کیا پھر راجستھان میں لگے گی ہیٹ ٹرک !

پچھلے چناو¿ کے مقابلے کم ووٹنگ ، کسان اور جاٹوں کی ناراضگی دل بدلی کے سبب اس بار راجستھان میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی 25 کی ہیٹ ٹرک بننے کی راہ مشکل نظر آرہی ہے ۔اس بار 2019 جیسی مودی لہر نہیں دکھائی پڑتی موجودہ ممبران پارلیمنٹ کے خلاف لوگوں میں غصہ ہے ۔چورو ،ناگور اور جھنجھنو و سیکر ،دوسہ ،کوٹا ،جودھپور،باڑھمیڑ ،جھالور اور بانسوڑہ لوک سبھا سیٹوں پر اپوزیشن امیدواروں نے بھاجپا امیدواروں سے مضبوط ٹکر نظر آرہی ہے ۔پچھلے دو بار سے راجستھان کی جنتا نے بھاجپا کی جھولی میں 25 میں سے 25 سیٹیں ڈالی تھیں ۔وزیراعظم نریندر مودی کا جادو لوگوں کے سر چڑھ کر بول رہا تھا ۔لیکن اس بار پوزیشن اتنی آسان نہیں نظر آتی ۔راجستھان میں پہلے مرحلے میں 12 ،دوسرے مرحلے میں 13 لوک سبھا سیٹوں کی پولنگ کے وقت بھاجپا نیتاو¿ں نے آپس میں لگی نمبر پر غور کیا ۔26 اپریل کو پولنگ کے دن صبح سے ہی بھاجپا کے بڑے لیڈر جے پور میں پارٹی کے دفتر میں پولنگ اور ہر ایک سیٹ کی باریلی سے تجزیہ کررہے تھے کیوںکہ اس بار بھاجپا نیتاو¿ں کو اشارے مل رہے تھے کہ کانگریس کا گراف بڑھ رہا ہے اور کچھ مسئلوں پر جنتا بھاجپا کے خلاف ووٹ ڈال سکتی ہے ۔اس بار بھاجپا نے پردیش کے 7 ممبران پارلیمنٹ کے ٹکٹ کاٹے تھے اور تین ایم پی نے اسمبلی چناو¿ لڑا ۔اس میں راجیہ وردھن سنگھ راٹھور ،اور مہارانی دیا کماری ،کو نائب وزیراعلیٰ بنایا گیا ۔جبکہ یوگی بالک ناتھ کو کچھ نہیں ملا ۔جبکہ ان کا نام وزیراعلیٰ کے عہدے کے لئے چل رہا تھا ۔ٹکٹ کٹنے کے سبب کچھ نیتاو¿ں نے پارٹی چھوڑ دی تھی تاکہ کچھ ناکام ہو کر گھر بیٹھ گئے ۔پردیش کے چناو¿ میں اگنی ویر ،کسانوں کی ناراضگی ،جاٹ راجپوت کی ناراجگی بھی چناوی اشو بنے ۔پہلے مرحلے میں زیادہ کم ووٹنگ ہوئی ہے ۔اس مرحلے میں نقصان کا اندیشہ بڑھنے پر بھاجپا نے دوسرے مرحلے میں زور لگایا اور جم کر ووٹنگ بڑھائی ۔ووٹنگ تو بڑھی ہے لیکن ان حلقوں میں زیادہ ووٹنگ ہوئی جہاں ایم پی کے خلاف ناراضگی تھی ۔شروع سے بھاجپا کے باغی ایم پی راہل کانسوا نے کانگریس سے چناو¿ لڑا تھا ۔بھاجپا نے ان کے خلاف پیرا اولمپک گولڈ میڈل ونر دیوندر جھاجریا کو ٹکٹ دے دیا تھا اس سے کانگریس بڑی امیدلگائے ہوئے ہے ۔ناگور سیٹ پر اس بار بھاجپا نے ہنومان وینی وال سے اتحاد کرنے کے بجائے کانگریس سے آئی جوتی مردھا کو ٹکٹ دے دیا حالانکہ یہاں مردھا خاندان کی بالادستی ہے لیکن وینی بال نے کانگریس کی حمایت کی ہے اور یہاں کسانوں نے سرکار کے خلاف خوب مظاہرہ کیا تھا ۔2019 میں وینی بال نے بھاجپا کی حمایت سے کانگریس کی جوتی مردھا کو ہرایا تھا اور اب وینی بال کی پارٹی راشٹریہ لوک تانترک پارٹی کانگریس کے ساتھ مل کر چناو¿ لڑ رہی ہے ۔جوتی مردھا بھاجپا کی طرف سے چناو¿ میدان میں ہے ۔راجستھان کے موجودہ ماھول کو دیکھتے ہوئے یہ کہنا مشکل ہے کہ بھاجپا ریاست میں ہیٹ ٹرک لگانے جا رہی ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!