کانگریس کیوں جیتی،بھاجپا کیسے ہاری!

اپوزیشن کے کئی لیڈروں نے کرناٹک اسمبلی چناو¿ میں جیت کے بعد کانگریس کی تعریف کی اور کہا کہ یہ نتیجہ دکھاتا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی میجک نہیں ہےںمودی کو بھی ہرایا جا سکتاہے ۔اتراکھنڈ کے بعد کرناٹک میں بی جے پی ہار گئی ۔ مودی شاہ ہار گئے اور کانگریس جیت گئی ۔کانگریس کیوں جیتی اور بھاجپا کیوں ہاری اس پر طرح طرح کے تجزیہ ہو رہے ہیں۔ میرے مطابق کانگریس کی جیت کی ایک بڑی وجہ راہل گاندھی اور ان کی بھارت جوڑا یاترا کا جذباتی اثر رہا ۔پارٹی کے مطابق بھارت جوڑو یاترا 20اسمبلی حلقوں سے گزری تھی جن میں سے 15سیٹوں پر کانگریس نے جیت درج کی یہ یاترا سب سے زیادہ 21دن کرناٹک میں رہی اس کے ساتھ راہل گاندھی کی لوک سبھا ممبرشپ منسوخ ہونے کا بھی جنتا پر اثر ہوا۔ اس سے بھی کانگریس کو ہمدردی ملی ۔پھر وقت سے پہلے چناوی حکمت عملی تیار کرنا اور اس پر عمل شروع کرنا کانگریس پارٹی کی حکمت عملی کامیاب رہی۔ پارٹی نے زمینی حالات کا جائزہ لیتے ہوئے نئی چناوی حکمت عملی بنائی ۔بی جے پی نریٹیو کا مقابلہ کیا اور حکمراں پارٹی کے خلا ف اپنے اہم چناوی اشو کی شکل میں کرپشن کو ترجیح دی۔ اس کی تیاری پارٹی نے پہلے سے ہی کرلی تھی ۔ مہینوں پہلے باسو راو¿ بومئی نے بھی ہار کو تسلیم کرتے ہوئے کہا تھا کہ کانگریس نے چناوی تیار ی ہم سے پہلے شروع کردی تھی۔ اس حکمت عملی پہل کا فائدہ کانگریس کو ملا ۔ کانگریس پارٹی بومئی سرکار کے خلاف جنتا کی ناراضگی کو اچھی طرح سے اپنے فائدے کیلئے استعمال کیااور اشتہارات سب سے بڑے اخبار وجے کرناٹک ہیڈ لائن ہے کہ جنتا کی ناراضگی نے بی جے پی کو اقتدار سے باہر کردیا ۔ وزیر اعظم نے کرناٹک میں قریب ایک درجن ریلیاں کیں ۔ 26کلو میٹر لمبا روڈ شوز کیا لیکن کہیں بھی لوکل اشوز پر ایک لفظ بھی نہیں بولا ۔ کرناٹک میں بی جے پی سرکار کے کارناموں کے بجائے مرکزی حکومت کے کارنامے زیادہ گنائے۔ دوسری طرف کانگریس پارٹی نے نہ صرف مقامی لیڈوں کو اہمیت دی بلکہ لوکل اشوز کو چناوی اشو بنا یا ۔ ابھی نندی دودھ بنام امول دودھ کے معاملے کو ہی لے لیا جائے کہ جیسی ہی امول نے اعلان کیا کہ وہ ریاست میں آن لائن سیل کرنے کیلئے میدان میں آرہے ہیں اسے کانگریس لوکل بنام باہرے گجرات کے معاملے کو پیش کیا اور وہ کامیاب رہی۔ اب بات کرتے ہیں کہ بی جے پی کرناٹک میں کیوں ہاری؟ سب سے پہلے بتادیں کہ کرناٹک اسمبلی چناو¿ میں چناو¿ کمیشن کے مطابق بی جے پی کے 30امید واروں کی ضمانت ضبط ہو گئی ۔ بی جے پی وہ چھ غلطیاں جس کی وجہ سے انہیں ہار کا منہ دیکھنا پڑا۔ اقتدار مخالف لہر کی کاٹ نہیں کرپائی ،کرناٹک میں بھاجپا کی ہار کی بڑی وجہ اقتدار مخالف لہر تھی جس کی کاٹ کیلئے مناسب قدم اٹھانے میں ناکام رہی ہے ۔ ایک طے میعاد تک اقتدار میں رہنے کے بعد ووٹر اکثر حکمراں پارٹی کی پر فارمنس سے غیر مطئن ہو جاتے ہیں اور وہ تبدیلی چاہتے ہیں۔ بی جے پی2019سے قتدار میں تھی ،کو بے روزگاری اور آسمان چھوتی مہنگائی جیسے مسئلوں کو سامنا کرنا چاہئے تھا۔ کانگریس نے انہیں مسئلوں کو اٹھایا لیکن ماہرین کے مطابق بھاجپا اس پر کوئی ٹھوس حکمت عملی تیار کرنے میں ناکام رہی وزیر اعظم ،وزیر داخلہ و بی جے پی قومی صدر ،وزراءوغیر ہ کسی نے بھی ان برننگ اشوز پر ایک لفظ بھی نہیں بولا ۔ اسٹار کمپینر نریندر مودی اور پارٹی کے دوسرے مرکزی لیڈروںپر زیادہ انحصار اور مقامی لیڈروں کو چناو¿ میں مہم میں زیادہ اہمیت نہیں دی گئی ۔اور مرکزی لیڈروںپر ضرورت سے زیادہ انحصار تھا۔ برانڈ مودی کا ضرورت سے زیادہ استعمال بھی کام نہیں آیا۔ بی جے پی کا خیال تھاکہ پی ایم مودی کی ریلیوں اور روڈ شوز سے کم سے کم 20سیٹوں سے زیادہ بھاجپا کی جھولی میں آجائیںگی ، ایسا نہیں ہوا۔ چناو¿ کمپن کے آخری مرحلے میں پی ایم مودی نے چناو¿ کمپین کو تیزی دینے کی کوشش کی اور اپنے ڈیڑھ ہفتے کے قیام کے دوران وہ اوسطاً ہر دن تین سے چار ریلیاں اور روڈ شوز کرتے تھے ۔ خیر لوگوں نے پولرائزیشن کی سیاست کو سرے سے مسترد کردیا ۔ ہر طرح سے کوشش ہوئی کہ لڑائی فرقہ ورانہ ہو جائے ۔یہاںتک کہ بجرنگ بلی کو بھی کمپن کے دوران لے آئے ۔ صاف ہے کہ بی جے پی کی نفرت کی ہار ہوئی ہے ۔ مودی نے جتنا ہوسکے ووٹروں کا پولرائزیشن کرتے رہے ۔امت شاہ اور ہیمنٹ وسوا سرما نے کمپین کے آخری دنوںمیں اقلیتوں کے خلاف اور بھی زیادہ بری باتیں کہیں لیکن وہ سب ناکام رہی ۔ ساو¿تھ پنتھی نظریہ اور سیاسی ماہرین نے چناوی مہم کے وقت کرناٹک کا دورہ کیا تھا وہ کہتے تھے کہ پارٹی میں جو بغاوت ہوئی اور جس طرح سے رسہ کشی ہوئی خاص طور سے سینٹرل اور لنگایت والا علاقہ اور مہاراشٹر سے لگے کرناٹک کے علاقوںنے ان نیتاو¿ ں کی منفی چناوی کمپین نے پارٹی کو بھاری نقصان پہنچا یا ۔ ساتھ ہی جگدیش شٹار کی مانگوں کو نظر انداز کیا گیا ۔ اس کا خمیازہ پارٹی کو سینٹرل اور نارتھ کرناٹک میں بھگتنا پڑا ۔ پارٹی میں آپسی رسہ کشی اور گروپ بندے نے بھی پارٹی کو کمزور کیا ۔ اورپارٹی کے قد آور لیڈ یدی یورپا کو نظر انداز کرنے کی بھاری غلطی کی ۔ بھاجپا نے اقتدار میں کئی وعدے کئے تھے لیکن انہیں پورا کرنے میں ناکام رہے اس سے ووٹروں کے بھروسے اور حمایت پر اثر پڑا ۔ کانگریس کے سی ایم مہم کو صحیح طریقے سے کاو¿نٹر نہیں کیا گیا۔ کرناٹک ریاست ٹھیکیدار فیڈریشن کی شکایت تھی کہ ہر ایک ٹنڈر کو پاس کرانے کیلئے 40فیصد کمیشن کی مانگ کی جاتی ہے ۔ جسے کانگریس پارٹی نے اپنے چناوی فائدے کیلئے بھر پور استعمال کیا اور بومئی سرکار کو مسٹر 40فیصد کمیشن سرکار کا نام دے دیا گیا۔ حالاںکہ اس کرپشن کے الزام کوثابت نہیں کیا جا سکا ہے ۔ لیکن کانگریس نے زبردست ہوا بنائی جس سے اسے چناو¿ میں کامیابی ملی ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!