جیسے بیج بوؤگے ویسی ہی فصل کاٹوگے!

Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily

25مئی 2011 کو شائع
انل نریندر
پاکستان کے اندرونی حالات بد سے بدتر ہوتے جارہے ہیں، شاید ہی اب کوئی دن ایسا جاتا ہو جب وہاں دہشت گردانہ واقعات نہ ہوتے ہوں۔ ایتوار کی رات کو پاکستانی ساحلی شہر کراچی میں انتہائی محفوظ مانا جانے والا ایک بحریہ کا ایئر بیس مہران ہوائی اڈے پر دہشت گردوں سے زبردست حملہ کیا۔ سکیورٹی فورس سے16 گھنٹے مڈ بھیڑ چلی اور تب جاکر پاکستانی کمانڈو نے ان دہشت گردوں پر قابو پایا اور اس ہوائی اڈے کو آزاد کرالیا۔ اس حملے میں 10 سکیورٹی جوان اور4 آتنکی مارے گئے۔ مڈ بھیڑ کے درمیان چار دہشت گردوں نے خود کو اڑالیا۔ کراچی کا یہ حملہ ممبئی میں26/11 حملے جیسا ہی تھا۔ فرق صرف اتنا تھا کہ وہ حملہ بہت بڑا تھا اور طویل چلا تھا، لیکن یہ حملہ چھوٹا اور جلد ختم ہوگیا۔ یہ حملہ اس لئے بھی زیادہ سنگین ہے کیونکہ ایک فوجی ایئر بیس پر حملہ ہوا ہے اور یہاں گھس کر تقریباً15 گھنٹے تک سکیورٹی فورس کا مقابلہ کرکے طالبان نے پاکستانی اقتدار اور فوج کو سنگین چیلنج کیا ہے۔ پاکستان میں فوج ، آئی ایس آئی ہیڈ کوارٹر، پولیس عمارتیں، ملٹری کالج تقریباً سبھی محفوظ ٹھکانے آتنک وادی حملوں کا شکار ہوچکے ہیں۔ راولپنڈی میں واقع فوج کے ہیڈ کوارٹر پر اکتوبر2009 میں ہوئے حملے کے بعد یہ سب سے خطرناک حملہ تھا۔
یہ حملہ اس لئے بھی اہمیت کا حامل ہے کہ یہ ٹھکانا ان چنندہ اہم ٹھکانوں میں سے ایک ہے جہاں سکیورٹی انتظام ہمیشہ چاق چوبند رہتے ہیں کیونکہ یہاں پاک فوج سے وابستہ کچھ اہم ادارے ہیں۔سب سے بڑی بات یہ ہے کہ پی ایم ایس مہران جہاں آتنکوادیوں نے حملے کو انجام دیا وہ پاکستانی بحریہ اور ایئر فورس کا مضبوط اڈہ ہے۔ یہ پاک بحریہ کا پہلا بحری ایئر اسٹیشن ہے۔یعنی یہ پاکستانی بحریہ کے ہوائی دستوں کا اڑان بھرنے کا ٹھکانا ہے۔ یہ ہی نہیں اس سے بالکل پاس میں واقع پاکستان فیضل ایئر بیس ہے، یہیں پر پاکستانی ایئر فورس کی ساؤتھ کمان موجود ہے۔ اس حملے نے امریکہ کوبھی ہلا کر رکھ دیا ہے۔ پاکستان میں سب سے محفوظ مانے جانے والے کراچی کے مہران بحری اڈے کی سلامتی کے انتظام کو بھانپتے ہوئے آتنک وادیوں نے جس طرح سے یہ واردات کی اس سے امریکہ و مغربی ممالک میں یہ خدشہ زیادہ پیدا ہوگیا ہے کہ پاکستان کے ایٹمی ہتھیار محفوظ نہیں ہیں۔ اور ان ہتھیاروں کا سب سے بڑا حصہ کراچی کے ان ٹھکانوں میں ہی محفوظ رکھا گیا ہے۔ امریکہ کو اب یہ ڈر لگنے لگا ہے کہیں پاکستان کے ایٹمی ہتھیار آتنکوادیوں کے ہاتھ نہ لگ جائیں۔ کراچی کا یہ حملہ پاک ایٹمی ہتھیاروں کو اپنے قبضے میں لینے کیلئے طالبان کی یہ ڈریس ریہرسل ہوسکتی ہے۔ آتنکیوں نے سوچا ہو کہ کیوں نہ ہم اس بیس پر حملہ کرکے تجربہ کریں کہ کیا اگلی بار ہم ایٹمی ہتھیاروں کو اپنے قبضے میں لے سکتے ہیں؟
ہمارے بڑے بوڑھے کہتے ہیں جیسا بیج بوؤگے ویسی ہی فصل کاٹو گے۔ پاکستان آج دنیا کی سب سے بڑی ٹیرر فیکٹری بن چکا ہے۔ یہاں بچوں تک کو جہادی بنایا جارہا ہے اور اس کام کے لئے پیسہ دے رہے ہیں سعودی عرب اور متحدہ ارب عمارات۔ پاکستان کے بڑے اخبار ڈان نے وکی لکس کے حوالے سے ایتوار کو یہ خبر دی کہ خلیجی ممالک سے ان تنظیموں کو ہر سال تقریباً10 کروڑ ڈالر کی رقم مل رہی ہے۔ اس رقسم سے پاکستان کی جہادی تنظیمیں اپنے کیمپ چلا رہی ہیں۔ آج پاکستان اپنے بنے ہی جال میں پھنس گیا ہے۔ اسے سمجھ نہیں آرہا ہے کہ وہ کرے تو کیا کرے؟ ادھر کنواں تو ادھر کھائی ہے۔
 Tags: Pakistan, Anil Narendra, Vir Arjun, Terrorist, 26/11, Taliban, ISI, Daily Pratap,

تبصرے

  1. I have been reading the Rozana Pratap in Urdu and VEER ARJUN in Hindi for the past 60 years and find it of very high value of journalism and an excellent piece of literature. The Past and past editors are the most respected people.
    With Best regards,
    Gopal Purdhani

    جواب دیںحذف کریں

ایک تبصرہ شائع کریں

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟