے سیاسی طور سے بہت اہمیت کا حامل ہے۔
پاکستان امریکہ کو آنکھ دکھانے کے لئے ہمیشہ بیجنگ کارڈ کھیلتا ہے۔ چین نے پاکستان کو نیوکلیائی سے لیکرہر طرح کی مدد دی ہے۔ حالانکہ کھلے طور پر چین کوئی ایسا کام شاید نہ کرے جس سے امریکہ ناراض ہوجائے لیکن بھارت اس کی کسی گنتی میں نہیں۔ پاکستان ہمیشہ بلیک میلنگ کرکے اپنا الو سیدھا کرتا ہے۔ کبھی امریکہ کو القاعدہ ۔طالبان کے خلاف لڑائی کا ناٹک کرکے ، کبھی چینی کارڈ کھیل کر۔
Tags: Aksai Chin, America, Anil Narendra, Beijing, China, Jammu Kashmir, Pakistan, Vir Arjun
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں