پارلیمنٹ میں ایک بار پھر دہاڑے گا شیر !

راہل گاندھی کو ایم پی ہونے کا درجہ پھر مل گیا ہے ،اور پیر کے روز لوک سبھا میں پہنچے ۔سپریم کورٹ نے جمعہ کو مودی کے سر نیم پر تبصرہ کرنے پر دائر ہتک عزت معاملے میں راہل گاندھی کی سزا پر روک لگا دی ۔ کانگریس نے کہا کہ کوئی بھی طاقت لوگوں کی آواز کو خاموش نہیں کر سکتی ہے۔ یہ نفرت پر پیار کی جیت ہے۔ ستیہ مے جیتے -جے ہند ۔راہل گاندھی نے فیصلے کی تعریف کرتے ہوئے بگوان بدھ کی ایک قول کو بیان کیا کہا کہ ”تین چیزیں لمبے عرصے تک چھپی نہیں رہ سکتی ،سورج ،چاند اور سچائی -گوتم بدھ “ہم سپریم کورٹ کے فیصلے کا تہہ دل سے خیر مقدم کرتے ہیں ۔ پارلیمنٹ میں ایک بار پھر دہاڑے گا شیر ۔سپریم کورٹ کے جسٹس وی آر گوئی جنہوںنے مجرمانہ ہتک عزت معاملے میں راہل کی سز اپر روک لگانے والی بنچ کی رہنمائی کی انہیں سماعت کے دوران کہا کہ انہیں حا ل میں گجرات کی عدالتوں کے فیصلے دلچست دیکھنے کو ملے ۔ اسی طرح ہائی کورٹ کی سنگل بنچ کا 125پیج کا فیصلہ ہے جس میں ہائی کورٹ نے عرضی گزار (راہل ) کی سزا پر روک لگانے سے انکار کردیا ۔ اور ایم پی کے طور پر ان کے برتاو¿ کے بارے میں کافی نصیحتیں بھی دیں ۔لیکن زیادہ سزا دینے کیلئے بھی وجہ کا ذکر نہیں کیا گیا ۔ کورٹ نے یہ بھی کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ان کا (راہل ) کا لہجہ صحیح نہیں تھا۔ عام زندگی میں سرگرم شخص سے کھلے عام جنتا کے درمیان تقریر کرتے وقت احتیاط برتی چاہئے۔ جسٹس وی آر گوئی ،جسٹس نرسمہا و جسٹس سنجے کمار کی بنچ نے کہا کہ سزا پر روک اس بنیاد پر لگائی ہے کہ کیوں کہ سورت کی عدالت یہ بتانے میں ناکام رہی ہے کہ راہ دو سال کی سزا کے حقدار کیوں تھے؟ سزا کی اس میعاد کے چلتے ہیں انہیں لوک سبھا سے بر طرف کیا گیا ۔ سزا ایک دن بھی کم ہوتی تو ڈسکوالیفائی نہیں ہوتے ۔ اس فیصلے کا اثر صرف ایک شخص پر نہیں پڑا بلکہ ان کے حلقے (وائیناڈ ) کت ووٹروں کا حق بھی متاثر ہوا اس لئے آخری فیصلے تک الزام ثابٹ کرنے پرروک رہے گی۔ اب راہل 2024کا لوک سبھا چناو¿ لڑنے کا راستہ صا ہوگیا ہے ۔ اور آنے تک راہل اگلاچناو¿ لڑسکیںگے ۔2024کے لوک سبھا چناو¿ پر کیا راہل کے واپسی پر اثر پرے گا۔ 2019کے انتخابات میں قریب 208سیٹوں پر بی جے پی کے ساتھ سیدھے مقابلے میں تھی۔ جن 208سیٹوں پر دونوں پارٹیوں کے درمیان سیدھا مقابلہ تھا ان میں سے 90فیصدے کے قریب پر کانگریس کو ہار کا سامنا کرنا پڑا ۔ راہل گاندھی ان میں سے 50فیصدی پر کانگریس کو جتا سکتے ہیں۔ ایسی حالت میں وہ 2024میں وزیر اعظم کے عہدے کے دعویدا ر کی شکل میں سامنے آسکتے ہیں۔ لیکن اس کا تجزیہ کرنا ابھی ممکن نہیں ہے ۔ اتنا ضرور ہے فیصلہ آئی این ڈی اے کے اتحاد کیلئے مضبط ثابت ہے راہی گاندھی کے شخصی قد کے ساتھ ساتھ کانگریس پارٹی کا گراف بھی بڑھے گا۔ پریشانی یہی ہے کہ راہ اب پارلیمنٹ میں تو گرجیںگے ہی باہر بھی دہاڑیں گے۔ (انل نریند)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟