رام رحیم کا سیاسی دبدبہ !

کیا رام رحیم اب بھی ہر یانہ پنجاب کی سیاست کو متاثر کرنے والا بڑا سیکٹر ہے؟ کیا ان کی طاقت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ؟ یہ تمام سوال اس وقت اٹھ رہے ہیں جب ہریانہ میں ایک اسمبلی سیٹ پر ضمنی چناو¿ سے پہلے رام رحیم پیرول پر جیل سے باہر آگئے ۔ اس کے بعد سیاسی تنازعہ کھڑا ہونا ہی تھا۔ بی جے پی کو اس مسئلے پر بیک فٹ پر آنا پڑا ۔ مانا جا رہاہے کہ سیاسی مجبوری اور رام رحیم کی طاقت سے سبب بی جے پی نے سمجھوتہ کیا ہے۔ ڈیرا چیف گرمیت رام رحیم کو 2017میں سی بی آئی کورٹ نے جنسی استحصال کے معاملے میں 20برس کی سزا سنائی تھی اس وقت سے وہ جیل میں ہیں حالاںکہ جیل میں بھی ان کے دبدبے کی خبریں آتی رہی ہیں ۔ شروع میں جب جیل ہوئی تب رام رحیم اور ان کے حمایتیوں سے ان بن کی خبریں آئیں لیکن بعد میں پارٹی نیتاو¿ں نے کئی موقعوں پر ان کا سامنا کیا ۔اور کئی بار وہ جیل سے بھی نکلا جب جیل گیا تھا تو ہریانہ میں جھگڑا ہوا تھا اس کے بعد کچھ مہینے تک خاموشی رہی لیکن بعد میں وہ بموقع بہانو ں سے وہ جیل سے نکل رہا ہے۔ اس سال فروری میں اسے 20دنوں کی پیرول دی گئی تھی تب مانا جا رہا تھا کہ پنجاب کے چناو¿ کے سبب یہ پیرول دی گئی ۔جون کے مہینے میں رام رحیم کو 30دن کی پیرول ملی تھی اب 40دن کی پیرول ملی ہے اس مرتبہ وہ ریاستی سرکا رکی مرضی سے جیل سے باہر آگیا ہے ۔ باہر آنے کے بعد وہ بھلے ہی اترپردیش کے باغپت میں ہے مگر اس سے آن لائن ست سنگھ میں ہر یانہ کے کئی لیڈر آشرواد لینے آ رہے ہیں ۔ ریاست میں ایک سیٹ پر ضمنی چناو¿ کے علاوہ بلدیاتی چناو¿ بھی ہیں ایسے میں اس کے ست سنگھ میں کئی نیتاو¿ں کا جڑنا اور اپنے لئے آشرواد مانگنا تنازعہ کھڑا کر رہا ہے ۔ سیاسی حریفوں نے اس پیرول کی شرائط کو خلاف ورزی مانا ہے وہ کافی مقبول ہے اور اس کے زیادہ تر ماننے والے غریب دلت ہیں جو اس کو احترام میں اسے پیتا جی بلاتے ہیں ان کے لئے رام رحیم کی کوئی بات ایک آدیش کی طرح ہوتی ہے جسے وہ پوری نیک نیتی کے ساتھ مانتے ہیں۔ہریانہ پنجاب میں اس کے ڈیروں کی تعدا د تقریباً 20ہزار ہے اور اس کے 6کروڑ ماننے والے ہیں۔زیادہ تر کی وابستگی ہر یانہ و پنجاب سے ہے ۔ماننے والے صرف رام رحیم کے ست سنگھ اور دوسرے دھارمک پروگراموں میں شامل ہوتے ہیں ۔بلکہ چناو¿ میںکس پارٹی کی حمایت کرنی ہے ان کےلئے ایک حکم ہے جس کی وہ تعمیل کرتے ہیں ۔ پنجاب کے مالوا اور ہر یانہ کی 40سے 50اسمبلی سیٹوں پر اس کے ماننے والے سیدھے طور پر چناو¿ پر اثر ڈالتے ہیں ۔چناو¿ میں کسے ووٹ دینا ہے اسے لیکر رام رحیم کا مو قف بدلتا رہا ہے ۔اس کا سیاسی ونگ چناو¿ سے پہلے تمام علاقوں میں لوگوں سے ان کی رائے لیتا ہے اور پھر اس کی جانکاری رام رحیم کو دی جاتی ہے ۔چناو¿ سے ٹھیک پہلے اس سیاسی ونگ کے ذریعے لوگوں تک اطلاع پہنچائی جاتی ہے کہ انہیں کسے ووٹ دینا ہے ۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!