منی پور میں تشدد کیوں نہیں رک رہا؟

منی پور میں 49دن سے جاری تشدد میں 100سے زیادہ لوگوں کی موت 50ہزار سے زیادہ بے گھر ہوگئے ، لوگوں کے گھر جلائے جار ہے ہیں،دکانیں جلائی جا رہی ہیں ،چرچ جلائے جا رہے ہیں۔منی پور میں اس تشدد کو ڈیڑھ مہینے سے زیاد ہ گزر چکا ہے ۔ اس دوران مرکزی وزیر داخلہ کا دورہ ہونا ،تشد د کی جوڈیشل انکوائری کے اعلان ،امن کمیٹی بنائے جانے کے باوجود تشددد رکنے کے بجائے بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ جو انتہائی تشویش ناک ہے ۔ آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت وشو سرما کومیتئی اور کوکی فرقے کے درمیان خلیج بھرنے کی ذمہ داری دی گئی لیکن منی پور میں تشدد جاری ہے ۔ تازہ وقعے میں جمعرات کو امپھال کے کونگبا میں واقع مرکزی وزیر آر کے رنجن سنگھ کے گھر کو آگ لگادی گئی ۔ اس سے پہلے بدھوار کو ایک گاو¿ں میں مشتبہ شدت پسندوں کے حملے میں کم سے کم نو لوگ مارے گئے ۔ مرکز میں حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی کی سرکار اور ریاست میں بھی اسی پارٹی کی سرکار ہے لیکن پھر بھی تشدد جاری ہے ۔کیا وجہ ہے کہ مرکز اور ریاستی حکومت ایک مہینے سے بھی زیادہ سے جاری کشیدگی اور تشدد پر قابو نہیں کر پائی ؟ کیا وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ بیرن سنگھ منی پور کے محاذ پر ناکام ہو چکے ہیں۔وزیر داخلہ امت شاہ نے اپنے دورے کے دوران سبھی فرقین سے بات کر 15دنوںمیں حالا ت بحال ہونے کی بات کی تھی لیکن حالات اور خراب ہوتے جا رہے ہیں۔ کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ حالات بحال کرنے کیلئے جس طرح کے قدم اٹھائے جانے کی ضرورت ہے وہ قدم نہ تو مرکزی سرکار نے اٹھائے اور نہ ہی ریاستی سرکار نے اٹھائے۔ اور حکومت نے لوگوں کوان کے حال پر چھوڑ دیا ہے ۔کوکی اور میتئی دونوں ہی فرقے کے لوگوں کو لگ رہا ہے کہ انہیں اپنی حفاظت خود کرنی پڑے گی ۔کیوں کہ سرکار ان کیلئے کچھ نہیں کر رہی ہے۔اور اسی وجہ سے حالات بگڑتے چلے گئے کیوںکہ لگو تشدد سے نمنٹے کیلئے خود تشدد کا سہا را لے رہے ہیں ۔ حالیہ دنوںمیں منی پور کے الگ الگ علاقوںسے کافی تعدا دمیں ہتھیا برآمد کئے گئے ۔ ماہرین بتاتے ہیں کہ دونوں افراد کے بیچ لمبے عرصے سے اختلافات ہونے کے باوجود ریاست میں کوکی اور میتئی فرقے کے لوگ بھائی چارے سے رہتے چلے آئے ہیں یہاںتک کہ دونوں کے درمیان کاروباری رشتے بھی ہیں۔ لیکن اب حالات ایسے ہو گئے ہیں کہ اب ایک دوسرے سے بھروسہ اٹھ گیا ہے۔منی پور میں جاری تشدد کے دور نے سابق فوجی حکام کو بھی پریشانی میں ڈال دیا ہے ۔سابق فوج کے چیف ویدپرکاش ملک نے مرکزی سرکار سے منی پور کے حالات پر فوری توجہ دینے کی اپیل کی ہے ۔ وہیں ایک ریٹائرڈ افسر نے بھی منی پور کے موجودہ حالات موازنہ شام اور لیبیا جیسے تشدد زدہ دیشوں سے کردیا ہے ۔اب تو ہتھیار وہاں باغیوںنے سیکورٹی فورسیز پر بھی حملے شروع کردئے ہیں۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟