بھاجپا کی ناقابل تسخیر ریاست گجرات !
آئے گا تو مودی ہی ،کانگریس ختم ہو چکی ہے ۔بھاجپا کلین سوئپ کرے گی یہ وہ الفاظ ہیں جو گجرات کی ہر ایک لوک سبھا سیٹ پر ہر دوسرا یا تیسرا ووٹر دہراتا ہے لیکن بھاجپا انہی الفاظ سے پریشان ہے ۔بھاجپا کا ڈر یہ ہے کہ کہیں یہ اکڑ کسوٹی ووٹر انتہائی بھروسہ مند ووٹ ڈالنے گیا تو اگرگجرات میں 6 سے 7 فیصد ووٹنگ کم ہوتی ہے تو بھاجپا کو 3 سے 4 سیٹوں پر نقصان ہو سکتا ہے ۔پچھلے گزرے 2 چناو¿ میں بھاجپا کو کانگریس سے 26 سے 30 فیصد زیادہ ووٹ ملے تھے ۔بھاجپا کیلئے نا قابل تسخیرمیں بھی وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ پلس پوائنٹ بنے ہوئے ہیں ۔مودی کی گارنٹی لفظ پر ووٹر بھروسہ کرنے کو تیار ہیں ۔ایودھیا رام مندر آرٹیکل 370 کا خاتمہ ،سرجیکل اسٹرائک اور اکنومکل گروتھ ،چین پاکستان پر دباو¿ ترقی یافتہ بھارت ہندوتو کا اتحاد جیسے اشو بھاجپا کا سب سے بڑے ٹانک بنے ہوئے ہیں حالانکہ کچھ مائنس پوائنٹ بھی ہیں ۔مقامی لیڈران کو بھرشٹاچار ، گھمنڈ و بیان بازی نگیٹو پوائنٹ ہیں ۔ٹکٹوں میں من مانی سے ورکر ناراض ہیں ۔روپالا کو راج کورٹ ،بھاونگر کے مانڈویہ کو پوروندر اور موربی کے منرو رہاروں کو سریندر نگر سے ٹکٹ دینے پر مقامی ورکر ناراض چل رہے ہیں ۔دیش بھر کی سیاست میں اچانک سرخیوں میں آئے گجرات کے علاقائی چناو¿ کی نئی عبارت لکھنے کا دعویٰ کررہے ہیں خود کو مضبوط ہندو سمجھنے والے علاقائی ہندوتو کی لے پر چلنے والی بھاجپا سے بیر لینے میں ہندوتو پر کالے نہیں بلکہ بھگوا جھنڈے کا استعمال کررہے ہیں ۔یہ اپنے آپ میں پہلا اور انوکھا ہے ۔سیاست دولفظوں سے بدل سکتی ہے ۔برٹیشرس کے سامنے راجہ ،مہاراجہ بھی جھک گئے ۔روٹی ،بیٹی تک کا برتاو¿ کیا ۔مرکزی وزیر اور راج کورٹ سے بھاجپا کے لوک سبھا امیدوار پرشوتم روپالا کو انہی دو لفظوں سے سیاست کے راجپوت اینگل میں زلزلہ لا دیا ہے ۔ہوا یوں کہ پچھلے مہینے روپالا دلت سماج کے ایک شخص کے یہاں کسی کی موت پر تعزیت کرنے کیلئے گئے تھے وہ دلتوں کی تعریف کرتے ہوئے کہنے لگے کہ آپ لوگ کبھی جھکے نہیں آپ کے سبب ہی سناتن دھرم ٹکا ہوا ہے ورنہ راجیہ مہاراجاو¿ں نے اپنی بیٹیوں کی شادی انگریزوں سے کر ڈالی ۔روپالا کے بیان پر چھتریہ سماج ناراض ہو گیا اور انہوں نے بھاجپا سے روپالا کاٹکٹ واپس لینے کی مانگ کی ۔احتجاج میں ریلیاں ہونے لگی جگہ جگہ سریندر نگر ،بھاو¿ نگر اور ایسی ہی کچھ 5-6 جگہوں پر چھتریہ سماج کا اکٹھا ہونا ۔راج کوٹ میں ریلی ہوئی تو 3 لاکھ لوگ شامل ہوئے اس میں تیس ہزار تو صرف عورتیں تھیں ۔خاص یہ تھی کہ اس ریلی کیلئے نہ کسی کو بلایا گیا اور نہ ہی بس گاڑیاں بک ہوئیں لوک خود ہی یہاں پہونچے ان کا بیر نہ بھاجپا سے نہ مودی سے ۔ان کی مانگ تھی کہ روپالا سے ٹکٹ واپس لو بھاجپا ہائی کمان اس احتجاج کا ڈیمج کنٹرول کرنے میں لگا ہوا ہے دیکھنا یہ ہے کہ وہ کتنا ڈیمج کنٹرول کر پاتا ہے ۔چھتریہ تنازعہ سے کانگریس کو کتنا نفع نقصان ہوگا اس سوال پر کانگریس خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں