قنوج میں اکھلیش نے قبول کر لی چنوتی!

آخر قنوج سے اکھلیش یادو خود ہی میدان مین اتر آئے ہیں ۔پہلے وہ یہاں سے اپنے بھتیجے اور لالو پرساد یادو کے داماد تیج پرتاپ یادو کو چناو¿ لڑانا چاہتے تھے مگر بھاجپا نے جب طنز کسا کہ اکھلیش یادو ہار کے ڈر سے بھاگ رہے ہیں تو انہوں نے چنوتی قبول کر لی ۔چناو¿ میں یادو خاندان کے اب کل پانچ امیدوار ہیں ۔بدایوں سے آدتیہ یادو ،مین پوری سے ڈمپل یادو ،فیروز آباد سے اکشے یادو، اعظم گڑھ سے دھرمیندر یادو اور خود اکھلیش یادو قنوج سے چناو¿ لڑرہے ہیں ۔قنوج اکھلیش کیلئے نئی سیٹ نہیں ہے ۔وہ 2000 میں ہوئے چناو¿ میں ہوئے ضمنی چناو¿ میں پہلی بار یہاں سے کامیاب ہوئے تھے پھر 2004 اور 2009 میں بھی جیتے لیکن 2012 میں وزیراعلیٰ بنے تو استعفیٰ دینا پڑا۔ضمنی چناو¿ میں ان کی بیوی ڈمپل یادو بلا مقابلہ جیت گئیں ۔پھر 2014 میں بھی یہاں سے ڈمپل جیتی انہوں نے بھاجپا کے سبرت پاٹھک کو ہرایا لیکن 2019 میں سبرت پاٹھک نے تقریباً 13 ہزار ووٹ سے ڈمپل یادو کو ہرا کر اپنی ہار کا بدلہ لے لیا ۔ظاہر ہے 2024 لوک سبھا چناو¿ میں مقابلہ اکھلیش اور سبرت کے درمیان ہوگا ۔سبرت کو اکھلیش یادو 2009 میں ہرا چکے ہیں ۔سماج وادی کے صدر اکھلیش یادو جمعرات کو قنوج پارلیمانی سیٹ سے اپنے کاغذات داخل کرنے کے بعد جوش میں نظر آئے انہوں نے کہا سماج وادی پارٹی چناوی میچ میں پہلی گیند پر چھکا مار کر بھاجپا کی منفی سیاست ختم کریں گے ۔وزیراعظم نریندر مودی کا نام لئے بغیر اکھلیش یادو نے کہا کہ وہ من کی بات نہیں من مرضی کرتے ہیں ۔سرحد پر دراندازی کرنے کے ساتھ چین بڑھتا چلا آرہا ہے ۔یہ بس ہندوستان ،پاکستان کی باتیں کررہے ہیں انہوں نے کہا سماج وادی رکی ترقی کو شروع کرائیں گے ۔اب بھاجپا اور ان کے امیدوار کی زبان بدلی ہے ۔جو پردیش میں سپا کے حق میں رجحان کے اشارے ہیں ۔دیر سے خود کے نام کا اعلان پر بولے کہ کہاوت ہے کہ ہتھوڑا تب مارو جب لوہا گرم ہو جائے ہم نے وہی کیا ہے ۔اکھلیش نے کہا قنوج کی پہچان خوشبو ،محبت اور پریم سے ہے جسے وہ بہائیں گے ۔لوگوں کے سمان کی تاریخ کو بڑھا کر آگے لے جائیں گے یہاں کا وکاس بھاجپا نے روکا کیوں کہ وہ کام سماج وادیوں کے تھے ۔بھاجپا نے بے عزت کیا ہے ،لوہیا و بابا صاحب کے اصولوں کو ماننے والے اس کا بدلہ لیں گے ۔قنوج تو سماج وادیوں کا گڑھ اور اپنا گھر بتاتے ہوئے سپا سرکار و ایم پی رہنے کے وقت وکاس کام بھی گنائے ۔اکھلیش یادو نے سابق صدر جمہوریہ ہند ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کے ذریعے شرو ع کئے گئے سولر اینرجی پلانٹ کو بند کرائے جانے کا الزام بھاجپا پر منڈنے کیساتھ کہا کہ قنوج صدر میں اسٹیڈیم اب تک نہیں بنا انہوں نے کہا کہ انہوں نے میڈیکل پیرا میڈیکل ونرسنگ کالج بنایا ۔کینسر سے لیکر ہر مرض کے علاج کا انتظام کیا لیکن موجودہ سرکار رکھ رکھاو¿ کے بجائے اس کا نام بدلنے میں مصروف ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!