کانگریس کی کمان نہرو-گاندھی پریوار سے آزاد !

کانگریس پارٹی میں ایک نئے دور کی شروعات ہو گئی ہے 24سال بعد غیر گاندھی شخص نے گانگریس صدر کے عہدے کی کمان سنبھالی ہے ۔آخر کار وہ بد نما الزام بھی کانگریس سے ہٹ گیا ہے کہ پارٹی میں صرف نہرو -گاندھی خاندان کی ہی بالا دستی ہے اور پارٹی میں کوئی جمہوریت نہیں ہے اب کوئی یہ تو نہیں کہہ سکتا ہے کہ کانگریس میں غیر گاندھی پریوار کو آگے نہیں آنے دیا جاتا ۔کانگریس کے نئے منتخب صدر ملکا رجن کھڑگے کو بدھوار کے روز باقاعدہ طور پر منتخب خط سونپا گیا اور اسی کے ساتھ انہوں نے عہدہ سنبھال لیا ۔ کھڑگے نہ کہ کانگریس کے نئے صدر کی حیثیت میں ذمہ داری سنبھالنے کے بعد کانگریس ورکنگ کمیٹی کو توڑ دیا گیا اس کے سبھی ممبران ،جنرل سیکریٹریوں اور انچارجوں نے نئی ٹیم بنانے کیلئے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دیا ۔کانگریس کے نئے صدر ملکا جن کھڑگے نے بدھوار کو 47ممبری اسٹئرنگ کمیٹی بنائی جس میں سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ ، پارٹی کی سابق صدر سونیا گاندھی و راہل گاندھی شامل ہیں۔ تنظیمی کانگریس جنرل سیکریٹری سے ملی اطلاع کی بنیاد پر کمیٹی کے ممبروں میں سینئر پارٹی لیڈر پرینکا گاندھی واڈرا ،اے کے انٹونی ،امبیکا سونی ،آنند شرما،کے سی وینو گوپال اور دگ وجے سنگھ شامل ہیں ۔اس موقع پر سونیا گاندھی نے کہا کہ وہ کانگریس کی انترم صدارت کی ذمہ داری کھڑگے کو سونپ کر راحت محسوس کر رہی ہیں اور ان کے سر سے بڑا بوجھ اتر گیا ہے ۔میں کھڑگے جی کو بدھائی دیتی ہوں اور سب سے زیادہ اطمینا ن اس بات کی ہے کہ جنہیں صدر چنا ہے وہ ایک تجربہ کار اور وہ زمین سے جڑے نیتا ہیں ۔ ایک معمولی ورکر کی شکل میں کام کرتے ہوئے اپنی محنت اور لگن سے اپنی اس اونچائی تک پہنچے ہیں۔ سونیا نے اپنے عہد میں تعاون کیلئے کانگریس لیڈوں اور ورکروں کا بھی شکریہ ادا کیا ۔ایک طرف سونیا گاندھی اور دوسری طرف راہل گاندھی کے ساتھ کھڑے کھڑگے کو کانگریس صدر کا سرٹفیکیٹ سونپا گیا تو ان کے چہرے پر ذمہ داری کا احساس صاف جھلک رہا تھا ۔ ان کا چہر ہ خاموش اور آنکھوں میںسوال تھے اس صا ف ہے کہ انہیں اپنی ذمہ داریوں اور چنوتیوں کا احساس تھا۔کھڑگے نے اسے وقت یہ ذمہ داری سنبھالی ہے جب پارٹی اپنی تاریخ سب سے مشکل دور سے گزر رہی ہے ۔اس لئے کہ راجستھان اور چھتیس گڑ ھ میں ہی پارٹی کی سرکار ہے ۔لوک سبھا میں پارٹی کے پاس 53اور راجیہ سبھا میںصر ف 31ممبر ہیں۔ کھڑگے کے سامنے سب سے پہلی چنوتی پارٹی میں خود کا دبدبہ قائم کرناہے ۔ کھڑگے نے ادے پور میں نو سنکلپ لاگو کرنے کے اعلان سے بزرگ نیتاو¿ں کی ناراضگی بڑھ سکتی ہے ۔کانگریس ورکنگ کمیٹی میں پرینکا گاندھی کو چھوڑ کر سبھی کی عمر 50برس سے زیا دہ ہے ۔ کھڑگے خود بھی 80سال کے ہیں ان کے سامنے چنوتیوں کا پہاڑ کھڑا ہے ۔چوںکہ پارٹی میں اتحاد پیدا کرنا گجرات ،ہماچل اسمبلی چناو¿ ،2023میں کرناٹک سمیت 9ریاستوں میں چناو¿ ہوںگے ۔ کرناٹک ان کی آبائی ریاست ہے ایسے میں کرناٹک چناو¿ میں ہار جیت کو صدر کے طور پر ان کی پرفارمنس سے جوڑ کر دیکھا جائے گا۔ سرپر کھڑے ہماچل اور گجرات میں بھی کانگریس کیلئے اچھا پر درشن کریں یہ بھی ان کیلئے چنوتی ہوگی۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!