ملکی پور میں بی جے پی کی جیت!

اترپردیش ضمنی چناﺅ میں بی جے پی کو ملی جیت کے کئی بیغام ہیں۔پہلی بات تو یہ ہے کے یہاں پسماندہ برادریوں کے زیادہ تر ووٹروں نے بی جے پی کو ووٹ دیا ۔اس سیٹ پر بی جے پی کے چندر بھان پاسوان نے 61710 ووٹ کے فرق سے اپنے قریبی حریف سپا کے اجیت پرساد کو ہرایا ۔چندر بھان کو 146397 ووٹ ملے جبکہ سپا کے امیدوار کو 84000 سے زیادہ ووٹ ملے۔روایتی طور پر ایسا مانا جاتا ہے کے مسلم ووٹروں کا جھکاﺅ سپا کی طرف رہتا ہے لیکن اس ضمنی چناﺅ میں سپا کو لوک سبھا چناﺅ کی طرح مسلم ووٹروں کا ساتھ نہیں ملا ۔سپا کے لئے کیمپین کرنے والے ایودھیا کے سابق ممبر اسمبلی پون پانڈے بھی پارٹی کے لئے زیادہ کارگر ثابت نہیں ہوئے مانا جاتا ہے پانڈے کا براہمن برادری میں اچھی پکڑ ہے ۔2024 کے لوک سبھا چناﺅ میں سپا کے پی ڈی اے کا فیض آباد لوک سبھا کا حلقہ میں جو جادو چلا تھا وہ ملکی پور ضمنی چناﺅ میں نہیں چل سکا۔اگر برادری کے اعداد شمار کی بات کریں تو ملکی پور اسمبلی حلقہ میں کل ووٹروں میں سے 30 فیصد دلت فرقہ کے لوگ ہیں ۔وہیں یادو مسلم برادری کے لوگ تریباً برابر ہیں ۔اس کے علاوہ براہم ٹھاکر بسیا سمیت اوچی برادری کے لوگوں کی تعداد اچھی خاصی ہے ۔باقی ووٹروں میں دھوبی ،لوہار سمیت دیگر اتہائی پسماندہ طبقہ سے آتے ہیں ۔بی جے پی کے لئے سب سے بڑی چنوتی یادوﺅ کو اپنی طرف موڑنا تھا ۔بی جے پی نے چب چاپ اس مشن پر کام کیا ۔پارٹی کے ورکروں نے فرقہ کے پردھان اور سابق پردھانوں سے رابطہ کیا اور ان لوگوں سے رابطہ قائم کیا جنہوںنے چھوٹے چھوٹے چناﺅ لڑے تھے لیکن انہیں کامیابی نہیں ملی۔یادوﺅ کو متحد کرنے میں آر ایس ایس ذمہ داروں نے اہم کردار نبھایا اور وہ ریاست کے لئے پچھلے 6 مہینے سے کام کر رہے تھے ۔ادھر ایک مقامی نیتا کا کہنا تھا کے سپا نے براہمنوں کے درمیان کوئی ٹھوس کام نہیں کیا ۔ملکی پور میں دلت ووٹروں کی تعداد سب سے زیادہ ہے ۔ان میں سے بڑی تعداد میں لوگوں کی پہلی پسند بی جے پی رہی ۔ اس انتخابی حلقہ میں 2 اہم دلت فرقہ ہیں ،پارنی اور کوٹی بی جے پی نے ان دونوں اہم گروپوں کے درمیان پارٹی کی پہنچ بنانے میں اہم رول نبھایا ۔سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کے روایتی طور پر سپا کو مسلم ووٹ ملتا ہے لیکن اس بار ایسا نہیں ہوا اور ان کا ووٹ کم پڑا ۔اس کا یہ بھی کہنا ہے کے ضمنی چناﺅ میں حکمراءپارٹی کو ہٹانا آسان نہیں ہوتا کیوں کہ سرکاری ساری مشینری انکے ساتھ ہوتی ہے۔وہیں صحافی یہ بھی مانتے ہیں کے ملکی پور میں ملا مینڈیٹ بی جے پی کو ہی ملا ہے ۔جن آدیش کا مقابلہ ایودھیا میں بی جے پی کی ہار سے پختہ نہیں ہوتا ۔دہلی اسمبلی چناﺅ اور ملکی پور ضمنی چناﺅ کے نتیجوں پر سپا چیف اکھلیش یادو نے بی جے پی پر اناﺅ میں ایمانداری نہ دکھانے کا الزام لگایا کہا کے بی ڈی اتے کی بھرتی طاقت کا سامنا بھاجپا ووٹ کے بل پر نہیں کر سکتی۔اس لئے وہ چناﺅی مشینری کا بیجا استعمال کرکے جیتنے کی کوشش کرتی ہے۔ایسی چناﺅ دھاندلی کرنے کے لئے جس ستح پر حکام کو جاعل سازی کرنی ہوتی ہے وہ ایک اسمبلی حلقہ میں بھلے ہی کرے مگر یہ کسی طرح ممکن نہیں ۔لیکن 403 اسمبلی حلقوں میں چارسوبسی نہیں چلے گی۔انہوںنے آگے کہا جو لوگ یہ کہہ رہے ہیں ملکی پور جیت کر ایودھیا کا بدلہ لے لیا ۔لیکن ایودھیا کا بدلہ کوئی نہیں ہو سکتا ۔اس میں کوئی شبہ نہیں کے اترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے ملکی پور سیٹ کو اپنی ساکھ کا اشو بنا لیا تھا ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

سیکس ،ویڈیو اور وصولی!