پاکستان کی اندرونی حالت میں طوفان!

پاکستان اس وقت سیاسی اتھل پتھل کے دور سے گزرہا ہے ۔ایک طرف سابق وزیر اعظم عمران خان اپنا حقیقی آزادی لانگ مارچ کر رہے ہیں تو دوسری طرف پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل باجوا کی میعاد میں توسیع کو لیکر زبردست تنازعہ چھڑا ہواہے ۔سابق وزیر اعظم عمران خاں نے اپنے ورکروں کے ہجوم کے ساتھ لاہور کے مشہور لیبرٹی چوک سے اپنا حقیقی آزادی لانگ مارچ شروع کیا ان کی مانگ ہے کہ دیش میں جلد چناو¿ کرائے جائیں جبکہ سرکار کا کہنا ہے کہ چناو¿ اپنے وقت پر اگلے سال اکتوبر میں ہی کرائے جائیںگے ۔اس لانگ مارچ کو شہباز کی موجودہ سرکار اور پاک فوج کے ساتھ عمران کے ٹکراو¿ کے طور فیصلہ کن جنگ مانا جا رہا ہے ۔مارچ 4نومبر کو اسلا م آباد پہنچے گا۔ ادھر جنرل باجوا کو بطور فوج چیف توسیع دینے کے سوال پر ڈی جی آئی ایس آئی نے کہا کہ باجوا کو سروس میعاد میں توسیع کی پیشکش کی گئی تھی۔لیکن انہوں نے منع کر دیا تھا۔ عمران کی پارٹی تحریک انصاف پر اس بارے میں گمراہ کن بیان دینے کا ڈی جی آئی ایس آئی نے کہا کہ ان پر دباو¿ ڈالا گیا لیکن انہوں نے فیصلہ نہیں بدلا ۔وہیں پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے چیف لیفٹننٹ جنرل ندیم انجم نے دعویٰ کیا کہ سابق وزیر اعظم عمران خاں نے اس سال مارچ میں فوج کے چیف قمر جاوید باجوا کو بے میعاد توسیع دینے کی پیشکش کی تھی جسے منظور نہیں کیا گیا ۔میڈیا سے بات چیت میں فوج کے ترجمان لیفٹننٹ جنرل بابر افتخار اور ڈی جی آئی ایس آئی نے سابو گھر کے مسئلے پر اس پر تحریک انصاف کی طرف سے گمراہ کن سیاسی بیان دینے اور ارشد شریف کی موت سے جڑے واقعات پر مفصل بات کی ہے ۔انہوں نے کہا کہ باجوا کو بے میعادی توسیع دینے کی پیشکش میرے سامنے کی گئی تھی لیکن انہوں نے اسے نامنظور کر دیا تھا اور آگے کہا کہ آپ کو اپنی رائے رکھنے کا اختیار ہے لیکن اگر آپ کو یقین ہے کہ آپ کا فوجی چیف ملک دشمن ہے تو ماضی گزشتہ میں ان کی اتنی تعریف کیوں کی گئی اور یہ پیشکش کیوں کی گئی تھی۔ اگر آپ زندگی بھر اس عہدے پر رہنا چاہتے ہیں تو رہیئے ۔ انہوں نے کہا آپ بھی ان سے چھپ چھپ کر کیوں ملتے ہیں؟آپ رات میں ہم سے غیر آئینی خواہشات رکھتے ہیں یہ آپ کا حق ہے لیکن پھر دن کے اجالے میں آپ جو کہہ رہے ہیں وہ مت کہیے ،آپ کی بات میں کھلے طور پر تضاد ہے اور ملک دشمن اور غیر جانبداری کی باتیں اس لئے بنائی گئیں کیوں کہ فوج نے غیر قانونی کام کرنے سے انکار کردیا ۔ادھر عمران خاں نے ایک بیان میں کہا کہ میں نواز شریف کی طرح دیش چھوڑ کر بھاگنے والا نہیں جو خاموش رہے وہ لندن جاکر مذمت کرنے لگے ۔میں یہیں جیو¿ںگایہی مروںگا۔ اگر سرکار سوچتی ہے کہ اسے مان لیںگے تو چن لیںدیش کوئی بھی قربانی دے سکتا ہے ۔لیکن چوروں کو قبول نہیں کرے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آئی ایس آئی کے ڈی جی کان کھول کر سن لیں کہ میں اپنے دیش کے اداروں کو بچانے کیلئے چپ ہوں میں اور بھی بہت کچھ کہہ سکتا ہوں لیکن ہمارے اداروں کو نقصان پہنچے گا۔ اسلئے ابھی چپ ہوں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟