ٹرمپ کے چھ فیصلوں پر لگی روک!

20جنوری 2024 کو جب سے ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاو¿س میں واپسی کی ہے انہوں نے اپنے تبدیلی والے ایجنڈے کو طوفانی رفتار سے آگے بڑھایا ہے ۔امریکی سرکارکے سربراہ کے طور پر انہوں نے پہلے ہی دن جوبائیڈن کے بنائے قواعد کو 78 فرمانی احکامات کے ذریعے ختم کر دیا تب سے انہوں نے اپنے ایجنڈے کو لاگو کرنے کے لئے جن درجنوں احکامات کو جاری کیا ہے اگر وہ لاگو ہوتے ہیں تو امریکہ میں ایگزیکٹو کے کام کے طریقہ اور شکل کو نہیں بدلیں گے ۔بلکہ سرکارکے دیگر محکموں کے اختیارات پر بھی اثر پڑے گا ۔ان کے کچھ اقدام کا اثر کچھ آئینی حقوق پر بھی پڑے گا حالانکہ فی الحال ان کے احکامات کو ان کے حامی بڑے جوش سے لے رہے ہیں ۔ٹرمپ کے ان قدموں سے امریکہ میں لاکھوں سرکاری ملازم فکر مند ہیں جنہیں اپنی نوکری جانے کا ڈر ستا رہا ہے ۔اس کے علاوہ ہزاروں کمپنیاں ،غیر رضاکار تنظیمیں کافی الجھن میں ہیں ۔جو فنڈ یا ٹھیکے یا امداد مل رہی تھی وہ جاری رہے گی یا نہیں ؟ ٹرمپ کے ان احکامات میں سے کئی کو عدالت میں چیلنج کر دیا گیا ہے ۔کچھ احکامات کو دیش کے الگ الگ حصوں میں عدالتوں نے معطل کر دیا ہے جس میں ٹرمپ انتظامیہ میں مایوسی پیدا کر دی ہے۔امریکی نائب صدر جے ڈی بینس نے اپنے غصہ کو ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ عدلیہ اپنے فیصلوں سے حد پارکررہی ہے ۔ججوں کو ایگزیکٹو کے اختیارات کو روکنے کی اجازت نہیں ہے۔منگلوار کو ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایسوسی ایشن کے چیف اور ارب پتی ایلون مسک بھی ایک فیصلے کے لئے اس ریزلٹ کو نشانہ پر لیتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ایک جج کی پوری زندگی جج بنے رہنے دینے کا نظریہ بھلے ہی فیصلے کتنے برے برے ہوں یہ بہت بکواس بات ہے۔ہوسکتا ہے کہ ان ججوں کی جانچ کرنے کی ضرورت ہو ۔ایسے چھ معاملے ہیں جن میں امریکی عدلیہ نظام نے ٹرمپ انتظامیہ کے فیصلوں پر روک لگا دی ہے ۔تارکین کے بچوں کی شہریت کے حکم پر کئی ریاستی عدالتوں کے فیصلے آئے ۔غیر ملکیوں کے ہونے والے بچوں کے جنم دن یعنی پیدائشی شہریت کی بنیاد کو ختم کرنے کا ٹرمپ کے فیصلے کو سب سے پہلے سی ایٹ ایل کے کچھ فیڈرل جج نے 23جنوری کو دیا جس میں اس حکم پر عارضی طور پر روک لگا دی۔میریلینڈ کے ایک جج نے پورے دیش میں ٹرمپ کے اس حکم پر روک لگا دی ۔جبکہ 10 جنوری کو ایک تیسرے جج نے ایک ایسا ہی فیصلہ سنا دیا۔جنوری کے آخر میں ٹرمپ انتظامیہ نے 20 لاکھ سے زیادہ سرکاری ملازمین کو ایک نوٹس دیا جس میں معاوضہ کے طور پر 8 ماہ کی تنخواہ کے بدلے لیں انہیں مرضی سے استعفیٰ دینے کی پیشکش کی گئی ۔چھ فروری کو ایک وفاقی جج نے اسے لاگو ہونے پر روک لگا دی۔اور پیشکش قبول کرنے کی طے میعاد بھی بڑھا دی ۔نئے انتظامیہ نے یو ایس اےڈ کے سبھی طرح کے بین الاقوامی امدادی پروگراموں پر بھی روک لگا دی اور امریکہ سے باہر کام کرنے والے سبھی ملازمین کو واپس آنے کا حکم دیتے ہوئے ہزاروں ملازمین کو نوکری سے معطل کر دیا ہے ۔7فروری کو ایک وفاقی جج نے ٹرمپ انتظامیہ کی اس پلاننگ پر فور ی روک لگا دی ۔اس کے علاوہ ایلن مسک کے ڈپارٹمنٹ اور یو ایس ایڈ کے 2200ملازمین کو معطل کئے جانے پر روک لگا دی تھی ۔اسی طرح کئی تغلقی فرمان پر بھی وہاں کی عدالتوں نے روک لگا دی اور بھی کئی فیصلون پرروک لگائی گئی ہے ۔31 جنوری کے حکم نے ٹرمپ انتظامیہ نے کہا سرکاری طور سے صرف دو جنڈر کو منظوری دی جائے گی اس میں ٹرانس جنڈر لوگوں کی زندگی میں بھاری عمل دخل تھم گیا ہے ۔ٹرمپ انتظامیہ کے فیصلوں میں امریکہ میں جم کر مخالفت ہورہی ہے۔کہا جارہا ہے کہ امریکہ کی ساری ریاستوں میں لوگ سڑکوں پر اتر اائے ہیں اور بھارتی اتھل پتھل مچی ہوئی ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

سیکس ،ویڈیو اور وصولی!