بد عنوانی کا برج !

وزیر اعظم نریندر مودی نے منگل کے روز موربی پل گرنے والی جگہ کا دورہ کیا اور اسپتال میں جاکر زخمیوں سے بھی ملے وزیر اعظم نے کہا کہ حادثے سے جڑے سبھی پہلوو¿ں کی پہچان کرنے کیلئے وسیع جانچ کی ضرورت ۔ قصور واروں کو بخشا نہیں جائے گا۔ مودی کی یقین دہانی کے بعد بے شک کچھ گرفتاریوں ہوئی ہے لیکن اپوزیشن پارٹیوں نے سرکار آڑے ہاتھوں لیا ہے اور کئی سوال پوچھے ہیں دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے منگل کے روز کہا کہ موربی پل حادثہ گجرات میں پھیلے کرپشن کا نتیجہ ہے اور اسے کرپشن کا پل قرار دیا ۔وزیر اعلیٰ بھوپیندر پٹیل استعفیٰ دیں ۔انہوں نے کہا کہ پل حادثے سے جو حقائق سامنے آ رہے ہیں اس سے صاف ہو رہا ہے کہ یہ بہت بڑے کرپشن کا معاملہ ہے جس کو دبانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ کہا جا رہا ہے کہ ایک گھڑی بنانے والی کمپنی کو پل بنانے کا ٹھیکہ دے دیا گیا جب اس کمپنی کو پل بنانے کا کئی بھی تجربہ نہیں ہے ۔ ایف آئی آر نہ تو کمپنی کا نام ہے اور نہ کمپنی کے مالک کا ۔کانگریس نیتا دگ وجے سنگھ نے کہا کہ یہ انسانی کرتو ت نہیں ہے بلکہ یہ سرکار کی تیار کردہ آفت ہے ۔اور گجرات کے وزیر اعلیٰ کو اس کے لئے جنتا سے معافی مانگی چاہئے اور اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دینی چاہئے ۔ اتنے سارے لوگوں کو پل پر کیوں جانے دیا گیا؟ جواب دہی طے ہونی چاہئے ۔حادثے پر ترنمول کانگریس نے سوال کیا کہ کیا وزیر اعظم گجرات کے وزیر اعلیٰ کی مذمت کریںگے جیسا کہ انہوں نے 2016میں مغربی بنگال میں ہوئے اسی طرح کے واقعے کو لیکر سرکار کی مذمت کی تھی ۔ اسمبلی چناو¿ کے دوران کولکاتا میں بن رہا فلائی اوور گر گیا تھا ۔ وزیر اعظم نے اس وقت کہا تھا کہ یہ حادثہ ہے ہیڈ آف گوڈ نہیں ہینڈ آف فروڈ ہے ایسی سرکار کو اقتدار میں بنے رہنے کا کئی حق نہیں ۔ کیا مودی جی اب گجرات سرکار کو اس ہینڈ آف فراڈ پر کچھ تبصر ہ کریںگے؟ پولیس نے بتایا ہے کہ بے قصور لوگوں کی موت کے سبب بنے جھولتے پل کی مرمت کا کام اناڑی ٹھیکیدار کو دیا تھا اس نے کمزور اور جنگ آلود کیبل تک نہیں بدلے اس وجہ سے وہ لوگوں کا بوجھ نہیں سہ پایا ۔پولیس نے موربی کی عدالت میں گرفتار ملزمان کی پیشی کے دوران ایک فارنسک رپورٹ کا حوالہ دیکر پولیس نے بتایا کہ پرانے پل کی مرمت کا ٹھیکہ جس ٹھیکدار کو دیا گیا تھا وہ اس کام کو کرنے کے قابل نہیں تھا۔ پل کی خانہ پوری مرمت اور پینٹ تو کر دیا گیا لیکن اس کے زنگ آلود کیبل نہیں بدلے ۔بچاو¿ مدعی کے دعوے کے بعد عدالت نے گرفتار ملزمان کو سنیچر تک پولیس حراست میں بھیج دیا ۔اس میں اوریوا کمپنی کے دو منیجر شامل ہیں کمپنی نے جن دو لوگوں کو آگے ٹھکہ دیا تھا انہیں بھی پولیس ریمانڈ پر بھیجا گیا ہے ۔چیف جوڈیشل مجسٹریٹ ایم خاں نے پانچ ملزمان کو عدالتی حراست میں بھیج دیا ۔پولیس نے ا ن سبھی پر غیر ارادتاً قتل کا مقدمہ درج کیا تھا۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟