کیجریوال کودہلی والوں نے دل سے کیوں نکالا؟
دہلی اسمبلی چناﺅ 2025 میں نہ صرف عام آدمی پارٹی کو شرمناک ہار ملی بلکہ خود اروندکیجریوال بھی نئی دہلی سیٹ نہیں بچا پائے۔سابق نئے وزیر اعلیٰ منیش سسودیا بھی جنگپورہ سے ہار گئے ۔کیجریوال نے پچھلے سال ستمبر میں دہلی کے وزیراعلیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا شائد انہوںنے یہ بھی نہیں سوچا ہوگا کے یہ استعفیٰ کتنا مہنگا پڑے گا ۔جب کیجریوال پچھلے سال 21 مارچ کو جیل گئے تھے تبھی اپوزیشن پارٹیاں ان کے استعفیٰ کی مانگ کر رہی تھی اور طنز کس رہی تھیں کے دہلی سرکار تہاڑ جیل سے چل رہی ہے ۔دہلی شراب پالیسی (جسے بعد میں منسوخ کر دیا گیا تھا)میں مبینہ بے ظابطگی معاملے میں 6 مہینے جیل میں رہے تھے ۔انہوںنے استعفیٰ دیتے ہوئے کہا تھا کے میں نے جنتا کی عدالت میں جانے کا فیصلہ کیا ہے ۔جنتا ہی بتائے گی کے میں ایماندار ہوں یا نہیں اب دہلی کی جنتا نے فیصلہ سنا دیا ہے۔یہ فیصلہ کسی کے بے ایمان اور ایماندار ہونے سے زیادہ یہ ہے کے دہلی کے اگلے وزیراعلیٰ نہیں بلکہ بی جے پی سے کوئی ہوگا۔کیجریوال کی سیاست میں دستک کرپشن مخالف آندولن کے ذریعہ ہوئی تھی وہ اپنی پارٹی اور خود کے کٹر ایماندار ہونے کا دعویٰ کرتے رہے ہیں ایسے میں جب کرپشن کے معاملے میں وہ جیل گئے تو یہ ان کی ساکھ کے بلکل برعکس تھا ۔سیاست میں جس ایمیج کے ساتھ کیجریوال 12 سال پہلے آئے تھے وہ کمزور پڑ گی بی جے پی نے ان کی کرپشن مخالف ساکھ کو حکمت عملی کے تحت کمزور کر دیا ۔عاپ کے اقتدار میں آنے سے پہلے کیجریوال دعویٰ کرتے تھے کے وہ کوئی سرکار مراعات نہیں لیں گے۔انہوںنے اس کی برعکس کیا گھر بنایا تو شیش محل بنا دیا ۔اور کاروںکا لمبا قافلہ ان کے ساتھ چلتا تھا ۔ان کا گرور آسمان چھونے لگا انہوںنے پارٹی کے بانیوں سمیت سبھی سرکردہ لیڈروں کو باہر نکال دیا ۔ان کے نہ تو کسی دوسرے نیتا کی بات وہ سنتے تھے اور نہ ہی ایماندار افسروں کی ۔کیجریوال کی ہار کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کے دہلی کے لوگوں کے من میں خدشہ بیٹھ گیا تھا کے عام آدمی پارٹی نے جو وعدیٰ کیا ہے اس کو پورا کرنا مشکل ہے۔کیجریوال اکثر یہ دعویٰ کرتے تھے کے ایل جی ہمیں کام نہیں کرنے دیتے ۔تو جنتا نے فیصلہ کیا کیوں نہ بی جے پی کو واپس لایا جائے تاکہ سرکار اور ایل جی میں بہتر تال میل ہو دہلی کی ترقی ہو۔کیجریوال کی ہار کی ایک بڑی وجہ کانگریس سے اتحاد توڑنا ۔شیلا دکشت کے لڑکے سندیپ دکشت نے کیجریول کو جتنا بے ناقاب کیا نقصان پہنچایا اتنا شائد سواتی مالیوال،کمار وشواس نے بھی نہیں کیاکیجریوال کو اتنا گرور ہو گیا تھا کے انہوںنے کانگریس سے اتحاد توڑ کر سوچا کے میں اکےلے ہی مودی کا مقابلہ کروں گا۔ان کی ضمانت کی شرتوں میں ایک یہ شرط بھی تھی کے وہ وزیراعلیٰ کی حیثیت سے کا م نہیں کر سکتے اس سے بھی جنتا میں اثر پڑا اگر انہیں چن بھی لیا گیا تو وہ وزیراعلیٰ کا فرائض تو نہیں نبھا سکتے کیجریوال کا کہنا تھا کے وہ عام آدمی ہے اور وزیراعلیٰ بننے کے بعد بھی عام آدمی کی طرح رہیں گے ۔لیکن یہ چھوٹھ ثابت ہوا ان کی پارٹی میں کوئی جمہوریت نہیں ہے ۔وہ ہٹلری انداز میں کام کرتے ہیں اب جب وہ ہار گئے ہیں تو ساری باتیں سامنے آنے لگیں ان کی ہار کا تجزیہ ہوگا موٹے طور پر اب انہیں سوچنے سمجھنے اور اپنے میں سدھار کرنے کا موقع دہلی والوں نے دے دیا ہے۔وقت کے ساتھ سیاست میں کوئی ختم نہیں ہوتا ۔کیجریوال کو بھی ہلکے میں نہیں لیا جا سکتا۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں