دہلی چناو اور بہار کی سیاست !

دہلی اسمبلی چناو¿ میں بی جے پی کی جیت کے بعد وزیراعظم نریندر مودی نے اپنی تقریر میں کانگریس کو پرجیوی پارٹی کہا ہے انہوں نے کہا بہار میں کانگریس ذات پات کا زہر پھیلا کر اپنی ساتھی آر جے ڈی کی پیٹرن زمین کو کھانے میں لگی ہے ۔کیوں کہ اس سال کے آخر میں بہار اسمبلی چناو¿ ہونے ہیں ۔اس لئے پی ایم مودی کی تقریر کا یہ جزءسرخیوں میں ہے ۔تجزیہ نگاروں کے مطابق دہلی اسمبلی چناو¿ کے نتیجوں کو بہار میں ہونے والے چناو¿ پر بھی اثر پڑے گا ان کا خیال ہے کہ دہلی کی طرح بہار میں بھی کانگریس اپنی کھوئی ہوئی زمین حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہے اس لئے وہ بہار چناو¿ میں اپنی پوری طاقت کے ساتھ اترے گی ۔اگر ایسا کرتی ہے تو یہ ممکن ہے کہ وہ بہار میں اپنی موجودگی بڑھا سکے ۔ویسے بھی بہار میں ورکرو ں کی پرانی مانگ ہے کہ پارٹی اکیلے چناو¿ لڑے تو پاڑٹی کو دور رس سیاست میں فائدہ ہو ۔دہلی چناو¿ کے نتیجوں نے آنے والے بہار اسمبلی چناو¿ میں پارٹیوں کی پوزیشن کو لیکر قیاس آرائیاں شرو ع کر دی ہیں۔واقف کاروں کی مانیں تو دونوں ہی اتحاد این ڈی اے اور انڈیا اتحاد کی پارٹیوں میں شیٹ شیئرنگ کو لے کر نئے تجزیہ بنیں گے ۔بی جے پی کے ترجمان است ناتھ تیواری کہتے ہیں کہ این ڈی اے نے 225 سیٹیں جیتنے کا نشانہ طے کیا ہے اور ہم لوگ اپنی جیت یقینی کرنے کے لئے چٹانی اتحاد کے ساتھ چناو¿ لڑیں گے وہیں جے ڈی یو کے ترجمان انجم آراءبھی کہتی ہیں کہ جس فیصلے سے این ڈی اے کے حق میں فیصلے آئیں گے وہی فیصلہ دیا جائے گا ۔حالانکہ ذرائع کی مانیں تو جے ڈی یو 100 بی جے پی 100 اور آر جے ڈی 150 تو کانگریس 70 سیٹ پر چناو¿ لڑنے کی تیار ی میں ہے ۔مرکزی وزیر جتن رام مانجھی اپنی پارٹی ہم کے لئے 20 سیٹوں کی ڈیمانڈ کر چکے ہیں وہیں مکیش ساہنی کی وی آئی پی پارٹی چالیس سیٹوں پر دعویداری کر رہی ہے۔جن سوراج نے سبھی 243سیٹوں پر اپنے امیدوار اتارنے کی بات کہی ہے ۔دہلی نتائج کے بعد سب سے زیادہ پینچ کانگریس کو ملنے والی سیٹ پر پھنس سکتا ہے ۔پچھلے گزرے اسمبلی چناو¿ میں کانگریس 70 سیٹ میں سے صرف 19 جیت پائی تھی حالانکہ لوک سبھا میں پارٹی نے اپنی پرفارمنس سدھارتے ہوئے 9 میں سے 3سیٹیں جیتی تھیں ۔سینئر تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کانگریس بہار میں بارگننگ پوزیشن میں نہیں ہے ۔نا تو اس کے پاس امیدوار ہیں اور نا ہی تنظیم۔راہل گاندھی اس سا ل دو بار پٹنہ آچکے ہیں بہار میں اپوزیشن کے لیڈر تیجسوی یادو ذات پات پر سروے پر بول رہے ہیں ۔یہاں یہ دلچسپ ہے کہ دونوں ہی پروگرام کانگریس کے نہیں تھے ۔ایک سماجی ورکر کا کہنا ہے کہ ان پروگراموں میں شامل ہو کر وہ پچھڑے انتہائی پسماندہ اور دلتوں اور مسلمانوں کو نشانہ طے کرکے اپنا مینڈیٹ بڑھانے کی کوشش کررہے ہیں ۔اگر آپ دیکھیے تو موٹے طور پر بہار میں آر جے ڈی کا کور ووٹ ہے ۔وہیں آر جے ڈی کے ترجمان چترنجن گگن کہتے ہیں کہ دہلی بہار میں بہت فرق ہے ۔کیجریوال اور کانگریس میں تلخ رشتے ہیں لیکن بہار میں آر جے ڈی اور کانگریس کے ساتھ ایسا نہیں ہے ۔بہار میں پرشانت کشور کی پارٹی جن سوراج کا موازنہ عام آدمی پاڑٹی سے کیا جاتا ہے وجہ یہ ہے کہ دونوں ہی متبادل اور صاف ستھری سیاست کی بات کرتے ہیں وہیں ایک سیاسی تجزیہ نگار کہتے ہیں پی کے کیجریوال ہی ثابت ہوں گے ۔یہ دونوں ہی نئی سیاست کی بات کرتے ہیں اور کرتے کچھ اور ہیں ۔وزیراعلیٰ نتیش کمار نے ابھی تک اپنے پتے نہیں کھولے وہ کس طرف جائیں گے اس پر ابھی سوال کھڑے ہیں ۔دوسری طرف بی جے پی اپنی پوری طاقت سے بہار چناو¿ لڑے گی اور چاہے گی کہ اس بار بہار کا مکھیہ منتری بی جے پی سے ہی ہو ۔ابھی وقت ہے ۔بہار اسمبلی چناو¿ سال کے آخر میں ہونا ہے تب تک کئی تجزیہ بدلیں گے اور حالات بدلیں گے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

سیکس ،ویڈیو اور وصولی!